قطر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت کی متضاد اطلاعات

غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات میں اب تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی،اسرائیلی اہلکار

پیر 19 مئی 2025 13:33

دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2025ء)امریکی ایلچی برائے یرغمالی امور ایڈم بولر نے کہا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈم بولر نے بتایا کہ مشرق وسطی کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف بات چیت کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

بولر کا کہنا تھا کہ ہم نے حماس پر واضح کر دیا ہے کہ اگر وہ بمباری رکوانا چاہتی ہے تو اسے قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کی واپسی کے لیے طاقت کا سہارا بھی لیا جا سکتا ہے۔بنجمین نیتن یاھو کے دفتر نے بیان میں کہا کہ اسرائیلی وفد دوحہ میں موجود ہے اور تمام ممکنہ آپشنز پر غور کر رہا ہے تاکہ غزہ سے متعلق کسی معاہدے تک پہنچا جا سکے۔

(جاری ہے)

بیان میں بتایا گیا کہ بات چیت کا محور امریکی ایلچی وٹکوف کی تجویز اور ایک جامع منصوبہ ہے جس کا مقصد جنگ کا مکمل خاتمہ ہے۔ اس منصوبے میں حماس کی قیادت کو غزہ سے بے دخل کرنا اور علاقے کو غیر مسلح کرنا شامل ہے۔نیتن یاھو کے دفتر نے کہا کہ دوحہ میں مذاکراتی ٹیم تمام امکانات کا جائزہ لے رہی ہے، چاہے وہ وٹکوف کی تجویز ہو یا کوئی وسیع معاہدہ جس میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کے جنگجوں کی جلاوطنی، اور ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ شامل ہو۔

ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات میں اب تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں ہفتے کو نئی بات چیت کا آغاز ہوا تھا، لیکن باخبر ذرائع کے مطابق مذاکرات میں کوئی واضح کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔دوحہ میں بات چیت سے منسلک ایک فلسطینی ذریعے کا کہنا تھا کہ حماس قیدیوں کی رہائی کے معاملے میں ہمیشہ لچکدار رہی ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ قابض اسرائیل جنگ کے خاتمے کی کوئی ضمانت دینے کو تیار نہیں۔

حماس کے ایک سینیر رہنما نے بتایا کہ اسرائیل کا مقف تبدیل نہیں ہوا۔ وہ اپنے قیدی واپس تو چاہتے ہیں مگر جنگ روکنے کا کوئی وعدہ نہیں کرنا چاہتے۔اسرائیلی حکام اس مذاکراتی دور کو "فیصلہ کن" قرار دے رہے ہیں، لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یہ کوشش ناکام ہو گئی تو اسرائیل اپنی فوجی کارروائیوں میں مزید شدت لائے گا۔اسرائیلی اندازوں کے مطابق، غزہ میں اس وقت 24 اسرائیلی قیدی زندہ موجود ہیں۔ تل ابیب کسی ممکنہ معاہدے کے ابتدائی مرحلے میں ان میں سے 10 قیدیوں کی رہائی چاہتا ہے۔