Live Updates

افغان مہاجرین کی پاکستان سے وطن واپسی میں تیزی، آئی او ایم

یو این منگل 6 مئی 2025 21:15

افغان مہاجرین کی پاکستان سے وطن واپسی میں تیزی، آئی او ایم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 مئی 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں پاکستان سے واپس جانے والے افغان شہریوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جن کے لیے افغانستان میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ہنگامی ضرورت ہے۔

اپریل سے 3 مئی کے درمیان 109,891 افغان پناہ گزینوں نے پاکستان سے واپسی اختیار کی جنہیں اپنے ملک کے سرحدی اور ملحقہ علاقوں میں سنگین حالات کا سامنا ہے جبکہ امدادی وسائل کی قلت کے باعث کمزور اور بدحال لوگوں کی صحت، بہبود اور زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

Tweet URL

افغانستان میں 'آئی او ایم' کے زیرقیادت سرحدی کنسورشیم کی جانب سے طلب کردہ امدادی وسائل سے تقریباً چھ تا 15 لاکھ پناہ گزینوں کی ضروریات پوری کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

متوقع طور پر آئندہ دنوں میں یہ تعداد اور بھی بڑھ جائے گی۔

ملک بدری روکنے کا مطالبہ

'آئی او ایم' کے نائب ڈائریکٹر جنرل یوگوچی ڈینیئلز نے کہا ہے کہ افغانستان واپس آنے والے ہزاروں لوگ بدترین حالات سے دوچار ہیں۔ ان میں بیشتر اپنے گھر، املاک اور روزگار پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔ ان میں خواتین اور لڑکیوں کی حالت خاص طور پر خراب ہے جنیں پناہ اور دیگر ضروری خدمات تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس موقع پر ان لوگوں کی ہنگامی ضروریات سے نمٹنے میں ہرممکن مدد فراہم کرے۔

گزشتہ مہینے پاکستان سے روزانہ اوسطاً 3,000 لوگوں نے افغان صوبہ ننگرہار اور قندھار سے متصل سرحدی علاقوں کے راستے واپس گئے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

ادارے کا کہنا ہے کہ ایران سے واپس آنے والے پناہ گزینوں کے حالات بھی تشویش ناک ہیں۔

جنوری سے اپریل کے درمیان ایران سے 265,000 افغانوں نے واپسی اختیار کی جن میں سے 75 فیصد کو ملک بدر کیا گیا تھا۔

'آئی او ایم' اور اس کے شراکت داروں نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کی قانونی حیثیت سے قطع نظر ان کی ملک بدری روک دیں تاآنکہ ان کی محفوظ اور باوقار انداز میں واپسی کے لیے حالات سازگار نہ ہو جائیں۔

'آئی او ایم' کے امدادی اقدامات

افغانستان میں پناہ گزینوں کی وصولی کے مقامات پر 48 ہزار سے زیادہ لوگوں کو 'آئی او ایم' کی جانب سے ضروری مدد فراہم کی جا چکی ہے۔

ادارہ اور اس کے شراکت دار ان لوگوں کو خوراک، عارضی پناہ، نقل و حمل کی سہولیات، طبی نگہداشت اور نفسیاتی مدد مہیا کرتے ہیں۔

'آئی او ایم' نے کہا ہے کہ افغانستان کے موجودہ حالات میں واپس آنے والے پناہ گزینوں کی بہت بڑی تعداد کو سنبھالنا بہت مشکل ہے۔ عطیہ دہندگان کی جانب سے امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر کمی کے باعث ان کی مشکلات میں اور بھی اضافہ ہو گیا ہے اور ناصرف واپس آنے والے پناہ گزینوں بلکہ ان کی میزبان آبادیوں کی ضروری خدمات تک رسائی بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

یوگوچی ڈینیئلز نے کہا ہے کہ 'آئی او ایم' اپنے امدادی اقدامات میں اضافہ کرنے اور سرحد پر پناہ گزینوں کی وصولی کے مراکز میں اپنی خدمات کو وسعت دینے کے لیے تیار ہے تاہم یہ کام مزید امدادی وسائل کی فراہمی کے بغیر ممکن نہیں ہو گا۔

Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات