ڈاکٹر مصدق ملک کی قیادت میں پاکستان کا نیا قدم، آفات سے نمٹنے کے مضبوط عزم کی تجدید

پیچیدہ حالات میں آفات سے نمٹنے کے لیے ایک ثقافتی طور پر حساس، اعداد و شمار پر مبنی اور مقامی کمیونٹی کو شامل کرنے والا نقطہ نظر ناگزیر ہے، وفاقی وزیر

منگل 6 مئی 2025 17:44

ڈاکٹر مصدق ملک کی قیادت میں پاکستان کا نیا قدم، آفات سے نمٹنے کے مضبوط ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2025ء)وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، ڈاکٹر مصدق ملک نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم ای) کے زیر اہتمام منعقدہ دوسری پاکستان ایکسپو برائے آفات سے بچاؤ (PEDRR-25) کا افتتاح کیا، اور پاکستان کے آفات سے بچاؤ اور موسمیاتی لچک کے لیے مضبوط عزم کی تجدید کی۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے سفیروں، پارلیمنٹرینز، اقوامِ متحدہ کے نمائندگان، انسانی ہمدردی کے اداروں، ماہرینِ تعلیم، اور نجی شعبے کے رہنماؤں پر مشتمل معزز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے آفات سے نمٹنے میں قائدانہ کردار پر روشنی ڈالی، حالانکہ ملک دنیا کے موسمیاتی لحاظ سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ایکسپو پاکستان کے اس غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم ابتدائی وارننگ سسٹمز، مقامی سطح کے ردعمل کے طریقہ کار، اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے آفات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو مضبوط بنائیں گے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے چیلنجز کو مواقع میں بدل کر این ای او سی جیسے مقامی ادارے تشکیل دیے اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ تکنیکی مہارت کا تبادلہ کرکے خیر سگالی اور سفارتی اثر و رسوخ حاصل کیا۔وفاقی وزیر نے 2022 کے تباہ کن سیلاب جیسی موسمیاتی آفات کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے سول و عسکری اداروں، این جی اوز، اور ترقیاتی شراکت داروں کی مشترکہ کاوشوں کو سراہا۔

انہوں نے موسمیاتی مالیاتی معاونت اور کاربن مارکیٹوں تک رسائی کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ پاکستان کے گلیشیئرز، خوراک اور آبی وسائل کو محفوظ بنایا جا سکے۔ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ پیچیدہ حالات میں آفات سے نمٹنے کے لیے ایک ثقافتی طور پر حساس، اعداد و شمار پر مبنی اور مقامی کمیونٹی کو شامل کرنے والا نقطہ نظر ناگزیر ہے۔

انہوں نے قومی تھنک ٹینک کے قیام اور بین الاقوامی تعلیمی اداروں سے علم کے تبادلے کے لیے این ڈی ایم اے کے اقدام کو سراہا۔وزیر نے کہا کہ پاکستان کا 2030 تک لچکدار نظام کا وڑن جدت، ادارہ جاتی ہم آہنگی، اور شواہد پر مبنی فیصلوں پر منحصر ہے۔انہوں نے عالمی عطیہ دہندگان سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کی موافقتی اور تخفیفی حکمتِ عملیوں کی حمایت کو اپنی ترجیح بنائیں۔