تاجر برادری کی رہنمائی اور سفارشات سے نا صرف پولیس بلکہ سندھ کے دیگر ادارے بھی اپنی اصلاح بہتر انداز میں کر سکتے ہیں، ایس ایس پی حیدر آ باد

بدھ 28 مئی 2025 21:20

ژ*حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مئی2025ء) ایس ایس پی حیدرآباد عدیل حسین چانڈیو نے کہا کہ تاجر برادری کی رہنمائی اور سفارشات سے نا صرف پولیس بلکہ سندھ کے دیگر ادارے بھی اپنی اصلاح بہتر انداز میں کر سکتے ہیں۔ حیدرآباد سندھ کا چہرہ ہے اور تاجر و عوام کے مسائل حل کرنا پولیس کی اوّلین ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ اُنہوں نے حید آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن کی جانب سے سپاسنامہ میں اُٹھائے گئے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی ایک بہت جامع اور بڑا پروجیکٹ ہے اِس کا ایک سروے مکمل کر لیا گیا ہے۔

مددگار 15 کا آفس لطیف آباد میں سروس دے رہا ہے اس کے ساتھ تلاش ایپ بھی حیدرآباد میں چل رہی ہے تاجروں کو چاہیئے کہ اُسے استعمال کریں۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں پولیس کی نفری کی کمی ہے لیکن اِس کم نفری کے ساتھ بھی کرائم کی روک تھام کے لیے بھر پور اقدامات کر رہے ہیں۔ پولیس میں حالیہ دنوں میں 550 سے زائد اہلکار بھرتی کئے ہیں ہماری کوشش ہے کہ جون تک وہ ڈیپارٹمنٹ کو جوائن کرلیں اور اُنہی میں سے آر آر ایف فورس میں 150 سے زائد اہلکاروں کو ٹریننگ دی جائے گی۔

عام عوام اور تاجروں کو بھی پیکا قانون جو سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے لیے بنایا گیا ہے اُس کی آگاہی لینی چاہیئے۔ اِس کے ساتھ ون ویلنگ روکنے کے لیے پولیس کے ساتھ ساتھ ماں باپ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اُنہوں نے چیمبرکی جانب سے اُٹھائے گئے مزید لائسنس برانچوں کے مطالبے کو سراہا اور اُس پر آئی جی سندھ سے بات کرنے کا بھی کہا۔

گداگر جو آج کل شہر میں زیادہ نظر آتے ہیں اُن میں زیادہ تر مستحق نہیں ہوتے اُن پر بھی کام کیا جائے گا۔ اُنہوں نے کمیونٹی پولیسنگ اور کرائوڈ مینجمنٹ یونٹ کی بات کو سراہا اور جلد اِس پر کام کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اُنہوں نے کہا کہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری اور پولیس کا لائزن بہت مضبوط ہے۔ اِس سے قبل صدر چیمبر سلیم میمن نے اپنے خطاب میں منشیات کے خلاف سخت کارروائی پر ایس ایس پی عدیل چانڈیو کو سراہا اور کہا کہ کھلی کچہری کا انعقاد کیا جائے، پولیس نفری ساجد سدوزئی کے دور میں 800 اور فرخ لنجار اِس کو 1600 تک لے گئے اًب یہ نفری 2000 ہے مزید بڑھائی جائے۔

وی آئی پی سیکیورٹی پر بھی 550 سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔ 28 تھانوں میں سے 5 چوکی ہیں جن کی عمارتیں دیگر محکموں کی ملکیت ہیں اُن کو پولیس ملکیت میں لایا جائے، الرحیم شاپنگ سینٹر کی پولیس پراپرٹی کے معاملے مستقل حل کیا جائے، ڈرائیونگ لائیسنس برانچ شہر اور لطیف آباد میں بھی کھولی جائے۔ میڈیا سیل کو CSS اًفسر کی زیر نگرانی چلایا جائے، پولیس یونیفارم کا غلط استعمال نجی گارڈز اور اینٹی انکروچمنٹ اہلکاروں کی جانب سے فوری بند کیا جائے۔

تھانہ کلچر کو ختم کرتے ہوئے عوام دوست ماحول بنایا جائے۔ کراچی کی طرز پرحیدرآباد میں پروجیکٹ سیف سٹی، مددگار 15 کی خدمات کو سائٹ ایریا، لطیف آباد اور ہٹری تک بڑھانے، فینسی نمبر پلیٹس، سائرن، بلیک ونڈ اسکرین اور نیلی بتیاں جیسی غیر قانونی گاڑیوں کے خلاف کارروائی پر زور دیا۔ صدر چیمبر نے مزید کہا کہ شہر میں عوامی اعتماد کی بحالی اور جرائم کی روک تھام کے لیے ’’کمیونٹی پولیسنگ‘‘ کا مؤثر نظام فوری طور پر متعارف کروایا جائے جس میں مقامی تاجروں، نوجوانوں اور سماجی نمائندوں کو شراکت دار بنایا جائے۔

اِسی کے ساتھ اُنہوں نے تجویز دی کہ بڑے اجتماعات، مذہبی جلوسوں اور احتجاجی مظاہروں کے دوران اًمن و اًمان قائم رکھنے کے لیے ’’کراؤڈ مینجمنٹ- یونٹ‘‘ کا قیام بھی ناگزیر ہے جو تربیت یافتہ اہلکاروں پر مشتمل ہو اور جدید ساز و سامان سے لیس ہو۔ یہ اقدامات حیدرآباد میں پولیس کے نظام کو جدید مؤثر اور عوام دوست بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

اِس موقع پر سابق صدور محمد فاروق شیخانی، محمد اکرم انصاری، ڈاکٹر محمد اسماعیل فاروق نامی، ڈاکٹر اقبال ہارون، محمد عارف میمن، کاشف شیخ، ڈاکٹر محمد یوسف اور دیگر نے بھی سوالات اور تجاویز پیش کیں۔ اجلاس میں ایس پی انویسٹی گیشن عبداللہ میمن، ایس پی ٹریفک عطاء محمد نظامانی، ایس ایچ او کینٹ رئیس خانزادہ، اراکین ایگزیکٹیو کمیٹی، کنونیئر اور کوکنونیئر سب کمیٹیز اور دیگر تاجر حضرات موجود تھے۔