سپریم کورٹ: سابق منتظم جج اے ٹی سی سید ذاکر حسین کی اپیل پر قائمقام پراسکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی ذاتی حیثیت میں طلب

منگل 3 جون 2025 21:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء)سپریم کورٹ نے مصطفی عامر کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ نا دینے والے جج سے اختیارات واپس لینے کیخلاف سابق منتظم جج اے ٹی سی سید ذاکر حسین کی اپیل پر قائمقام پراسکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی کو 5 جون کو ذاتی حیثیت طلب کرلیا۔سپریم کورٹ میں مصطفی عامر کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ نا دینے والے جج سے اختیارات واپس لینے کیخلاف سابق منتظم جج اے ٹی سی سید ذاکر حسین کی اپیل کی سماعت ہوئی۔

مقتول نوجوان مصطفی عامر کی والدہ اور مدعیہ مقدمہ کے وکیل پیش ہوئے۔ وکیل مدعیہ وجیہ عامر نے موقف دیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے اے ٹی سی جج کے بارے میں جو ریمارکس دئیے ہیں اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت چاہے تو ریمارکس حذف کردے۔

(جاری ہے)

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ملزم ارمغان کہاں ہے کیا اس کو نوٹس کی تعمیل نہیں ہوئی عدالتی عملے نے بتایا کہ ملزم ارمغان کو نوٹس کی تعمیل سینٹرل جیل میں کرادی تھی لیکن کوئی پیش نہیں ہوا۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جج کے بارے میں سندھ ہائیکورٹ نے قائمقام پراسکیوٹر جنرل سندھ کے زبانی بیان پر ریمارکس دیئے وہ حذف کرنا چاہتے ہیں۔ کیس میڈیا اور سوشل میڈیا پر آنے کے بعد ہائی پروفائل ہوا۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ آنے سے آپ لوگ کیوں گھبرا جاتے ہیں۔ نا ہی کیس کے میرٹ پر بات کرنا چاہتے ہیں نا ہی کیس متاثر ہوگا۔

یہ کیا بات ہوئی ایک دن کیس کی سماعت ہوئی فریقین کو نوٹس کیئے دوسرے دن جج کو سنے بغیر سخت ریمارکس جاری کردیئے۔ کسی کی کوئی عزت بھی ہوتی ہے۔ عدالت نے پراسکیوٹر سے مکالمہ میں کہا کہ کیا آپ سندھ ہائیکورٹ کے آرڈر کا دفاع کرنا چاہتے ہیں۔ پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ اس وقت کیس کی فائل میرے پاس ہے نا ہی تفتیشی افسر آیا ہے دلائل کے لیے مہلت دی جائے۔

عدالت نے پراسکیوٹر کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہر چیز موجود ہے، مہلت کس بات کی مانگ رہے ہیں۔ عدالت نے قائمقام پراسکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی کو 5 جون کو ذاتی حیثیت طلب کرلیا۔ دفائر اپیل میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے 18 فروری کو پراسیکیوشن کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا۔ دو رکنی بینچ نے منتظم جج کے اختیارات کسی اور عدالت منتقل کرنے کی سفارش کی۔

سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے اے ٹی سی جج کیخلاف سخت ریمارکس دیئے گئے۔ فاضل جج سے نا تو کوئی جواب طلب کیا گیا نا موقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔ موقف پیش کرنے کا موقع نا دینا آئین کے آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی ہے۔ اپیل کنندہ کیخلاف سخت ریمارکس کو خارج کیا جائے۔ تاکہ اپیل کنندہ کے طویل عدالتی کیریئر پر لگے داغ صاف ہوسکیں۔