‘ ہم نے اپنے کارکنوں اور اپنے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ہم ایسی پارٹی قائم کرینگے جو ہمہ وقت فعال رہے گی،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی
بدھ 21 مئی 2025
22:00
a"کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مئی2025ء)پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی نے پارٹی کے قومی کونسل میں افتتاحی تقریر کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں کو کامیاب جرگہ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے کارکنوں اور اپنے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ہم ایسی پارٹی قائم کرینگے جو ہمہ وقت فعال رہے گی اس کے اداروں کا اجلاس بروقت منعقد ہوگا جس کے فیصلے جمہوری طریقے اور اتفاق رائے سے ہونگے پارٹی اجتماعی قیادت کے تحت اپنے جدوجہد کو جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ قومی کونسل پارٹی کا اعلی ترین ادارہ ہے جس کو پارٹی کے منشور و آئین میں ترمیم کرنے اور قومی، وطنی اور عالمی صورتحال کے حوالے سے پالیسیاں تشکیل دینے کا اختیار حاصل ہے پارٹی نے قومی جرگہ کے اس تاریخی اجلاس کو پشتون افغان قومی سیاسی تحریک کے عظیم رہنما عبدالرحیم خان مندوخیل کی آٹھویں برسی سے منسوب کیا تھا جنہوں نے پشتون افغان غیور ملت کی قومی تحریک میں انتہائی اہم اور تاریخی رول ادا کیا تھا۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ 80 کی دہائی پشتونخوانیپ اور پشتونخوا مزدور کسان پارٹی نے اتحاد اور انضمام کرکے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا قیام عمل میں لایا محترم رحیم صاحب اس کے سینئر ڈپٹی چیئرمین تھا ہم باچا خان اور خان شہید کے تحریکوں کے وارث ہیں رحیم صاحب نے قومی اہداف کے تعین میں اساسی رول ادا کیا ہے انہوں نے بے شمار سیاسی کارکنوں کی تربیت کی ہے میں رحیم صاحب کو ان کے عظیم قربانیوں اور ناقابل پراموش قومی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئیاس وقت کی پارٹی کے سیکریٹری جنرل اکرم شاہ خان اور مرکزی قائدین ارباب مجیب الرحمن، میرعالم شاہ، سردار مصطفی خان، ڈاکٹر حبیب اللہ، باچاگل اور ان کے مایہ ناز۔
۔۔ پیروکار ملی شہید عثمان خان کاکڑ کو بھی ان کیعظیم اور ناقابل پراموش خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ محترم رحیم صاحب ایک عام رہنما نہ تھے بلکہ وہ 20 ویں صدی کے آخری پانچ عشروں اور 21 ویں صدی کے پہلے دو عشروں میں ایک ایسے عظیم تخلیق کار اور معمار تھے جنہوں نے پشتون قومی سیاسی تحریک کو قومی اور وطنی بنیادوں پر منظم کیا انہوں نے قومی تحریک کی سمت کو درست کیا اور پشتون افغان ملت کے ان استعماری دشمنوں کی درست نشاندہی کی جنہوں نے اس غیور ملت کو محکوم بنایا ہے رحیم صاحب نے واضح کیا کہ امریکی سامراج اور دیگر عالمی سامراجی قوتیں اس ملک کے بالادست استعماری قوت کے وجود میں مجسم ہے اور وہ ہماری محکومی کا اصل ذمہ دارہے جب دشمن کی نشاندہی ہو جائے تو اس کے خلاف صف بندی اور قوتوں کا اتحاد مشکل کام نہیں ہر محکوم قوم نے اپنی نجات کیلئے قومی جمہوری پارٹی کو منظم کیا ہے پشتونخوانیپ نے علمی، سائنسی اور انقلابی بنیادوں پر اپنا تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دینا ہوگا۔
آج ہم کو رحیم صاحب کی آٹھویں برسی منانے کے وقت ان کے افکار کو مشعل راہ بنا کر ان کے قومی ارمانوں کی تکمیل کی عزم کا اعادہ کرنا ہوگا۔ ہم نے قومی آزادی اور عوام کے جمہوری اقتدار کی قیام کو اپنی زندگی کا اولین مقصد بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک کے حقیقی صورتحال یہ ہے کہ ہم نے گزشتہ آٹھ دہائیوں کے دوران باچا خان ، خان شہید عبدالصمد خان، شیرعلی باچا، رزاق دوتانی، رحیم صاحب اور ملی شہید عثمان خان کاکڑ جیسے عظیم رہنماں اور قومی تحریک کے لاکھوں کارکنوں کی قربانیوں سے قومی واک واختیار، جمہوریت، عدالت، پارلیمان،آٹھارویں ترمیم، قومی وسائل کی حق ملکیت کے حوالے سے جو بھی حقوق و اختیارات حاصل کیئے تھے آج وہ سب کچھ عسکری طاقت سے ہم سے واپس چھین لیا گیا ہے آج کے اصل مقتدرہ کے سامنے پارلیمان اور آئین کی کوئی وقعت نہیں 26 ویں آئینی ترمیم میں عدلیہ ایک ماتحت ادارہ بنایا ہے، میڈیا کی آزادی ختم ہوئی ہے ضیا اور مشرف کے مارشل لاں میں ایسی پابندیاں نہیں تھی جو آج کے سول مارشل لا نے نافذ کی ہے آج پشتونخوا وطن کی قومی دولت ہمارے بیش بہا معدنی وسائل پر غاصبانہ قبضہ قائم کیا گیا ہے قومی تحریک انتشار کی شکار ہے علی وزیر، ملک نصیر خان کوکی خیل اور حاجی صمد جیسے سیاسی مبارزین پر ناروا مقدمات قائم کرکے جیلوں میں پابند سلاسل رکھا گیا ہیایسے حالات میں قومی جمہوری قوتوں کے متحدہ فرنٹ کا قیام ایک اولین ملی فریضہ ہے اور تمام محکوم قوموں کا پونم جیسے اتحاد وقت کا اولین تقاضا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان پر ایک افغان دشمن گروہ کا تسلط قائم ہے جس نے افغانستان کی ملی ریاست کے تمام اداروں کو ختم کیا ہے وہاں خواتین پر عرب کی وحشت کے دور سے زیادہ جابرانہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں اپنے گھر کی چار دیواری میں بھی عورت کی آواز قابل سزا جرم ہے ہمارے ثقافتی اثاثے، علوم وفنون کی ورثے تباہ کیئے گئے ہیں، تاریخی کتب جلائیں گئے ہیں عالمی سفارتی محاذ پر افغانستان یک و تنہا ہے اور افغانستان کے بیش بہا قدرتی وسائل کا لوٹ وتالان جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اس تباہ کن صورتحال سے نکالنے کیلئے لازم ہے کہ افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت قائم کرکے افغان لویہ جرگہ کے ذریعے قانون اساسی اور تمام بنیادی انسانی حقوق بحال کی جائے اور آزادانہ انتخابات کے ذریعے اقتدار عوام کے منتخب نمائندوں کو منتقل کیا جائے اگر جمہوری انتخاب میں طالبان کی حکومت قائم ہوتی ہے تو پشتونخوانیپ وہ پہلی پارٹی ہوگی جو ان کو مبارکباد پیش کریگی۔