Live Updates

ھ* پی ایم ڈی سی کی جانب سے حاضری وپاسنگ مارکس میں اضافہ مسترد کرتے ہیں، اسفندیار عزت

(صوبے کے میڈیکل کالجز کے فیسوں میں،ہرسال 300 فیصد تک اضافہ ناقابل قبول ہے، ناظم اسلامی جمعیت طلبہ خیبرپختونخوا

منگل 13 مئی 2025 21:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2025ء)اسلامی جمعیت طلبہ خیبر پختونخوا کے ناظم اسفندیار عزت نے پشاور پریس کلب میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختونخوا میں جاری تعلیمی بحران اور میڈیکل کالجز کے سنگین مسائل پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں تعلیم کو قومی ترقی کی بنیاد سمجھا جاتا ہے، جہاں جی ڈی پی کا خاطر خواہ حصہ تعلیم پر خرچ کیا جاتا ہے، مگر افسوس کہ پاکستان میں صرف 1.7 فیصد جی ڈی پی تعلیم کے لیے مختص ہے، جو آئین کے آرٹیکل 25-A کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اسفندیار عزت نے کہا کہ مطابق خیبر پختونخوا میں اس وقت 49 لاکھ سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں، جبکہ صوبائی حکومت کے پاس ان کے لیے کوئی جامع منصوبہ بندی موجود نہیں۔

(جاری ہے)

اکثر جامعات شدید مالی بحران کا شکار ہیں اور عدالتی احکامات کے باوجود کئی جامعات میں مستقل وائس چانسلر تعینات نہیں کیے جا سکے۔ جن جامعات میں وائس چانسلرز تعینات کیے گئے ہیں، ان سے امید ہے کہ وہ مالی بدحالی، کرپشن، فیکلٹی کی کمی، اور انتظامی مسائل کے حل کی طرف فوری پیش رفت کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ انچارج صوبائی میڈیکل زون شہاب اقبال،ناظم خیبرمیڈیکل کالج محمد سلمان،پیماء خیبرپختونخوا ایسوسی ایٹ انچارج ڈاکٹر عامر سہیل،صوبائی میڈیامعاون محمد عمر آفریدی اور دیگر ذمہ داران اسلامی جمعیت طلبہ بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے بعد سے جامعات میں اساتذہ کی ترقی رکی ہوئی ہے، اور وزیٹنگ فیکلٹی کا انحصار ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ مستقل تدریسی عملہ تعینات کیا جائے اور اساتذہ کی اپگریڈیشن کو فوری ممکن بنایا جائے۔ میٹرک سالانہ امتحانات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ امتحانی مراکز سے پرچے آؤٹ ہونے اور نقل کی متعدد شکایات سامنے آئی ہیں، حالانکہ امتحانی عمل بیوروکریسی کے حوالے کیا گیا تھا۔ اسلامی جمعیت طلبہ مطالبہ کرتی ہے کہ ان بدعنوانیوں کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

اسلامی جمعیت طلبہ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کی جانب سے حاضری کی حد 85 فیصد اور پاسنگ مارکس 65 فیصد مقرر کرنے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے ان فیصلوں کو مسترد کر دیا۔ اسفندیار عزت نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں عمومی طور پر حاضری کی حد 75 فیصد اور پاسنگ مارکس 50 سے 55 فیصد کے درمیان ہوتے ہیں۔ اس بنیاد پر پاکستان میں طلبہ پر اضافی دباؤ ڈالنا ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کو چاہیے کہ وہ اپنی پوزیشن واضح کرے۔ صوبے کے میڈیکل کالجز میں فیسوں میں سالانہ 300 فیصد تک اضافہ والدین اور طلبہ کا معاشی استحصال ہے اور تعلیم کو اشرافیہ تک محدود کرنے کی سازش ہے۔ تیمرگرہ میڈیکل کالج کی حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نو سال گزرنے کے باوجود یہ ادارہ تاحال فعال نہیں ہو سکا۔

29 کروڑ روپے سالانہ تنخواہوں کی مد میں خرچ ہونے کے باوجود کالج میں ایک بھی طالب علم داخل نہیں، جو کرپشن اور اقربا پروری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس منصوبے کو فی الفور مکمل کرکے فعال کیا جائے اور بدعنوان عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔فرنٹیئر میڈیکل کالج ایبٹ آباد میں طالب علم ابوذر غفاری کی پراسرار موت کی تحقیقاتی رپورٹ تاحال منظر عام پر نہ آ سکی، جس پر اسلامی جمعیت طلبہ نے رپورٹ کی فوری اشاعت اور ذمہ داران کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

اسی طرح گومل میڈیکل کالج میں ڈاکٹر فیض خروٹی کو ان کے OSPE امتحان میں مبینہ طور پر ناحق فیل کر دیا گیا، جس پر فیکلٹی ممبر ڈاکٹر نور صبا کی جانب سے غیر مناسب رویہ اختیار کیا گیا۔ اسفندیار عزت نے کہا کہ میڈیکل کالجز میں طلبہ کے ذہنی استحصال کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، اور اس واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نرسنگ اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے طلبہ کو نتائج میں تاخیر، غیر واضح پالیسیوں اور ناقص انتظامی نظام کا سامنا ہے، جو ان کے مستقبل کے لیے خطرناک ہے۔ناظم صوبہ نے واضح کیا''ہم تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ظلم، جبر اور کرپشن کے خلاف طلبہ کی آواز ہر فورم پر بلند کی جائے گی۔''
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات