اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مئی 2025ء) تیئیس سالہ سالہ ویلیریا مارکیز کے چونکا دینے والے قتل نے پورے میکسیکو کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ میکسیکو ایک ایسا ملک جہاں روزانہ کی بنیاد پر خواتین کے قتل اور اغوا کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں مگر یہ واقعہ سوشل میڈیا کے ذریعے لاکھوں افراد کی آنکھوں کے سامنے پیش آیا۔
ویلیریا اپنی لائیو ویڈیو میں اپنے چاہنے والوں کے ساتھ گفتگو کر رہی تھیں کہ اسی دوران ایک آواز سنائی دی کہ ‘تم ویلیریا ہو‘۔
جب ویلیریا نے کہا کہ 'میں ہی ویلیریا ہوں‘ تو فوری گولیاں چلنے کی آواز آئی اور ان کے اس لرزہ خیز قتل کا واقعہ ٹک ٹاک پر لائیو نشر ہو گیا۔یہ واقعہ ویلیریا کے بیوٹی سیلون میں پیش آیا، جو زاپوپان کے علاقے میں واقع ہے۔
(جاری ہے)
یہ علاقہ وسطی میکسیکو کی ریاست خالِسکو کا حصہ ہے، جو ریاست گواڈالاخارا شہر کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اور ملک کے بدنام زمانہ جرائم پیشہ گروہوں کا گڑھ سمجھی جاتی ہے۔
میکسیکو خواتین کے لیے خطرناک کیوں؟
سوشل میڈیا صارفین اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان نے اس واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت خواتین کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔
پولیس کے مطابق حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ ایسے شواہد نہیں ملے کہ ویلیریا کے قتل میں کوئی گینگ شامل ہے۔
حالیہ برسوں میں میکسیکو میں خواتین انفلوئنسرز اور سوشل میڈیا شخصیات کے خلاف دھمکیوں، ہراسانی اور تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
میکسیکو میں روزانہ اوسطاً 10 خواتین قتل کی جاتی ہیں لیکن ویلیریا کی موت نے میکسیکو میں خواتین کے خلاف بڑھتی ہوئی پرتشدد وارداتوں اور سوشل میڈیا پر سرگرم خواتین انفلوئنسرز کے لیے لاحق خطرات کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔
ادارت: عدنان اسحاق