حکومت ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے اربوں روپے خرچ کررہی ہے، کمشنر ساہیوال

جمعرات 5 جون 2025 17:35

ساہیوال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2025ء) ماحولیات کے عالمی دن کی مناسبت سے ساہیوال آرٹس کونسل میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں کمشنر ساہیوال ڈویژن شعیب اقبال سید، ڈپٹی کمشنر شاہد محمود، ممبر پنجاب اسمبلی محمد ارشد ملک، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل نیاز احمد مغل، سابق ایم این اے چوہدری محمد اشرف،ڈائریکٹر ساہیوال آرٹس کونسل ڈاکٹر سید ریاض اور کالجز و یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات اور سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر شعیب اقبال سید نے کہا کہ آج کے دن کو منانے کا مقصد پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے اربوں روپے خرچ کررہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خود اپنے حصہ کا کام کریں اور ماحول کو صاف ستھرا رکھنے میں حکومت کا ساتھ دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کے لئے ہر شخص اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے سرانجام دے، تب ملک ترقی بھی کرے گا، ماحول بھی صاف ستھرا ہوگا اور امن بھی قائم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عید قربان پر ہم سب کو ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دینا ہے اور قربانی کے جانوروں کی باقیات کو پھینکنے کی بجائے شاپر میں ڈال کر مختص پوائنٹس تک پہنچانا ہے۔ ممبر پنجاب اسمبلی ملک محمد ارشد نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ویژن ستھرا پنجاب کے تحت پلاسٹک بیگز بنانے اور بیچنے والوں کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کے لئے ہمیں ایک قوم بننے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لئے ہر وہ کام کریں جس سے ملک، معاشرے کی ترقی ہو اور آنے والی نسلیں ایسی زندگی گزار سکیں جیسے ترقی یافتہ ممالک میں لوگ گزارتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن نئی نسل کو صحت مندانہ ماحول کی فراہمی کے لئے پلاسٹک کا استعمال نہ کرنے، درخت لگانے اور پنجاب کو صاف ستھرا رکھنے کا عہد کرنا ہے۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور شرکاء کو پلاسٹک کے صحت پر مضر اثرات بارے تفصیلی آگاہ کیا۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء میں کپڑے کے بیگز تقسیم کئے گئے، پلاسٹک کے انسانی زندگیوں پر مضر اثرات بارے آگاہی کے لئے واک کی گئی اور آرٹس کونسل کے لان میں پودے لگائے گئے۔\378