صوبے کی تاریخ کے سب بڑے مالیاتی سکینڈل پر صوبے کے ذمہ داران کی خاموشی معنی خیز ہے، سکندر حیات خان شیر پاؤ

جمعہ 16 مئی 2025 19:50

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2025ء) قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر حیات خان شیر پاؤ نے صوبہ میں 40 ارب روپے کی بدعنوانی، دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر، کرپشن کے انبار، صوبہ اور عوام کے حقوق پر سودا بازی ، میرٹ کی پامالی اور سرکاری اداروں میں لوٹ کھسوٹ کو پی ٹی آئی حکمرانوں کی تقریباً 12 سالوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کی تاریخ کے سب بڑے مالیاتی سکینڈل پر صوبے کے ذمہ داران کی خاموشی معنی خیز ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے وطن کور پشاور میں پارٹی وفود کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سکندر شیر پاؤ نے کوہستان میں 40 ارب روپے کے میگا سکینڈل کو پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کی منہ پر طمانچہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوہستان بدعنوانی معاملہ نے کرپشن کے خلاف اور شفافیت کا نعرہ لگانے والوں کا چہرہ قوم کے سامنے بے نقاب کر دیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ کوہستان کرپشن سکینڈل نہ صرف پی ٹی آئی کی حکومت کے مالیاتی نظام کی سنگین خامیوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ صوبے میں جاری بڑھتی ہوئی کرپشن کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کوہستان کرپشن سکینڈل واحد معاملہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی بدعنوانی کی کئی داستانیں منظر عام پر آچکی ہیں جس کی تحقیقات کی بجائے اسے خاموش اور مختلف سیاسی حربوں کے ذریعے عوام کی آنکھوں سے اوجھل کیا گیا. انھوں نے کرپشن کے اس بڑے سکینڈل کی تمام سطحوں پر تحقیقات اور اس میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت چالیس ارب روپے کی کرپشن پر خاموش کیوں ہے ان لوگوں کو اس کا جواب دینا ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے حکمرانوں کی ترجیح صوبہ اور عوام نہیں بلکہ ذاتی مفادات ہیں جو 2013 سے 2025 تک بد عنوانی کے پے در پے کیسز سے ثابت بھی ہو گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی وزراء کے قلمدان کی تبدیلی اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے احتجاجی تحریکوں تک محدود ہے جبکہ صوبہ معاشی بدحالی اور کرپشن کی آماجگاہ بن چکا ہے، انھوں نے صوبے کے قرضوں میں بے تحاشہ اضافہ، امن و امان کی بدترین صورتحال، مہنگائی و بے روزگاری اور پسماندگی کو پی ٹی آئی حکومت کی خراب طرز حکمرانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ غلط پالیسیوں کی بدولت خیبر پختونخوا اور یہاں کے عوام کو بحرانی صورت حال، مایوسی و محرومی کا سامنا ہے۔