Live Updates

فارما انڈسٹری ملک میں کل ادویات کا90فیصد پیدا کرتی ہے،سیکرٹری صحت سندھ

ملکی فارما انڈسٹری کاکل برآمدات میں52فیصد حصہ ہے، ملک میں7سو سے زائد دوا ساز ادارے ہیں جن کاملک کی کل برآمدات میں52فیصد حصہ ہے ،ریحان اقبال بلوچ کا جامعہ کراچی میں خطاب

اتوار 25 مئی 2025 15:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2025ء)صحت کے ماہرین اور سرکاری حکام نے ایک قومی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے دوا ساز ریگولیٹرز، فارما انڈسٹری اور تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ معیاری صحت کی دیکھ بھال کی مصنوعات کی تیاری کے لیے باہمی تعاون سے کام کریں، فارما انڈسٹری نے بہت تیزی سے ترقی کی ہے، ملک میں کل ادویات کا90فیصد مقامی طور پر تیار کیا جا رہا ہے، ملک میں7سو سے زائد دوا ساز ادارے موجود ہیں جبکہ فارما انڈسٹری کاملک کی کل برآمدات میں52فیصد حصہ ہے۔

یہ بات مقررین نے معیاری طبی مصنوعات کے فروغ میں ریگولیٹرز، ادویا ساز صنعت اور اکیڈمیا کے کردار کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ قومی ورکشاپ کی افتتاحی تقریب کے دوران کیں۔ ورکشاپ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ)کے اشتراک سے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس)جامعہ کراچی کے ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی آڈیٹوریم میں منعقدہ ہوئی۔

(جاری ہے)

تقریب سے جن ممتاز شخصیات نے خطاب کیا، ان میں سیکریٹری صحت حکومت سندھ ریحان اقبال بلوچ، پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئر مین توقیر الحق، سابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی، پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر عطاالرحمن، آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا شاہ، او آئی سی کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری، ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ کی چیئرپرسن محترمہ نادرہ پنجوانی اور ڈریپ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سیف الرحمان خٹک شامل تھے۔

سیکریٹری صحت ریحان اقبال بلوچ نے ملک میں ضروری ادویات کی پیداوار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فارما انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ عام آدمی کے لیے ضروری ادویات کی تیاری پر توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ فارما صنعت اور تعلیمی اداروں کو صحت کی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی میں دستیاب تحقیقی سہولیات کی بھی تعریف کی۔

توقیر الحق نے پاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کی نمایاں ترقی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں7سو سے زائد دوا ساز کمپنیاں90فیصد ادویات ملک میں ہی تیار کر رہی ہیں جبکہ فارما انڈسٹری کا حصہ ملک کی کل مارکیٹ کا70فیصدہے۔ پروفیسر عطاالرحمن نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہونا چاہیے جہاں صنعت کے رہنما، مینوفیکچررز، برآمد کنندگان، سرکاری نمائندے اور محققین اکٹھے ہو کر صحت کے شعبے میں موجود مواقع اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کر سکیں۔

انہوں نے پاکستانی طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں اور کیمبرج امتحانات میں ان کی شاندار کارکردگی کی بھی تعریف کی۔ پروفیسر محمد رضا شاہ جویونیسکو چیئر ہولڈر بھی ہیں نے سائنس و ٹیکنالوجی کو قومی ترقی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا۔ انہوں نے بین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی کو ایک اعلی درجے کا ادارہ قرار دیا جس کی عالمی معیار کی سہولیات کے حامل محققین قوم اور دنیا کی خدمت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ ریگولیٹرز، صنعتی رہنماں اور ماہرین تعلیم کے لیے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ صحت کی مصنوعات کی حفاظت، افادیت اور جدت کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بات کریں۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے بین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی کو عالمی معیار کا ادارہ بنانے میں کئی افراد کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے بہتر صحت کی سہولیات اور طویل عمر کے درمیان مضبوط تعلق کو اجاگر کیا۔

محترمہ نادرہ پنجوانی نے معیاری ادویات کی دستیابی کو صحت کے شعبے میں ایک بنیادی ستون قرار دیا۔ انہوں نے پروفیسر رضا شاہ کی ورکشاپ کے انعقاد اور ریگولیٹرز، صنعت، اور تعلیمی شعبے کے درمیان تعاون کے فروغ کے لیے کی گئی کوششوں کی تعریف کی۔ تقریب کا اختتام ڈاکٹر سیف الرحمان خٹک کی جانب سے پیش کیے گئے شکریہ کے کلمات پر ہوا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات