آم کی برداشت، سنبھال اور مارکیٹنگ تک کا سفر سب کیلئے حیران کن

ہفتہ 10 مئی 2025 19:05

جڑانوالہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 مئی2025ء) آم پھلوں میں منفرد حیثیت رکھتاہے اور عموماً اسے پھلوں کا بادشاہ کہتے ہیں۔ پاکستانی آم دنیا بھر میں اپنے ذائقے اور خوشبو کی بنا پر پسند کیا جاتاہے۔ آم کے پھل سے برداشت کے بعد اندرون و بیرون ملک بہتر قیمت حاصل کرنے کے لئے کچھ احتیاطوں کی ضرورت ہوتی ہے۔وقت برداشت پھل کی پختگی کو جانچنا نہایت ضروری امر ہے۔

اس کے علاوہ پھل کی بروقت برداشت، درجہ بندی، پیکنگ اور سنبھال کے متعلق کاشتکار کو بخوبی طور پر باخبر ہونا چاہیے تاکہ برداشت کے بعدپھل اپنی کوالٹی برقرار رکھ سکے اور پیکنگ کا معیار ایسا ہو کہ مارکیٹ پہنچنے تک پھل میں کسی قسم کی خرابی پیدا نہ ہو۔پھول لگنے سے لیکر پھل بننے تک عام طور پر 120سی150 دن درکار ہوتے ہیں مگر آم کی مختلف اقسام کیلئے یہ وقت مختلف ہوتا ہے جب آم کا پھل در خت پر تیا ر ہو جا ئے تو اس کی پختگی کو جانچنے کیلئے کچھ مشاہداتی اور سائنسی عوامل پر انحصار کیا جاتا ہے جس میں آم کے کندھوں کے ابھار کا یکساں ہو نا، قسم کے مطابق شکل و صورت اور آم کے اندر شکر کی مقدار شامل ہے۔

(جاری ہے)

جب پھل میں مٹھاس یا شکر کی مقدار 10 سے 12 ڈگری ہو جائے تو آم کا پھل برداشت کے قابل ہو جاتا ہے۔ اس مرحلہ پر آم کو درخت سے توڑلیا جائے تو پکنے پر آم کی تمام خصوصیات بہتر طور پر نمایاں ہوتی ہیں۔ اگر آم کو برآمد کرنا مقصود ہو تو پھر شکر کی مقدار 8 سے 10 ڈگری ہونی چاہیی(قسم اور مارکیٹ کے دورانیے کے مطابق شکر کی مقدار کو جانچنا ضروری ہی) کیونکہ اس سے آم کے پھل کی بعداز برداشت زندگی بڑھ جاتی ہے۔

جب آم کو درخت سے الگ کیا جا تا ہے تو اس کی با قی ماندہ زندگی کا انحصار اس کی پختگی کے درجہ پر ہوتا ہے۔ پختگی کے معیار کو عام طور پر تین مختلف مراحل نا پختگی،درمیانی پختگی اورمکمل پختگی میں تقسیم کیا جاتاہے۔ یہ مراحل سائنسی بنیادوں پر تشکیل دئیے گئے ہیں جو کہ آم کی بعد از برداشت زندگی پر نمایاں اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ناپختگی کے مر حلہ کے دوران ایسا محسوس ہو تا ہے کہ پھل کا سا ئز مکمل ہو چکا ہے جو کہ بظاہر صحیح نظر آتا ہے مگر ابھی اس کے اندر گٹھلی کا سائز اور مٹھاس کی مقدار صحیح نہیں ہوتی۔

اگر اس دوران آم کی برداشت کی جائے تو مصنوعی پکائی کے بعد نہ تو پھل کا رنگ صحیح طور پر نمایاں ہوتا ہے اور نہ ہی ذائقہ اور خوشبو کسی کو اپنی جانب مائل کرنے کے قابل ہوتی ہے۔ اگر اس مرحلہ پر ہم مٹھاس کی مقدار، مٹھاس چیک کرنے والے آلہ ریفریکٹو میٹر کی مدد سے جانچیں تو معلوم ہوگا کہ مٹھاس کی مقدار درست نہیں۔ اس مرحلہ پر آم کی برداشت سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے ورنہ توڑا گیا پھل اپنی تمام خوبیوں کوضائع کر دے گا۔

پختگی کا دوسرا مر حلہ جسے ہم درمیانی پختگی کہتے ہیں آم کی بیرون ملک ما رکیٹنگ کے لحاظ سے نہایت اہم ہو تا ہے جس کی بنیاد پر اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ پھل کو کتنے عرصہ تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ اس مرحلہ کے دوران توڑا گیا پھل پکنے کے بعد تمام خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔ اس مرحلہ پر برداشت کئے جانے والے پھل کو سر د خانے میں تین سے چار ہفتے تک رکھا جا سکتا ہے۔

آم کے برآمدکنند گان کیلئے پختگی کے تمام مراحل کا خاص طور پر درمیانی پختگی کے مرحلہ کا علم ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ پھل کی ترسیل کے دورانیہ کا فیصلہ اسی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔پختگی کے اس مرحلہ کے دوران اگر پھل کولمبائی کے رخ درمیان سے کا ٹ کر د یکھیں تو گودے کا رنگ بھی پیلاہٹ کی جانب ما ئل ہو ا نظر آتا ہے۔ پھل کی بیرونی رنگت زیادہ گہر ے سبز رنگ سے ہلکے سبز ر نگ میں تبدیل ہو تی ہوئی نظر آتی ہے۔

ڈنڈی کے سا تھ والی ارد گرد کی جگہ میں بھی کچھ ہموار پن نظر آناشروع ہو جاتا ہے۔ اگر پھل کو اس مر حلہ پر برداشت کیا جائے تو پکنے کے بعد ہمیں وہ تمام خصو صیات پھل میں ملیں گی جو کہ اس خاص ورائٹی یا قسم کی حامل ہوتی ہیں۔پختگی کے تیسرے اور آخری مر حلہ میں پھل سو فیصد تیار ہو جاتا ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جب کہ گودے کا ر نگ پیلاہٹ کی جانب مائل ہو چکا ہوتا ہے اور پھل کی ڈنڈی کے ارد گرد ابھار بھی پیدا ہو چکا ہو تا ہے جو کہ آم کی مکمل پختگی کی ایک خاص نشانی ہے۔

پختگی کے اس مرحلہ میں برداشت کئے گئے آم کی بعد از برداشت زندگی زیادہ نہیں ہو تی ہے۔ مٹھا س کی مقدار 12 ڈگری یا اس سے زیادہ ہو جا تی ہے۔جلد کی رنگت میں بھی 50 فیصد سے زیادہ تبدیلی آ چکی ہوتی ہے۔ ایسے پھل مصنوعی طریقے کے بغیر بھی جلد تیار ہوجاتے ہیں۔پھل کی برداشت کامطلب اس کو صحیح طور پر درخت سے اتارنا اور اکٹھا کرنا ہے۔ ضروری ہے کہ پھل تک بر اہ راست رسا ئی حا صل کی جائے۔

پھل کو چوٹ لگنے سے ہر حالت میں بچایا جائے۔پھل کو ڈنڈی سمیت کاٹ کر تھیلے میں ڈالا جائے اوراگر پھل کو ڈنڈی کے بغیر کاٹا جائیگا تو ایک سیال مادہ (دھودک)بہہ کر پھل کی سطح پر جم جا ئیگا جودرج ذیل تین قسم کے مسائل پیداکرتاہے۔پھل کی سطح پر گردوغبار جم جاتا ہے جس سے پھل انتہائی گندہ دکھائی دیتا ہے۔اس سیا ل مادہ میں نشاستہ دار غذائی عناصر موجود ہوتے ہیں جن پر پھپھوندی لگ جاتی ہے اور بیماریوں کا موجب بنتی ہے۔

یہ سیا ل مادہ چھلکے کو بھی متاثر کرتا ہے اور پھل کی متاثرہ سطح دھبے دار ہوجاتی ہے۔ ڈنڈی 5 ملی میٹر تک پھل کے ساتھ رہنے دی جائے۔آم کی برداشت کے وقت موسم انتہائی گرم ہوتا ہے جس کا آم کے پھل پر برا اثرپڑتا ہے۔ اس لئے باغبانوں کو چاہیے کہ پھل کی برداشت صبح کے وقت کریں کیونکہ دن کی گرمی کے اثر کو رات کی ٹھنڈک کافی حد تک کم کر چکی ہوتی ہے۔

ہاتھوں یا کسی بہتر آلہ کی مدد سے آم کو اس کی ڈنڈی سمیت درخت سے الگ کیا جائے اس کے لیے قینچی کا استعمال بہتر ہے۔اونچے لگے ہوئے آموں تک رسائی حاصل کر نے کیلئے جدید آلات استعمال کئے جائیں تاکہ آم کے پھل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ کم سے کم ہو۔ علاوہ ازیں پھل کو کسی بھی حالت میں زمین پرگرنے سے بچایا جائے۔آم کی سطح پر لگی ہوئی چوٹ آم کے پھل کی کوالٹی کو خراب کر دیتی ہے جس کا علم پھل کے پکنے پر ہوتاہے۔

توڑے گئے پھل کو باغ کے اندر سایہ دار جگہ پر رکھیں کیونکہ سورج کی گرمی سے آم کی بعد از برداشت زندگی کو نقصان پہنچتا ہے۔ آم بھی ایک جاندار شے ہے جو زیادہ گرمی کی وجہ سے بہت زیادہ بے سکونی محسوس کرتا ہے۔ اس کی اس حالت کو سکون میں بدلنے کیلئے اس کو فوری طورپر ٹھنڈا کرنا ضروری ہے۔ عام طور پر آم کے پھل کو سرد پانی میں ٹھنڈا کیا جاتا ہے اوراس کا آسان طریقہ برف سے ٹھنڈے کئے ہوئے پانی کا استعمال ہے۔

اس عمل کے دوران اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ آم کے پھل کو برف چھونے نہ پائے ورنہ اس کی اندرونی جلد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں آم کو ٹھنڈا کر نے کیلئے جدید مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر آم کا پھل برآمد کرنا مقصود ہو تواس کو سرد خانوں میں ٹھنڈا کرنا نہا یت ضروری عمل ہے۔ سبزآم یعنی کچے پھل کو ہم تقریباًً تین یا چار ہفتے سرد خانوں میں رکھ سکتے ہیں۔

حال ہی میں پوسٹ ہارویسٹ ریسرچ سنٹر، فیصل آباد نے ایک موبائل ریفر/ ائیربلاسٹ کولنگ یونٹ تیار کیا ہے۔ جس کے اندر پھل کی گرمی برداشت کرنے کے بعد اس کو ٹھنڈی ہو ا کی مدد سے بہت جلد ٹھنڈ ا کر لیا جا تا ہے۔ اس عمل سے آم کی بعداز برداشت زند گی میں 3 سی4ہفتے تک اضا فہ کیا جا سکتا ہے اگر آم کو بر آمد کر نا مقصود ہو تو آم ٹھنڈا کر نے کا عمل ما ہرین کی سفارشات کے مطا بق کر نا چا ہیے۔

اس کا اہم مقصد پھپھوندی کی بیماریوں اور پھل کی مکھی سے بچاؤ ہے جو کہ آم کے پکنے کے بعد اس کی کوالٹی کو متاثر کرتی ہیں۔اس طریقہ میں پھل کو گرم کئے ہوئے پانی میں ڈبو یا جاتا ہے۔ پانی کا درجہ حرارت اور ڈبونے کے وقت کا تعین آم کے سائز اور قسم پر منحصر ہوتا ہے۔ گرم پانی میں مختلف سفارش کردہ پھپھوندی کش ادویات کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔گرم پا نی کا طریقہ اس وقت آم برآمد کرنے والے ممالک فلپائن اور برازیل استعمال کر رہے ہیں۔ یہ طریقہ بجلی، گیس یا بھاپ کی مطابقت سے بھی تیار کیا جاسکتا ہی