دین اسلام میں بلوغت کی عمر کے بعد شادی کی کوئی ممانعت نہیں ہے،ثروت اعجاز قادری

اسلام میں لڑکے یا لڑکی کے لیے شادی کی کوئی خاص عمر متعین نہیں ہے، دین اسلام میں بلوغت میں کیا جانے والا نکاح جائز ہے،بلال عباس قادری/بلال سلیم قادری

اتوار 1 جون 2025 18:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2025ء)موجودہ حکومت کی جانب سے کم عمر کی شادی پر پابندی عائد کیے جانے کا بل دین اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین صدر اور سیکرٹری جنرل نے حکومت کی جانب سے 18سال سے کم عمر شادی کو جرم قرار دیے جانے کے حوالے سے اپنے جاری بیان میں کیا۔چیئرمین پاکستان سنی تحریک انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری نے بل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام میں بلوغت کی شادی کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔

نکاح ایک مقدس فریضہ ہے۔نکاح ہی انسان کو برائیوں سے بچاتا ہے۔حکومت کی جانب سے نکاح کے لیے عمر مختص کر دینا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔پاکستان کے نام میں اسلامی جمہوریہ کے الفاظ آتے ہیں یعنی دین کے لیے کام کرنے والی ریاست۔

(جاری ہے)

ایسی جمہوریہ کہ جس میں اسلامی قوانین ہوں۔ایسے کیا عوامل ہیں جس کی بنا پر اسلامی قوانین میں رد و بدل کی جا رہی ہے۔

پاکستان سنی تحریک کسی بھی ایسے قانون کو نہیں مانے گی جو اسلام کے قوانین کے منافی ہو۔اسلام میں بلوغت سے پہلے لڑکی یا لڑکے کا نکاح کرنا جائز نہیں ہے مگر بلوغت کے بعد نکاح جائز ہو جاتا ہے۔بلوغت کے بعد اسلام میں لڑکا ہو یا لڑکی دونوں بالغ ہو جاتے ہیں۔اسلامی نظریاتی کونسل جو کہ تمام دینی تنظیمات کی رہنمائی کرتی ہے اس کا بھی یہی موقف ہے کہ گورنمنٹ کا بل شریعت کے منافی ہے۔

تمام دینی اور اسلامی مذہبی تنظیمات کا اسلامی نظریاتی کونسل سب سے بڑا ادارہ ہے جو کہ ہر دینی معاملات میں ہماری رہنمائی کرتی ہے۔مرکزی صدر پاکستان سنی تحریک صاحبزادہ علامہ بلال عباس قادری کا کہنا تھا کہ اسلام میں لڑکے یا لڑکی کے لیے شادی کی کوئی خاص عمر متعین نہیں ہے۔بلوغت کے بعد کیے جانے والے نکاح کے لیے اسلام میں بھی کچھ ایسی باتیں ہیں جس پر عمل کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔

مگر نکاح سے نہیں روکا جا سکتا۔دوسرے مذاہب میں شادی کو کوئی ایسی خاص اہمیت حاصل نہیں ہے جیسے دین اسلام میں نکاح کو خاص حیثیت حاصل ہے۔حکومت فوری طور پر ایسے بل کو واپس لے اور آئندہ اسلامی قوانین میں رد و بدل کرنے سے اجتناب کرے۔مرکزی سیکرٹری جنرل پاکستان سنی تحریک صاحبزادہ علامہ بلال سلیم قادری کا کہنا تھا کہ دین اسلام میں بلوغت کے بعد کیا جانے والا نکاح جائز ہے۔

پاکستان سنی تحریک ایسے کسی بھی بل کو نہیں مانتی اور نہ ہی کسی ایسے قانون کو مانتی ہے جو اسلامی قوانین کے خلاف ہوں۔ایسا کوئی بھی قانون بنایا جائے گا تو پاکستان سنی تحریک اس کی مخالفت کرے گی۔کم عمری میں اگر والدین بچوں کا نکاح کریں تو وہ اسلامی قوانین کے حساب سے جائز ہے۔اسلام میں عمر کے کسی بھی حصے میں لڑکے لڑکی کا نکاح کیا جا سکتا ہے۔