Live Updates

آمدہ بجٹ میں 30 ارب ڈالرسالانہ کے ٹریڈ ڈیفیسٹ کو ختم کیا جائے، میاں زاہد حسین

معاشی ترقی، روزگار اور دفاع کو اولیت دی جائے،تمام بے جا ٹیکس مراعات ختم، نجکاری کی جائے، چیئرمین نیشنل بزنس گروپ پاکستان

جمعہ 30 مئی 2025 20:55

آمدہ بجٹ میں 30 ارب ڈالرسالانہ کے ٹریڈ ڈیفیسٹ کو ختم کیا جائے، میاں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مئی2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ کوسابقہ بجٹوں سے مختلف بنائے۔ نئے بجٹ میں معاشی ترقی، روزگارکے مواقع پیدا کرنے اورقومی دفاع کواولین ترجیح دی جائے تاکہ ملک کوموجودہ چیلنجزسے نکالا جا سکے اوردشمن کے ناپاک عزائم کا مقابلہ کیا جا سکے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں صرف خسارہ پورا کرنے یا وقتی ریلیف کے بجائے طویل مدتی معاشی استحکام کو ہدف بنایا جائے۔

(جاری ہے)

حکومت کوایسے فیصلے کرنے ہوں گے جو سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کریں اورصنعتوں کوفروغ دیں۔ ہمیں ایسی پالیسیاں اپنانی ہوں گی جن سے امپورٹ سبسٹیٹیوشن اور ایکسپورٹس میں اضافہ ہو تاکہ 30 ارب ڈالر سالانہ کے ٹریڈ ڈیفیسٹ کو ختم کیا جا سکے۔

جب تک پالیسیوں میں تسلسل اورشفافیت نہیں ہوگی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیرنہیں ہوسکتا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ موجودہ کمزورٹیکس نظام ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے اورجب تک اس میں اصلاحات نہیں لائی جاتیں قرضوں پر انحصار ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے تجویز دی کہ ملک بھرمیں سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اورامپورٹس پردی گئی تمام غیر ضروری مراعات کا خاتمہ کرکے ایک مؤثراوریکساں ٹیکس نظام نافذ کیا جائے۔

میاں زاہد حسین نے نشاندہی کی کہ ان بے جا مراعات کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ سینکڑوں ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے جو معیشت کی پائیداری میں بڑی رکاوٹ اور پورا ٹیکس ادا کرنے والے شعبوں پرظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں نے بارہا خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کے وعدے کئے لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔

اس سستی کی وجہ سے ملک کو سالانہ کھربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عملی اقدامات کیے جائیں۔ ادارہ جاتی اصلاحات، نجکاری، اورایک منصفانہ ٹیکس نظام ملک کومعاشی خودکفالت کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ ان اقدامات کے ذریعے نہ صرف قرضوں پر انحصارکم ہوگا بلکہ سرمایہ کاری اور روزگارمیں بھی اضافہ ممکن ہوسکے گا۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ حکومت کوچاہیئے کہ وہ آئندہ بجٹ میں سنجیدگی سے معاشی حقائق کومدنظررکھ کرفیصلے کرے تاکہ عوامی فلاح اورقومی سلامتی کویقینی بنایا جا سکے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات