اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مئی 2025ء) یورپی یونین کے ممالک نے بدھ کے روزشام پر عائد تمام اقتصادی پابندیاں اٹھانے، سوائے ان کے جو سلامتی کی بنیاد پر ہیں، کے لیے قانون سازی کی۔
امریکی پابندیاں ختم، شام کا مستقبل کیا ہو گا؟
جنگ زدہ ملک کی تیزی سے تعمیر نو کو آسان بنانے کے لیے شام کا مرکزی بینک اور قرض کے خواہشمند دیگر ادارے ایک بار پھر یورپی مالیاتی منڈی تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ یورپی یونین کے آفیشل جرنل میں شائع ہونے کے بعد نافذ العمل ہو گا اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی طرف سے پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے کیے گئے سیاسی فیصلے پر عمل درآمد ہو گا۔
پابندیاں اٹھانے سے متعلق ٹرمپ کے اعلان کے بعد سرمایہ کاروں کی نظریں شام پر
یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار کاجا کالس نے کہا، ’’یہ فیصلہ بالکل درست ہے‘‘۔
(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا، ’’آج یورپی یونین تبدیلی کے شراکت دار کے طور پر اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے، جو شامی عوام کو ایک نئے، جامع، پرامن شام کی تعمیر نو میں مدد کرتا ہے۔
‘‘شام میں استحکام کی امید
جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ شام کی نئی قیادت کو ایک موقع دیا جا رہا ہے، لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اس میں پوری آبادی اور تمام مذہبی گروہوں کی شمولیت کی توقع ہے۔
واڈے فیہول نے مزید کہا کہ اسد حکومت کے خاتمے کے چھ ماہ بعد، یہ اہم ہے کہ ایک متحدہ شام اپنا مستقبل اپنے ہاتھ میں لے سکتا ہے۔
یورپی یونین کو بھی امید ہے کہ ایک بار جب ملک میں استحکام آجائے گا تو بلاک میں موجود لاکھوں شامی پناہ گزین ایک دن وطن واپس جا سکیں گے۔
بدھ کے فیصلے سے ان افراد اور تنظیموں کے خلاف پابندیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جن کا تعلق اسد حکومت سے ہے اور نہ ہی جن پر شامی عوام کے خلاف پر تشدد جبر کا الزام ہے۔
تاہم، اسلحے کے ساتھ ساتھ جبر کے لیے استعمال ہونے والی اشیا اور ٹیکنالوجیز کی برآمدات پر پابندیاں فی الحال نافذ العمل ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین