Live Updates

او آئی سی سی آئی کا بجٹ پر ردعمل: ٹیکس اصلاحات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے جامع اقدامات نہ شامل کرنے پر تشویش کا اظہار

بدھ 11 جون 2025 21:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء) اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حالیہ بجٹ میں کارپوریٹ ٹیکس کے غیر منصفانہ نظام کو بہتر بنانے میں حکومت کی محدود پیش رفت پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ سپر ٹیکس کی شرح میں معمولی کمی کو سراہا گیا ہے، تاہم چیمبر نے ایک مرتبہ پھر ٹیکس اسٹرکچر میں جامع اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ پاکستان کی مسابقت کو بہتر اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔

او آئی سی سی آئی نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکومتی اخراجات میں خاطر خواہ کمی نہیں کی گئی، جو بجٹ خسارے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے تھے۔ چیمبر نے مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے حکومتی اخراجات میں نظم و ضبط کو بجٹ سازی کا بنیادی جزو بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

او آئی سی سی آئی نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ حکومت نے اس بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کا اہم موقع ضائع کیا، خصوصاً 9 ٹریلین روپے کی غیر دستاویزی نقدی پر مبنی معیشت کو رسمی طور پر دستاویزی شکل دینے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی پیش نہیں کی گئی، جس کا او آئی سی سی آئی طویل عرصے سے مطالبہ کررہا ہے۔

او آئی سی سی آئی نے بجٹ میں شامل مثبت اقدامات کو سراہا ہے، جن میں تنخواہ دار طبقے اور چھوٹے کاروباروں کے لیے ٹیکس ریٹرن کو آسان بنانا، ای-انوائسنگ کا ملک گیر نفاذ، اور پی او ایس نظام کا دائرہ کار بڑھانا شامل ہے۔ تاہم چیمبر نے ان اقدامات کی کامیابی کو مؤثر نفاذ، شفافیت، اور مستقل مزاجی سے مشروط قرار دیا ہے۔تنخواہ دار افراد کے لیے ٹیکس چھوٹ کی حد کو 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کرنا اور ٹیکس کی شرح کو 5 فیصد سے کم کرکے 1 فیصد تک لانا خوش آئند اقدامات قرار دیے گئے ہیں، جو او آئی سی سی آئی کی سفارشات سے ہم آہنگ ہیں، تاہم یہ اقدامات ملک میں جاری برین ڈرین کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

او آئی سی سی آئی نے فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس استثنیٰ کے بتدریج خاتمے اور نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات جیسے جائیداد و گاڑیوں کی خرید و فروخت، بیرونِ ملک اثاثہ جات کی منتقلی پر پابندیاں اور سزاؤں میں اضافہ کو بھی سراہا ہے، جوکہ ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو بڑھانے اور ٹیکس نظام کو مؤثر بنانے کے لیے اہم ہیں۔او آئی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ ان تمام اقدامات کے باوجود بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر کے لیے کوئی جامع پالیسی متعارف نہیں کروائی گئی او آئی سی سی آئی نے زور دیا ہے کہ کاروباری ماحول کو زیادہ پرکشش اور سرمایہ کار دوست بنانے کے لیے ٹیکس سلیبز میں مرحلہ وار اصلاحات اور مجموعی ٹیکس بوجھ میں نمایاں کمی ناگزیر ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات