بجلی، گیس، پیٹرول مہنگا کرنے کا منصوبہ، حکومت کی نئے بجٹ میں عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں

حکومت نے نئے بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف کو بڑی یقین دہانیاں کرا دیں، صوبے بجلی اور گیس پرکوئی سبسڈی نہیں دیں گے، ذرائع

اتوار 18 مئی 2025 20:30

بجلی، گیس، پیٹرول مہنگا کرنے کا منصوبہ، حکومت کی نئے بجٹ میں عوام پر ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2025ء)وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات میں مزید لیوی، بجلی کے بلوں میں ڈیبٹ سروس سرچارج لگانے اور گیس کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے نتیجے میں عوام کو مزید مالی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے آغاز پر بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا پلان تیار تیار کرلیا ، جس کے تحت یکم جولائی 2025 سے بجلی ٹیرف کی سالانہ ری بیسنگ کی جائے گی، گیس ٹیرف میں یکم جولائی 2025اور 15فروری 2026کو ایڈجسٹمنٹ ہوگی جس کیلئے حکومت نے نئے بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف کو بڑی یقین دہانیاں کرا دی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ نئے مالی سال 2025-26کے بجٹ میں عوام کو اضافی مالی بوجھ اٹھانے کیلuے تیار رہنا ہوگا کیونکہ پیٹرول اور ڈیزل پر 5روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور صوبے بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق گردشی قرض کی ادائیگی کے لیے بینکوں سے 1252ارب روپے قرض لیا جائے گا اور یہ رقم اگلے 6سال میں بجلی صارفین سے وصول کی جائے گی اور بجلی کے بلوں میں 10فیصد ڈیبٹ سروس سرچارج شامل کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت کو ڈیبٹ سروس چارج میں اضافے کا اختیار ہوگا اور نئے بجٹ میں بجلی سبسڈی میں کمی کی جائے گی کیونکہ گردشی قرضے کو 2031تک صفر پر لانے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ذرائع نے کہا کہ نیپرا سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا اجرا جاری رکھے گا، فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کا بروقت اطلاق یقینی بنایا جائے گا اور بیس ٹیرف اور ریونیو میں پایا جانے والا خلا ختم کرنے کی کوشش ہوگی اور صرف ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان جولائی میں کابینہ سے منظور ہوگا جبکہ پہلی ششماہی میں توانائی سیکٹر کو 450ارب کا فائدہ ہوا اور جنوری 2025تک بجلی گردشی قرضہ 2444ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ جون 2024تک گیس گردشی قرضہ 2294ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق گردشی قرضوں پر قابو پانے کیلئے اصلاحات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور آئی پی پیز سے مذاکرات کے ذریعے جون تک 348ارب کی ادائیگی ہوگی اور کاسٹ ریکوری بہتر بنا کر توانائی کی قیمت کم کی جائے گی۔