کرم کے سرحدی علاقے حسین میلہ میں فتنہ الخوارج کے سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ ،دو اہلکار شہید ، آٹھ زخمی

جمعرات 12 جون 2025 22:07

کرم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)ضلع کرم کے سرحدی علاقے حسین میلہ میں فتنہ الخوارج کے سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کے نتیجے میں دو اہلکار شہید اور آٹھ زخمی ہوگئے ، قریبی علاقوں میں مقیم قبائل نے اعلانات کے بعد لشکر کشی کرکے ایک حملہ اور کو گرفتار کرلیا ،دیگرحملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ذرائع کے مطابق اپر کرم میں افغانستان کے صوبے ننگرہار سے ملحقہ ضلع کرم کے لقمان خیل تنگی کے علاقے حسین میلا میں فتنہ الخوارج نے افغانستان سے داخل ہوکر فورسز کے پوسٹ پر بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں فورسز کا ایک اہلکار لانس نائیک سلیم موقع پر شہید اور آٹھ اہلکار زخمی ہوگئے بعد ازاں ایک اور زخمی زخموں کی تاب نہ لاکر جام شہادت نوش کیا زخمیوں میں حوالدار موالی خان ، حوالدار جہاد حسین طوری ، لانس نائیک یوسف ، سید ایوب ، سپاہی ابرار ، سپاہی عثمان ، نائب صوبیدار جاوید حسین شامل ہیں جنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کر دیا گیا واقعہ کے بعد فورسز نے بھی حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جبکہ گرد و نواح کے علاقوں میں مقیم قبائل نے لاؤڈ سپیکروں پر دہشت گردوں کا پیچھا کرنے کیلئے اعلانات کیے اور ایک مبینہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا پکڑے گئے شخص نے اعتراف کیا کہ انہیں اسلحہ طالبان نے فراہم کیا تھا اور پوسٹ پر حملے کا کہا تھا جبکہ دوسرے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔

(جاری ہے)

ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین نے کہا کہ ضلع کرم کے قبائل سے حکومت نے اسلحہ بھی جمع کر لیا ہے جبکہ افغانستان سمیت مختلف علاقوں سے دہشت گرد اس قسم کارروائیاں کر رہے ہیں۔ حمید حسین نے ذمہ دار حکام سے مطالبہ کیا کہ پاک افغان سرحد کے قریبی علاقوں میں مقیم قبائل کو سرکاری طور پر اسلحہ دیا جائے تاکہ وہ ملک و قوم کی دفاع میں حکومت کا ساتھ دے سکیں اور اپنی دفاع کر سکیں دوسری جانب اس واقعہ کے بعد پاراچنار پشاور مین شاہراہ چلنے والی ایمبولنس سروس بھی متاثر ہو گئی ہے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ضلع کرم میں دہشت گردی کے واقعات کے باعث گزشتہ نو ماہ سے امدورفت کے راستے بند ہیں ۔

سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مقامی لوگوں کی بروقت کاروائی کو سراہتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائل سے اسلحہ چھیننے کی بجائے انہیں سرکاری طور پر اسلحہ فراہم کیا جائے تاکہ ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کی جاسکے۔