بلوچستان اسمبلی اجلاس ، صوبائی حکومت کو دھچکا ،کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کا ترمیمی مسودہ ایوان سے مسترد

مسودہ قانون اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے منظور نہ ہوسکا … صوبے کے ثقافتی ورثے کے تحفظ سے متعلق تجاویز پر مبنی قرارداد منظور کرلی گئی

پیر 5 مئی 2025 21:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2025ء) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی حکومت کو دھچکا کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کا ترمیمی مسودہ ایوان سے مسترد ،مسودہ قانون اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے منظور نہ ہوسکا جبکہ صوبے کے ثقافتی ورثے کے تحفظ سے متعلق تجاویز پر مبنی قرارداد منظور کرلی گئی ، بلوچستان پبلک سروس کمیشن پر ہونے والے اخراجات اور ادارے کی کارکردگی سے متعلق توجہ دلاونوٹس نمٹا دیا گیا ،پیر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا ، اجلاس میں صوبائی وزیر پی ایچ ای سردار عبدالرحمان کھیتران نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ نائب تحصیلدار کی آسامیوں کی بھرتی پبلک سروس کمیشن کے بجائے محکمہ ریونیو کے ذریعے بھرتی کی جائیں پبلک سروس کمیشن کے پاس بھرتیوں کا بوجھ زیادہ ہی15 گریڈ تک بھرتیاں محکمے کے ذریعے ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں خود بھی پبلک سروس کمیشن کا متاثر ہ ہوں ۔ نیشنل پارٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس مرتبہ اسسٹنٹ کمشنر کی بھرتیاں میرٹ پر ہوئی ہیں ۔صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ اب تو بلوچستان میں پٹواریوں کی بھرتیاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہورہی ہیں گریڈ 15 تک آسامیوں پر بھرتی محکمے کے ذریعے پر کی جائیں ۔

اجلاس میں محکمہ نظم ونسق کے سوالات کمیٹی کے سپرد نہ کرنے پر محرک سید ظفر آغا اور جے یو آئی کے اراکین نے واک آوٹ کیا تاہم جے یو آئی کے رکن اسمبلی غلام دستگیر بادینی نے واک آوٹ نہیں کیا۔ بعدازاں حکومتی کمیٹی کے ارکان کے منا کر لانے پر جے یو آئی کے اراکین ایوان میں واپس آگئے ۔ اجلاس میں محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی سے متعلق سوالات نمٹا دئیے گئے جبکہ محکمہ اطلاعات اور محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق سوالات جوابات محرک اور متعلق وزرا کی عدم موجودگی کے باعث موخر کردئیے گئے ۔

اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال جمعیت علماء اسلام کے رکن غلام دستگیر بادینی کرتے ہوئے کہا کہ نوشکی سانحہ میں 19 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں نوشکی سانحے میں جان بحق افراد کو شہید قراردیا جائے ۔جس پر صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعلی سے بات کی جائے گی ۔اجلاس میں رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن پبلک سروس کمیشن پر ہونے والے اخراجات اور ادارے کی کارکردگی سے متعلق توجہ دلاونوٹس پیش کیا۔

مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن کے ممبران دودھ کے دھولے نہیں ہیں کمیشن کی سالانہ کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے کمیشن کے پاس اتنی آسامیاں خالی ہیں کمیشن صرف چند آسامیاں پر کرتا ہے حکومت بلوچستان پبلک سروس کمیشن کی کارکردگی کا جائزہ لے ،بعدازاں اسپیکر نے متعلق وزیر نہ ہونے کی وجہ سے نمٹا دیا ۔اجلاس میں رکن اسمبلی نوابزادہ زرین مگسی کی جانب سے بلوچستان کے ثقافتی ورثے کے تحفظ سے متعلق تجاویز پر مبنی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ کی مشیر برائے ترقی نسواں ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کا ترمیمی مسودہ قانون ایوان میں پیش کیا تاہم یہ مسودہ قانون ایوان نے مسترد کردیا ایوان میں اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ اس بل کومنظوری سے قبل ترقی نسوان کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جانا چاہیے تھا اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ایوان میں حکومتی تحریک کا مسترد ہونا حکومت پر عدم اعتماد کے مترادف ہو تاہے۔

ڈاکٹر ربابہ بلید ی نے کہا کہ صوبے میں ثقافتی ورثہ کے تحفظ کی بات تو ہورہی ہے دوسری طرف صوبے کی اسمبلی خواتین کے تحفظ کے بل کو مسترد کرتی ہے جس پر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ہم نے حکومتی بینچز کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے تحریک مسترد کی ہے ۔اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے محکمہ سماجی بہبود و خصوصی تعلیم اور ایم ایس ڈی بلوچستان کے پانچ سالہ آڈٹ کی رپورٹس پیش کیں ۔جس کے بعدبلوچستان اسمبلی کا اجلاس 7مئی سہ پہر 3 بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔