Live Updates

پاکستان کے معاشی مستقبل کے لیے ایک متوازن ،سٹریٹجک بجٹ نہایت ضروری ہے ‘ماہرین

منگل 3 جون 2025 21:33

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں وفاقی بجٹ 2025-26 کے حوالے سے ایک آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی مستقبل کے لیے ایک متوازن اور سٹریٹجک بجٹ نہایت ضروری ہے تاکہ ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز پر قابو پایا اور کاروباری ماحول میں بہتری لائی جاسکے۔

اس موقع پر لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر انجینئر خالد عثمان، نائب صدر شاہد نذیر چوہدری، سابق صدر محمد علی میاں، سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر، ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان آصف ملک، فردوس نثار، شیخ محمد فیاض، عبدالمجید، کرامت علی اعوان، سید حسن رضا، سید سلمان علی، احتشام الحق، رانا محمد نثار، شعبان اختر، سابق ایگزیکٹو کمیٹی ارکان نعیم حنیف، ملک محمد عثمان، یوسف شاہ اور چوہدری محمد ارشد سمیت مختلف شعبوں کے ماہرین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

قائم مقام صدر انجینئر خالد عثمان نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھانا، موجودہ ٹیکس دہندگان کو ریلیف دینا، مقامی صنعت کا تحفظ، درآمدی خام مال پر ڈیوٹی کا خاتمہ، جی ڈی پی اور برآمدات میں اضافہ اور بامقصد معاشی اصلاحات وفاقی بجٹ کا محور ہونا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف کو پالیسی ٹول کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مقامی صنعتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور درآمدات پر انحصار کم کیا جائے۔

خام مال پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی زیرو ریٹنگ ہونی چاہیے تاکہ صنعتی پیداوار کم لاگت میں ممکن ہو۔ انہوں نے ایس ایم ایز اور آٹو سیکٹر کے لیے خصوصی مراعات اور تحفظات کی بھی سفارش کی جو روزگار اور معاشی مزاحمت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرپٹو مائننگ کے لیے پانچ سینٹ فی یونٹ فراہمی کی بات کی جارہی ہے حالانکہ کرپٹو سے آگاہی میں بہت عرصہ لگے گا۔

انہوں نے بتایا کہ کاروباری لاگت کم کرنے، کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس نظام میں انسانی مداخلت کم کرنے، ریگولیٹری فریم ورک کو سادہ بنانے اور ڈی ریگولیشن کے ذریعے صنعتی وسعت کی حوصلہ افزائی سمیت تمام شعبہ جات سے متعلق تجاویز حکومت کو بھیجوائی گئیں۔ نائب صدر شاہد نذیر چوہدری نے کہا کہ زیادہ آپریشنل لاگت اور غیر یقینی ٹیکس پالیسیوں نے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بددل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ ایسا ہونا چاہیے جس میں خاص طور پر ٹیکس پالیسیوں کے حوالے سے طویل مدتی پیش بینی ممکن ہو۔ انہوں نے ٹیکس اصلاحات سے قبل بزنس کمیونٹی سے مشاورت کو لازمی قرار دیا۔ توانائی کی لاگت اور پالیسی میں عدم استحکام کو دور کیے بغیر ملکی مینوفیکچرنگ سیکٹر عالمی منڈی میں مقابلے کے قابل نہیں ہو سکتا۔ کاروباری اعتماد کی بحالی کے لیے پالیسی کا تسلسل اور منصفانہ ٹیکسیشن نظام ضروری ہے۔

سابق صدر محمد علی میاں نے ٹیرف کی ری اسٹرکچرنگ پر زور دیا اور مختلف تجاویز دیں۔ انہوں نے ایک ایسے وفاقی بجٹ کی ضرورت پر زور دیا جو صنعت دوست، ترقی پذیر، میکرو اکنامک استحکام کو فروغ دینے والا اور سرمایہ کاری کو سپوٹر کرنے والا ہو۔ سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر نے کہا کہ پاکستان کی برآمدی صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے پالیسیوں میں تسلسل اوربرآمدکنندگان کو سہولیات دینا ہوگی۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات