سپریم کورٹ نے کور کمانڈر ہاﺅس حملہ کیس میں نامزد ملزم علی رضا کی ضمانت منظورکرلی

دو لوگ ایک ہی پولیس والے کو کیسے زخمی کر سکتے ہیں؟‘پولیس اہلکار کا نام بھی زخمی افراد کی فہرست میں شامل نہیں.جسٹس ہاشم کاکڑکے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 26 مئی 2025 15:22

سپریم کورٹ نے کور کمانڈر ہاﺅس حملہ کیس میں نامزد ملزم علی رضا کی ضمانت ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )سپریم کورٹ نے نو مئی کو لاہور کور کمانڈر ہاﺅس حملہ کیس میں نامزد ملزم علی رضا کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے مقدمے کی سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ ملزم پر کیا الزام ہے؟ملزم کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ان موکل پر سب انسپکٹر کو پتھر مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے.

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ علی رضا کے علاوہ ایک اور شخص زین العابدین پر بھی اس ہی پولیس والے کو زخمی کرنے کا الزام ہے تاہم شریک ملزم کی ضمانت منظور ہوچکی ہے جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ دو لوگ ایک ہی پولیس والے کو کیسے زخمی کر سکتے ہیں؟. عدالت نے پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ پولیس والے نے ایک ہی الزام دو لوگوں پر کیسے لگا دیا؟ جسٹس کاکڑ کا کہنا تھا کہ اس پولیس اہلکار کا نام تو زخمی افراد کی فہرست میں بھی شامل نہیں.

پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کا کہنا تھا کہ ملزم پر اور بھی کافی الزامات ہیں جس پر جسٹس کاکڑ نے کہا کہ الزامات تو آپ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا لگا دیں گے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے چکی ہے. ملزم کے وکیل نے کہا کہ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم کے بعد بھی ایک مہینے میں صرف فرد جرم عائد ہوئی ہے سمیر کھوسہ کا کہنا تھا کہ ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہو رہا اور عدالت نے ایک ہفتے کی تاریخ دی ہے جسٹس ہاشم کاکڑ نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جونیئر وکیل کیس کر رہے ہوں تو زیادہ سختی نہ کیا کریں ان کا کہنا تھا کہ آپ بھی کبھی جونیئر وکیل رہے ہیں ضمانت ہونے دیں بعد ازاں عدالت نے علی رضا کی ضمانت دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا.