
یمن: امریکہ اور حوثیوں میں لڑائی کے خاتمے کا اعلان خوش آئند، گرنڈبرگ
یو این
جمعرات 15 مئی 2025
01:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 مئی 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرڈبرگ نے امریکہ اور انصاراللہ کے مابین لڑائی ختم ہونے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک میں امن عمل کو تقویت دینے کا موقع سامنے آیا ہے جس سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔
انہوں نے یمن کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو متحارب سیاسی فریقین کے مابین شدید بداعتمادی اور جنگ دوبارہ شروع ہونے کے خدشات سے لے کر معاشی انہدام تک بہت سے مسائل درپیش ہیں۔
یمن کے لوگ امن و ترقی چاہتے ہیں اور ان کے لیے موجودہ صورتحال ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔
اگرچہ کچھ عرصہ سے انصاراللہ (حوثیوں) اور ملکی حکومت کے مابین لڑائی تھم چکی ہے لیکن یمن کو حقیقی امن میسر نہیں۔
(جاری ہے)
ہینز گرنڈبرگ نے بتایا کہ گزشتہ دنوں سعودی عرب اور عمان میں یمنی تنازع کے فریقین اور سفارتی برادری کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں بھی انہوں نے یہی پیغام دیا تھا۔
یو این عملے کی رہائی کا مطالبہ
خصوصی نمائندے نے انصاراللہ کی قید میں اقوام متحدہ، بین الاقوامی اور ملکی غیرسرکاری اداروں، سول سوسائٹی اور سفارت خانوں کے عملے کی گرفتاریوں کے مسئلے پر بھی بات کی جن میں بعض لوگ کئی سال سے قید میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حراستیں ناصرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ان سے عالمی برادری میں بھی سنگین خدشات جنم لے رہے ہیں۔
ایسے اقدامات سے یمن کے لیے دنیا کی مدد اور حمایت کو نقصان پہنچے گا اور بالآخر اس سے ملکی عوام ہی سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔انہوں نے انصاراللہ کی جانب سے نیدرلینڈز کے سفارتی عملے اور بین الاقوامی اداروں کے اہلکاروں کی رہائی کا خیرمقدم کیا۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات ناکافی ہیں اور باقیماندہ لوگوں کو بھی بلاتاخیر اور غیرمشروط طور پر رہا کرنا ہو گا۔
غذائی قلت اور بیماریاں
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے کونسل کو بتایا کہ یمن میں انسانی حالات دگرگوں ہیں جن سے بچوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ اس وقت ملک میں 23 لاکھ بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے جن میں 600,000 شدید غذائی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایک سال سے کم عمر کے 69 فیصد بچوں کو تمام حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جا سکے جن میں سے 20 فیصد کو کسی بیماری کے خلاف کوئی ویکسین نہیں دی جا سکی جو دنیا میں حفاظتی ٹیکوں سے محرومی کی بدترین شرح ہے۔
ان حالات میں قابل انسداد بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہیضے و خسرے کی وبائیں زور پکڑ رہی ہیں جس سے انسانی بحران میں شدت آ رہی ہے۔ گزشتہ برس دنیا میں ہیضے کے ایک تہائی مریض یمن میں تھے اور اس سے ہونے والی 18 فیصد اموات بھی وہیں ہوئیں۔ اس وقت دنیا میں خسرے کے سب سے زیادہ مریض بھی یمن میں ہیں۔
ٹام فلیچر نے بتایا کہ ملک میں بچوں کو بارودی سرنگوں سے جان کا خطرہ لاحق ہے۔
ان کے لیے تعلیمی مواقع، اساتذہ اور کتابیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔ملک میں 14 لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں غذائی قلت کا شکار ہیں۔ 96 لاکھ خواتین اور لڑکیوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے مدد کی اشد ضرورت ہے جو بھوک، تشدد اور طبی نظام کے انہدام سے غیرمتناسب طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔
سلامتی کونسل سے تین مطالبات
ٹام فلیچر نے بتایا کہ رواں سال یمن کو درکار امدادی وسائل میں سے اب تک 9 فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔
ان حالات میں 64 ہسپتالوں سمیت تقریباً 400 طبی مراکز بند ہو جانے کا خدشہ ہے جس سے 70 لاکھ لوگ متاثر ہوں گے۔انہوں نے سلامتی کونسل سے تین مطالبات کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام یقینی بنانے کے اقدامات کیے جائیں، ضرورت مند لوگوں کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد مہیا کی جائے اور ملک میں پائیدار امن کے حصول میں مدد دی جائے۔

مزید اہم خبریں
-
افغانستان: امدادی کٹوتیاں جنسی و تولیدی صحت کے لیے خطرناک
-
دنیا کو اقوام متحدہ اور امن کاری کی ضرورت اب پہلے سے کہیں زیادہ، گوتیرش
-
سعودی عرب: مرس وائرس سے دو ہلاکتوں پر عالمی ادارہ صحت کا انتباہ
-
یمن: امریکہ اور حوثیوں میں لڑائی کے خاتمے کا اعلان خوش آئند، گرنڈبرگ
-
بجلی صارفین کو 3 روپے فی یونٹ کمی کے ریلیف سے محروم کر دیا گیا
-
مودی بوکھلاہٹ میں کوئی حرکت کرسکتا ہے مگر اس کے عالمی اثرات ہوں گے
-
عمران خان نے جنید اکبر کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کا عہدہ رکھنے کی اجازت دے دی
-
پاکستان: سمگلنگ کے خلاف حکومتی اداروں کی جدید خطوط پر استواری ضروری
-
مسٹرمودی! پاکستان امن چاہتا ہے، اگر دوبارہ ایسی حرکت کی تو منہ کی کھاؤ گے
-
مودی حکومت پاکستان کیخلاف جارحیت کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہے
-
سوڈان میں انسانی المیہ سے بچنے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
-
جرمن چانسلر کا اپنی فوج کو ’یورپ کی مضبوط ترین روایتی فوج‘ بنانے کا عزم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.