چمن کے واحد گرلز کالج اور بوائز کالج میں اساتذہ کی کمی کو فوری طور پر پورا کیا جائے، ممتازخان

جمعہ 16 مئی 2025 22:38

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2025ء) پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ضلع چمن کے سیکرٹری احسان اللہ ، سینئر معاون سیکرٹری ممتاز خان ودیگر ایگزیکٹیوز اراکین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ چمن کے واحد گرلز کالج اور بوائز کالج میں اساتذہ کی کمی کو فوری طور پر پورا کیا جائے۔ یہ دونوں ادارے سینکڑوں طلبہ و طالبات کے واحد تعلیمی مراکز ہیں لیکن ٹیچنگ اسٹاف کی کمی کے باعث تعلیمی سلسلہ شدید متاثر ہو رہا ہے۔

سائنس مضامین، آرٹس،اور کمپیوٹر جیسے اہم شعبوں میں مستقل اساتذہ موجود نہیں جس کی وجہ سے طلباء و طالبات کو مستقبل میں مسائل کا سامنا ہیں۔اس لیئے ضروری ہے کہ دونوں کالجز میں مستقل اساتذہ کی فوری تعیناتی کی جائے۔ خالی آسامیوں کو ترجیحی بنیادوں پر پُر کیا جائے۔

(جاری ہے)

تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے بنیادی سہولیات بھی فراہم کی جائیںاگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ تعلیمی ادارے صرف عمارتیں رہ جائیں گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح چمن کیڈٹ کالج کو فعال نہ کرناچمن کے طلباء کے ساتھ نا انصافی ہے ،پشتونخوا میپ کے دور حکومت میں چمن کیڈٹ کالج کی منظوری ایک خوش آئند قدم تھا، جس کا مقصد نوجوانوں کو معیاری، نظم و ضبط پر مبنی تعلیم دینا اور انہیں ایک روشن مستقبل کی جانب گامزن کرنا تھا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ اہم تعلیمی منصوبہ آج تک مکمل نہ ہو سکا اور اس پر عملی پیشرفت نہ ہونے کے برابر ہے۔

چمن کیڈٹ کالج کے تعمیراتی کام کو فوری مکمل کیا جائے اور تدریسی و انتظامی عملہ مقرر کیا جائے اور نصاب کو حتمی شکل دی جائے۔ جبکہ داخلے کے عمل کا آغاز کر کے باقاعدہ کلاسز شروع کی جائیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چمن جیسے تعلیمی پسماندہ علاقے کے لیے کیڈٹ کالج امید کی کرن ہے۔ مزید تاخیر نوجوان نسل کے مستقبل کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔حکومت وقت کو یاد دلاتے ہیں کہ تعلیم ہر بچے کا حق ہے اور چمن کیڈٹ کالج کا جلداز جلد مکمل کرنا لازم ہے ۔

بیان میںکہا گیا ہے کہ چمن ہائی سکول میں واقع باکسنگ کلبوں کی عدالتی اسٹے کے باوجود مسماری توہین عدالت اور بدنیتی پر مبنی اقدام ہے پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ضلع چمن اس اقدام کا شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے،گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول چمن میں 1992 سے قائم باکسنگ کلب جو کہ نوجوانوں کی مثبت سرگرمیوں اور صحت مند معاشرے کی علامت تھے، انہیں رات کی تاریکی میں ضلعی انتظامیہ اور مقامی سہولت کاروں کی ایما پر مسمار کرنا نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ قبائلی روایات کی بھی کھلم کھلا پائمالی ہے۔

ان باکسنگ کلبز کی تعمیر اس وقت کے وزیر جناب عبدالحمید خان اچکزئی کے خصوصی فنڈز سے اسکول پرنسپل کی سفارش پر سرکاری طور پر ٹینڈر اور ورک آرڈر کے ذریعے ہوئی تھی، اور سالوں سے علاقے کے سینکڑوں نوجوان اس میں تربیت حاصل کر رہے تھے۔لیکن عدالت سے اسٹے آرڈر کے باوجود، فارم 47 حکومت اور ضلعی انتظامیہ نے آمرانہ انداز میں ان کلبز کو گرا کر نہ صرف عدالت کی توہین کی ہے بلکہ نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فارم 47 کی حکومت نوجوانوں کو سپورٹس سے دور اور نشے کے راستے پر دھکیل رہی ہے۔ سپورٹس گراؤنڈ بند، اور نشہ آور اشیاء کی کھلی چھوٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ نوجوانوں کو تباہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ۔ چمن کے باکسنگ کلبز کو فوری بحال کیا جائے اور عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہوئے نوجوانوں کوسپورٹس اور مثبت سرگرمیوں کے مواقع فراہم کیے جائیں۔