2022 میں جو شخص 50 ہزار روپے کما رہا تھا آج اس کی قدر تقریباً 22 ہزار روپے رہ گئی

ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، اکنامک سروے فارم 47والا ہے، اکنامک سروے میں جھوٹ بولا گیا اورعوام کودھوکہ دیا گیا، اپوزیشن رہنماوں کی پریس کانفرنس

پیر 9 جون 2025 19:40

2022 میں جو شخص 50 ہزار روپے کما رہا تھا آج اس کی قدر تقریباً 22 ہزار روپے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جون2025ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے حکومت کے اقتصادی اعداد وشمار پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور تین برسوں میں گندم کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سمیت دیگ رہنماؤں کے ہمراہ حکومت کی جانب سے پیش کی گئی اقتصادی سروے رپورٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ لیلا بجٹ ہے اور پاکستان میں قوت خرید برباد ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ2022 میں جو شخص 50 ہزار روپے کما رہا تھا آج اس کی قدر تقریباً 22 ہزار روپے رہ گئی ہے، تین برسوں میں گندم کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ اعداد و شمار میں وزارت شماریات کے اعدادوشمار کے دو برسوں کے ڈیٹا کا موازنہ کرکے دے رہا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، پلاننگ کا بجٹ 80 فیصد بغیر استعمال ہوئے واپس چلا گیا، یہ بھی دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 80 روپے ہے جو بڑھا کر 100 روپے تک لے کر جائیں گے،حالانکہ 2022 میں پیٹرول لیوی 20 روپے فی لیٹر تھی۔عمر ایوب نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر سرکاری اداروں کی نج کاری نہیں ہو سکے گی۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ وزیر خزانہ نے اکنامک سروے معذرت خوانہ طریقے سے پیش کیا عالمی معیشتوں کا سہارا لیتے ہوئے کانفرنس کی، یہ وہی لوگ ہیں جو ہماری 6.5 فیصد گروتھ کو حقارت سے دیکھتے تھے، آصف زرداری نے کہا تھا کہ ہم غریبوں کے ٹھنڈے چولہے چلانے آئے تھے ہمیں تو ابھی تک کوئی چولہا چلتا نظر نہیں آیا۔

سیکرٹری اطلاعات تحریک انصاف نے کہاکہ ملک میں غربت کی شرح 45 فیصد تک پہنچ چکی ہے، گزشتہ تین سالوں میں تین کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں، گلف ممالک اور نیوزی لینڈ کی آبادی بھی تین کروڑ نہیں ہے۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ان کے تیسرے سال میں گروتھ 1.5 فیصد ہے ، یہ کس قسم کی گروتھ ہے جو ہماری سمجھ سے باہر ہے، عوام معاشی طور پر یتیم ہو گئی ہے، انسان کے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہیں ، اس حکومت نے کسان دشمنی کی پالیسی رکھی ہوئی ہے،بہت بڑے فنکاربنتے تھے ملک کا بیڑہ غرق کردیا، یہ اکنامک سروے فارم 47والا ہے، اکنامک سروے میں جھوٹ بولا گیا اورعوام کودھوکہ دیا گیا۔