مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2025ء)دارالحکومت مظفرآباد میں کیمیکل ڈرگز سمیت چرس، شراب، ہیروئن، اسلحہ اور جسم فروشی کے کاروبار سے منسلک افراد کا مکمل ڈیٹا میڈیا نے عیاں کر دیا،طاہر نیازی کے کارندے مصروف ترین کاروباری مرکز مدینہ مارکیٹ پر بھی چڑھ دوڑے،عمیر کمپلیکس،خرم پلازہ مسکن بنا لیا، نونہالان وطن کو آئیس کی جانب راغب کیا جانے لگا۔
مظفرآباد کو مختلف زونز میں تقسیم کر کے منشیات فروش کھلے عام نسل نو کی زندگیوں سے کھیلنے لگے،متعلقہ ادارے حصہ بقدر جثہ وصول کرنے کے بعد مبینہ پشت بان بن گئے،وردی کی آڑ میں بھتہ وصولی کا بھی انکشاف،مشہور زمانہ منشیات فروشوں کا جیل آنا جانا مزاق بن گیا،حکومت کے جانب سے منشیات کے عادی نوجوان نسل کی بحالی اور منشیات کی روک تھام کیلئے کوئی پالیسی موجود نہیں،شہرِ مظفرآباد اسلحہ ، ہیروئن، آئس،چرس اور شراب کا کاروبار کرنے والوں کیلئے محفوظ ترین جگہ بن گئی۔
(جاری ہے)
منشیات فروش اسلحہ فروخت کر کے مبینہ طور پر جرائم میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ قتل کے وارداتوں میں ملوث ہونے لگے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ مکروہ دہندہ کرنے والوں نے شہر کو مختلف حصوں میں تقسیم کر کے کھلے عام کاروبار کر رہے ہیں۔کالجوں، یونیورسٹیوں اور شہر کے نوجوان ان کا ٹارگٹ ہیں،منشیات سمیت دیگر کیمیکل ڈرگز،اسلحہ کی فروخت کیلئے اس گروہ نے شہر کو مختلف زون میں تقسیم کر کے مکروہ کاروبار شروع کر رکھا ہے،مبینہ طور پر زون 1 طارق آباد ترکی چوک کو بدنام زمانہ منشیات فروش یاسر بخاری جو کہ 9C کے کیس میں متعدد مرتبہ جیل یاترا پر رہتا ہے اور رہائی کے بعد دوبارہ سے زہر نوجوان میں پھیلانا شروع کر دیتا ہے، یاسر بخاری جدید انداز میں منشیات کا کاروبار کرتا ہے، یاسر بخاری ٹافی کے ریپرز میں منشیات پیک کر کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو 50 یا 100 روپے دے کر گاہک تک پہنچاتا ہے ان بچوں کو یا تو علم نہیں ہوتا یا سو پچاس کی لالچ میں وہ اس مکروہ کاروبار کا حصہ بن جاتے ہیں،یہ منشیات فروش ننھے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگانے کے ساتھ ساتھ منشیات فروشی کی طرف بھی دھکیل رہا ہے۔
پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر ان کی مکمل معاونت کیے جانے کی بازگشت زبان زد و عام ہے اور 10 ہزار سے 20 ہزار روپے تک ہفتہ بھتہ وصولی بارے میں بھی چہ مگوئیاں سنائی دیتی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق منشیات کے لین دین خرید و فروخت کے لیے یاسر بخاری 03498804673 اس فون نمبر کے علاؤہ کئی ایک دیگر نمبر بھی استعمال کرتا ہے۔یاسر بخاری کا دست راست نور شاہ ہے اور اس پر بھی 9C کے مقدمات ہیں۔
نور شاہ اس 03470536958 فون نمبر سے منشیات سپلائی کرتا ہے۔زون 2 طارق آباد کو معین شاہ دیکھ رہا ہے جس پر 9C کا پرچہ ہوا اور 2 سال جیل میں رہا لیکن اس نے رہائی کے بعد دوبارہ سے منشیات کا کاروبار جاری رکھنے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔اس کے علاوہ طارق آباد میں عدیل گیلانی،وقار گیلانی اور توصیف گیلانی بھی اس دھندے میں ملوث ہیں۔میڈیا رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ عدیل شیخ عرف دیلو اپر چھتر زون 3 کو دیکھ رہا ہے، یہ چرس،پاوڈر اور شراب کا کاروبار کرتا ہے اور یہ منشیات فروش مکمل پولیس کی مبینہ آشیرباد کے ساتھ کاروبار کر رہا ہے۔
زون 4 ملک طاہر اور اسکا دست راست ریاض میر نلوچھی نزد پولیس لائن منشیات کا کاروبار زور وشور سے جاری رکھے ہوئے تھا مگر گزشتہ کچھ عرصہ پہلے ریاض میر نے توبہ کر لی جبکہ ملک طاہر نامی شخص دل کے عارضے میں مبتلا ہو کر اللہ کے حضور توبہ تائب ہو چکا ہے اور اب ان کی جگہ کسی اور نے سنبھال لی ہے جس کا جلد پتہ لگا لیا جائے گا ان میں ملک سعید،راجہ شفیق،نومان مغل اور چند دیگر نام لیے جا رہے ہیں۔
زون 5 چہلہ بانڈی ملک نصیر نوجوانوں کو اس منشیات کی دلدل میں دھکیل رہا ہے۔زون 6 ادریس بلا یہ ڈیلر خواجہ محلہ کی گلیوں مدینہ مارکیٹ،اپر اڈا،سیٹھی باغ کی گلیوں میں پوڈر،آئس اور چرس کا کاروبار کرتا ہے، اسی طرح خواجہ محلہ میں احسن بھی منشیات کا کاروبار کرتا ہے اور ساتھ ساتھ جسم فروش خواتین کا دھندا بھی کرتا ہے۔احسن پولیس کے ڈی ایف سیز کیلئے مخبری بھی کرتا ہے۔
زون 7 عیدگاہ طلال خواجہ عرف باوا جو شراب پاؤڈر اور چرس کا کام کرتا ہے، منشیات کی تمام تر خرید و فروخت سنوکر کلبز اور جدید کیفیز، معروف ہوٹلز کی آڑ میں کی جاتی ہے۔ زون 8 ماکڑی کو جمیل دیکھتا ہے جمیل شراب،پاوڈر اور چرس کے کام سرانجام دیتا ہے اور اس کو مبینہ طور پر پولیس کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔زون 9 مانکپیاں مہاجر کیمپ دومیل شاہد کے ذمہ ہیں۔
زون 10 لوئر چھتر کی تمام ڈیلنگ عامر چوہدری عرف حسنی کرتا ہے۔حسنی پاوڈر اور چرس نوجوان کو تقسیم کرنے کا کام سرانجام دیتا ہے۔مشہور منشیات فروش طاہر نیازی جو دارالحکومت کا سب سے بڑا پاوڈر کا کاروباری ہے، جس پر درجنوں کے حساب سے ایف آئی آرز درج ہیں، وہ بھی آئے روز جیل یاترا پر رہتا ہے اس کی غیر موجودگی میں اس کی زوجہ کاروبار سنبھالتی ہے۔
طاہر نیازی دن کو دربار سہیلی سرکار کے سامنے اپنے گھر میں موجود ہوتا ہے، رات کو جلال آباد یا پھر ائرپورٹ والے گھر میں رہتا ہے۔ناظم سی سے پہلے نیازی پاوڈر کا کاروبار کرتا تھا لیکن اب وہ اسلحہ،شراب،چرس اور آئس کا کام بھی کرتا ہے، پولیس اہلکار مبینہ اطلاعات کے مطابق طاہر نیازی سے رات کے پچھلے پہر آج بھی بھتہ وصولنے جاتے ہیں اور اطلاعات کے مطابق ہر ڈی ایف سی 10 ہزار روپے ہفتہ بھتہ نیازی سے وصول کرتا ہے۔
طاہر نیازی کا سالا ظہیر آج کل منشیات کی فروخت کا کام دیکھتا ہے۔ظہیر جوا بھی کھیلتا ہے اور دربار سہیلی سرکار کے سامنے اپنے ٹھیے پر ہر روز سٹہ لگوانے کا بندوبست کرتا ہے۔ شہر بھر کے جواری اس کے پاس بیٹ لگانے آتے ہیں،یہ منشیات فروش پہلے صرف زہر فروخت کر کے لوگوں کو مارنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن اب یہ مسلسل جرائم میں ملوث ہوتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے دارالحکومت مظفرآباد آہستہ آہستہ لیاری کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔مظفرآباد میں نوجوانوں کو منشیات اور اسلحہ فروخت کرنے والوں کے خلاف ٹھوس اور جامع اقدامات نہ کیے گئے تو امن،بھائی چارے کی اس فضا کو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔