پی اے سی اجلاس، پی اے آر سی میں زائد بھرتیوں کی تحقیقات کیلئے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد

منگل 6 مئی 2025 23:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 مئی2025ء)پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پی اے آر سی میں زائد بھرتیوں کی تحقیقات کیلئے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کردیا ،کمیٹی نے حکومت کی جانب سے فروخت کئے جانے والے تمام پائور پلانٹس کی تفصیلات سمیت آڈٹ نہ کرانے والی اداروں کی مکمل فہرست طلب کر لی ۔

(جاری ہے)

منگل کو چیرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکانٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری توانائی ڈویژن سمیت دیگر افسران نے شرکت کی اجلاس کو رکن اسمبلی جمشید دستی نے بتایا کہ میں نے پی اے سی کو خط لکھا ہے کہ میرے علاقے میں جینکو 3 پاور ہائوس ہے جسے نیلام کیا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ13 سو میگاواٹ پاور ہاس 16 ارب روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ جان بوجھ کر ایک چلتے ہوئے پاور ہائوس کو نجی شعبے سے سی ای او لگا کر برباد کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ اسوقت بھی پاور ہائوس 8 سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے انہوں نے کمیٹی سے استدعا کی کہ حکومت کو اونے پونے داموں پاور ہائوس بیچنے سے روکا جائے اس موقع پر رکن کمیٹی سینیٹر بلال نے کہاکہ پی اے سی اسپیشل آڈٹ کی ہدایت کرے کوئٹہ میں بھی ایک پاور پلانٹ اونے پونے داموں فروخت کیا جا رہا ہے اس موقع پر سیکرٹری توانائی نے کمیٹی کو بتایا کہ2020 میں کابینہ کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ مظفر گڑھ کے پانچ پاور ہائوس فروخت کیے جائیں گے انہوں نے کہاکہ اسوقت ملک میں بجلی کی پیداوار زیادہ ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ ملک میں بجلی نہیں ہے جبکہ آپ کہ رہے ہیں کہ بجلی گنجائش سے زیادہ ہے جس پر سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ لوڈ شیڈنگ لائن لاسز والے علاقوں میں ہو رہی ہے انہوں نے کہاکہ پرانی ٹیکنالوجی کے حامل پاور پلانٹس کی نجکاری نہیں ہو سکتی ہے اسی وجہ سے پرانے پاور پلانٹس کو کابینہ نے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے بتایا کہ گدو اور نندی پور کمبائینڈ سائیکل پاور پلانٹس کی نجکاری کی جا رہی ہے جبکہ پرانے پلانٹس کی فروخت کیلئے اسٹیٹ بینک کے ایلیوایٹرز سے قیمت لگوائی گئی ہے انہوں نے کہاکہ ان پرانے پاور پلانٹس کی ہمیں ضرورت نہیں ہے ان پلانٹس کی صرف مشینری فروخت کی جا رہی ہے اراضی نہیں اس موقع پر کمیٹی نے فروخت کیے جانے والے تمام پرانے پاور پلانٹس کی تفصیلات طلب کرلیںپی اے سی نے اب تک فروخت ہونے والے پاور پلانٹس کے اسپیشل آڈٹ کی ہدایت کر دی جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ صرف ان پلانٹس کا آڈٹ کر سکتے ہیں جن کی فروخت مکمل ہو چکی ہے اجلاس کے دوران پی اے آر سی میں زائد بھرتیوں کے معاملے پر چیئرمین پی اے آر سی کمیٹی اجلاس میں پیش ہوئے اس موقع پر چیرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ اشتہار سے ڈبل لوگ کیوں بھرتی کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ وہ لسٹ میرے پاس پڑی ہے جس میں آپ سمیت سب کے رشتہ دار بھرتی ہوئے رکن کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے کہاکہ عتراض یہ ہے کہ 164 سٹاف کی بھرتی کا اشتہار دیا تھا مگر اس کے برعکس 332 افراد بھرتی کرلئے رکن کمیٹی سید نوید قمر نے کہاکہ اس سلسلے میں اپ کو دوبارہ سے اشتہار دینا چاہیے تھا رکن کمیٹی سینیٹر افنان اللہ خان نے کہاکہ پنجاب میں 36 اضلاع ہیں مگر آپ نے صرف چار اضلاع سے سارے بھرتی کر لئے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ9 کروڑ روپے لوگوں سے فیسوں کی مد میں جمع ہوئے رکن کمیٹی شیخ وقاص اکرم نے کہاکہ عدالت نے آپ کی سیٹ خالی ڈکلیئر کی ہے یا نہیں جس پر چیرمین پی اے آر سی نے کہاکہ میں عدالتی حکم امتناعی کی وجہ سے سیٹ پر ہوں رکن کمیٹی ثنا اللہ مستی خیل نے کہاکہ اس معاملے کو ایف آئی اے کو ریفر کریں انہوں نے استفسار کیا کہ آپ وہی چیئرمین ہیں جن کو پرائیڈ آف پرفارمنس ملا ہے جس پر چیئرمین پی اے آر سی نے جواب دیا کہ جی ہاں اس موقع پر کمیٹی نے پی اے آر سی میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کا معاملہ تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کے سپرد کردیا اس موقع پر چیرمین کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ با اختیار لوگوں کے کتنے رشتہ دار بھرتی ہوئے تھے اور کوٹہ کی کتنی خلاف ورزی ہوئی ہے اس سب کی رپورٹ دیں اجلاس کے دوران رکن کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ پے کیش ایوارڈ کے نام پر اڑھائی کروڑ روپے مختلف لوگوں کو دیئے گئے کمیٹی نے یہ معاملہ بھی ایف آئی اے کے سپرد کردیا اجلاس میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر سینیٹر افنان اللہ نے آڈٹ نہ کرانے والے محکموں سے متعلق استفسار کیا انہوں نے کہاکہ نسٹ یونیورسٹی کی آڈٹ رپورٹ کمیٹی میں پیش کریں جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ مختلف ادارے آڈٹ سے انکار کر رہے ہیںکمیٹی نے آڈٹ نہ کرانے والے اداروں کی فہرست طلب کرتے ہوئے ان اداروں کے سربراہوں کو بھی طلب کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ۔

۔۔۔۔اعجاز خان