دارالحکومت کا اہم ترین منصوبہ بااثر ٹھیکیدار کی بھینٹ چڑھنے لگا

سی ایم ایچ فلائی آوور سست روی کا شکار، شہریان مظفرآباد شدید اذیت کا شکار

پیر 26 مئی 2025 16:53

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2025ء) دارالحکومت کا اہم ترین منصوبہ بااثر ٹھیکیدار کی بھینٹ چڑھنے لگا، بارہاء مختلف مکاتب فکر کی جانب سے توجہ دلانے اور کئی مرتبہ وزیراعظم آزاد کشمیر کا از خود موقع ملاحظہ کرنے کے باوجود سی ایم ایچ فلائی آوور سست روی کا شکار، شہریان مظفرآباد شدید اذیت کا شکار جبکہ سی ایم ایچ میں علاج معالجہ کی غرض سے آنے والے شدید ٹریفک اژدہام کا شکار ہو کر رہ گئے، سونے پر سہاگہ فلائی آوور کے اوپر اور نیچے غیر قانونی لاری اڈوں نے اننت مچا ڈالی، پرائیویٹ کیری ڈبے، ہائی ایس گاڑیاں، رکشے، بائیکیا رائیڈرز نے دونوں طرف سے سڑکوں کو بند کر دیا، دن بھر ٹریفک جام، پولیس ملازمین بھی عاجز آ کر رہ گئے، ٹریفک پولیس اہلکار بے بسی کی تصویر بن گئے۔

(جاری ہے)

شہریوں اور دیگر مکاتب فکر سمیت سول سوسائٹی نے وزیراعظم آزاد کشمیر، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر و دیگر ارباب اختیار سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کو جنوری میں کام مکمل کرنے کی یقین دہائی کروائی گئی تھی جبکہ ایک اچانک دورہ شہر کے موقع پر وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے معائنہ بھی کیا تھا، دوسری جانب سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کے مطابق سی ایم ایچ فلائی آوور کا نقشہ ہی تبدیل کر دیا گیا ہے، جب کہ اطلاعات ہیں کہ فلائی آوور کو صرف اڈہ مافیا کے سرپرستوں کے لئے بنایا جا رہا ہے۔

ڈیزائن تبدیل کر کے منظور نظر لوگوں کے علاوہ ایک انتہائی قریبی وزیر کو نوازنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی، عوامی، علمی، ادبی حلقوں کے اکابرین اور سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق اپنی مسند اقتدار کو بچانے کے لیے اب کھلے عام بلیک میل ہوتے دکھائی دینا شروع ہو چکے ہیں۔ حلقہ تین سمیت دارالحکومت مظفراباد کو اتحادی وزراء نے چراگاہ بنا کر رکھ دیا ہے، نہ صرف تعمیراتی منصوبوں کو اپنی ذات کو مستفید کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے بلکہ محکمہ تعلیم، محکمہ صحت عامہ، محکمہ برقیات، محکمہ مال و دیگر میں بھی اپنے من پسند افراد کی تعیناتیاں اور دیگر کی تبدیلیاں کروانے میں یہ وزراء پیش پیش دکھائی دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد نے بھی مسلسل چپ سادھ رکھی ہے۔ سول سوسائٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم آزاد کشمیر نے اس طرف توجہ نہ دی تو پھر نہ رہے گا بانس نہ رہے گی بانسری۔