آزاد کشمیر میں معلمینِ قرآن سکیل ایک میں خدمات پر مجبور

عدالتِ عالیہ آزاد کشمیر نے ایک تاریخی فیصلے میں ان معلمینِ قرآن کو سکیل 11 میں اپ گریڈ کرنے کا حکم دیا تھا

جمعہ 16 مئی 2025 21:26

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2025ء) آزاد کشمیر میں معلمینِ قرآن سکیل ایک میں خدمات پر مجبور، عدالتی فیصلوں اور حکومتی وعدوں کے باوجود اپ گریڈیشن تاخیر کا شکارریاست آزاد جموں و کشمیر میں الیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے تحت تعینات تقریباً 1000 معلمینِ قرآن تاحال سکیل ایک میں فرائض انجام دینے پر مجبور ہیں، حالانکہ عدالتِ عالیہ اور عدالتِ عظمیٰ آزاد کشمیر کے واضح احکامات کے مطابق انہیں سکیل 11 میں اپ گریڈ کیا جانا چاہیے تھا۔

ان معلمین کی اکثریت نہ صرف حفاظِ قرآن پر مشتمل ہے بلکہ ان میں سے کئی مفتی، قاری، اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد بھی شامل ہیں جو سالہا سال سے بچوں کو قرآنِ مجید، تجوید، اسلامی آداب اور اخلاقیات کی تعلیم دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق عدالتِ عالیہ آزاد کشمیر نے ایک تاریخی فیصلے میں ان معلمینِ قرآن کو سکیل 11 میں اپ گریڈ کرنے کا حکم دیا تھا، جسے بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی اس شرط کے ساتھ برقرار رکھا کہ پہلے ان کی باضابطہ تقرریاں مکمل کی جائیں اور بعد ازاں اپ گریڈیشن کے لیے کیس حکومت آزاد کشمیر کو ارسال کیا جائے۔

اس عدالتی رہنمائی کی روشنی میں سیکرٹریٹ ایجوکیشن نے تمام متعلقہ امور مکمل کرتے ہوئے محکمہ خزانہ کو باقاعدہ تحریری تحریک ارسال کر دی ہے، مگر تاحال یہ معاملہ منظوری کے بغیر فائلوں میں دب کر رہ گیا ہے۔معلمینِ القرآن کی کوئی نمائندہ تنظیم ہے اور نہ ہی ٹیچرز کی تنظیموں نے انہیں ان بورڈ کیا ہؤا ہے معلمین القرآن کے عزیز و اقارب کا کہنا ہے کہ وہ کئی مرتبہ وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیر تعلیم، وزیر خزانہ، چیف سیکرٹری، سیکرٹری تعلیم، اور سیکرٹری خزانہ سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، مگر ہر بار انہیں ''زیر غور ہی'' یا ''بجٹ کا انتظار ہی'' جیسے روایتی جملوں پر ٹرخایا جاتا ہے۔

معلمینِ قرآن کی حالتِ زار اور حکومت کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ ریاست میں دیگر تعلیمی شعبہ جات میں کام کرنے والے اساتذہ کو مناسب سکیل، مراعات، اور ترقیاں دی جا رہی ہیں، مگر قرآنِ پاک کی تعلیم دینے والے اساتذہ بدستور سب سے نچلے سکیل پر کام کر رہے ہیں۔ متعدد معلمین کے عزیزو اقارب کا کہنا ہے کہ:> ''اسلامی ریاست کے دعوے دار معاشرے میں قرآن سکھانے والے استاد کو سب سے کم درجے پر رکھنا کھلی توہین ہے۔

ہم اپنے بچوں کو قرآن سکھانے آتے ہیں مگر خود اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے دوسرا روزگار کرنے پر مجبور ہیں۔''یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ایک طرف ریاستی بیانات میں قرآن و سنت کی بالادستی کی بات کی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف قرآن سکھانے والے اساتذہ کو مناسب عزت و مقام دینے میں ناکامی حکومت کی ترجیحات پر سوالیہ نشان بن چکی ہے۔اربابِ اختیار کی خاموشی یا بے حسی اس نازک معاملے پر نہ صرف مذہبی حلقے بلکہ تعلیمی ماہرین اور سول سوسائٹی بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر عدالتی احکامات کے باوجود محکمہ خزانہ فائل کو التوا میں ڈالے بیٹھا ہے تو یہ صرف انتظامی نااہلی نہیں بلکہ ایک قومی فکری بحران ہے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ:کیا وزیراعظم آزاد کشمیر اس مسئلے سے لاعلم ہیں یا خاموشی اختیار کر کے اسے نظر انداز کر رہے ہیں وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم اساتذہ کے نمائندے ہونے کے باوجود اس خاموشی کا حصہ کیوں بنے ہوئے ہیں وزیر خزانہ اور سیکرٹری فنانس کے دفتر میں اس معاملے کی منظوری میں آخر رکاوٹ کیا ہی علمائے کرام اور دینی تنظیموں کا مطالبہعلمائے کرام، دینی مدارس، اور مذہبی تنظیموں نے بھی اس تاخیر پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ معلمینِ قرآن کو فوراً سکیل 11 میں اپ گریڈ کیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ صرف مالیات کا نہیں بلکہ قرآن کی حرمت، معلم کی عزت اور نظام تعلیم کی روح کا مسئلہ ہے۔ریاستی حکومت کی ساکھ کا امتحان ہے اب یہ حکومت آزاد کشمیر کے ذمہ داران کا امتحان ہے کہ وہ عدالتوں کے احکامات اور دینی تعلیم کے تقدس کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔ اگر معلمینِ قرآن کو ان کا جائز مقام نہ دیا گیا تو اس سے نہ صرف تعلیمِ قرآن کو نقصان پہنچے گا بلکہ عوام کا اعتماد بھی ریاستی نظام سے اٹھ جائے گا۔