مخصوص نشستوں کے فیصلے میں کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے جبکہ ووٹ بنیادی حق نہیں، جسٹس مسرت ہلالی

تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اُمیدوار کس طرح اسمبلی میں ایک سیاسی جماعت کے ذریعے متعارف ہو سکتے ہیں؟ اندر ایک سیاسی جماعت کا موجود ہونا ضروری ہے؛ مخصوص نشستوں کی نظرثانی سماعت میں ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 29 مئی 2025 14:05

مخصوص نشستوں کے فیصلے میں کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے جبکہ ووٹ بنیادی حق ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 مئی 2025ء ) سپریم کورٹ کی جج جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے جبکہ ووٹ بنیادی حق نہیں۔ تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی جہاں سپریم کورٹ کا 11 رکنی آئینی بنچ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سماعت کر رہا ہے، آج کی سماعت میں سُنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیئے، انہوں نے کہا کہ ’آپ کے سامنے پہلی بار 13 رکنی بنچ کے فیصلے پر نظرثانی آئی ہے، جس فیصلے پر نظرثانی آئی وہ ابھی تک آپ کے سامنے پڑھا ہی نہیں گیا، آپ کہتے ہیں اکثریتی فیصلہ نظرثانی میں پڑھا ہی نہ جائے؟ میں تو حیران ہوں‘۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ’آپ کو کس نے روکا ہے فیصلہ پڑھنے سے کیوں گلہ کر رہے ہیں؟ تحریک انصاف انٹرا پارٹی کیس فیصلے کے بعد بھی جماعت تھی، اس معاملے پر پی ٹی آئی کو بھی کوئی غلط فہمی نہیں تھی، اگر غلط فہمی ہوتی وہ پارٹی سرٹیفکیٹ جاری نہ کرتے‘، جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ ’کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کرفیصلہ دے سکتے ہیں؟ عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے ہی سہی مگر کیا جج آئین ری رائٹ کرسکتے ہیں؟‘، جس پر فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ’کوئی آئین ری رائٹ نہیں کیا گیا‘، یہ سن کر جسٹس مسرت ہلالی بولیں کہ ’ری رائٹ کیا گیا تین دن کی مدت کو بڑھا کر 15دن کیا گیا‘۔

(جاری ہے)

فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ’گیارہ ججز نے آزاد امیدواروں کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا‘، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ’39 امیدواروں کی حد تک میں اور قاضی فائز عیسی' بھی 8 ججز سے متفق تھے‘، جسٹس امین الدین نے وکیل سنی اتحاد کونسل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو ایک مزید سماعت ملے گی‘، اس پر فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ ’مجھے کم ازکم دو سماعتیں اور چاہیے ہوں گی، میں نے ابھی دلائل تو دیئے ہی نہیں، مجھے لگتا ہے نظرثانی میں نے دائر کی سارے سوال مجھ سے ہو رہے ہیں جنہوں نے نظرثانی دائر کی ان سے تو کوئی سوال ہی نہیں ہوا‘، بعد ازاں سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی۔