Live Updates

وفاقی بجٹ زمینی حقائق کے برعکس ہے، حتمی منظوری سے قبل تحفظات دور کئے جائیں: لاہور چیمبر

جمعرات 12 جون 2025 17:43

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے وفاقی بجٹ 2025-26پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ قومی اسمبلی سے حتمی منظوری سے قبل بزنس کمیونٹی سے فوری مشاورت کی اور تحفظات دور کیے جائیں۔ صدر لاہور چیمبر میاں ابوذًر شاد، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان اور نائب صدر شاہد نذیر چوہدری نے کہا کہ زیادہ پیداواری لاگت، توانائی کی بلند قیمتوں ،پالیسیوں کے عدم تسلسل اور ٹیکس دہندگان پر بھاری بوجھ سمیت دیگر مسائل کی موجودگی میں مقررہ اہداف پورے کرنا ممکن نہیں ہوگا لہذا اس طرف خصوصی توجہ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کا بڑا حصہ ڈیبٹ سروسنگ کی نظر ہوجاتا ہے لہذا قرض لیکر معیشت چلانے کی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر کے عہدیداران نے کہا کہ درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ تشویشناک ہے ۔ اس سے توانائی کے متبادل ذرائع کے استعمال کی حوصلہ شکنی ہوگی لہذا یہ واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے لیے کم فنڈز مختص کرنے سے سماجی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔

سماجی شعبے پر کٹوتیاں وقتی طور پر مالیاتی توازن کے لیے تو کی جا سکتی ہیں مگر اس کا نقصان کئی سالوں تک برداشت کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس اقدامات پر بزنس کمیونٹی کو شدید تحفظات ہیں اور ان پرسٹیک ہولڈرز سے مشاورت سے نظر ثانی ناگزیر ہے۔ ٹیکس نیٹ کو وسعت دے کر محصولات بڑھائے جائیں، موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔

میاں ابوذر شاد، انجینئر خالد عثمان اور شاہد نذیر چودھری نے پانی کے سنگین بحران پر بھی حکومت کی توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا کہ آبی وسائل کے لیے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں کیونکہ پانی کا مسئلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم سمیت دیگر منصوبوں پر فوری کام شروع کیا جائے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کو اپنایا جائے تاکہ مالیاتی وسائل اور تکنیکی مہارت کا حصول آسان ہو۔

میاں ابوذر شاد نے کہا کہ خشک سالی کا شکار علاقوں میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے منصوبے شروع کیے جائیں اور صنعتوں کو ری سائیکلنگ پلانٹس لگانے کی ترغیب دی جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک پاکستان کو شدید پانی کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے زراعت اور صنعت دونوں مفلوج ہو جائیں گے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لے کر فوری ڈائیلاگ کا آغاز کرے تاکہ بجٹ میں موجود خامیوں کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ شکل میں بجٹ معاشی بحالی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات