Live Updates

چھوٹے تاجروں، صنعت کاروں اور کاروباری طبقے کے لیے عملی ریلیف اور پائیدار سہولتوں کا فقدان ہے، سلیم میمن

ایس ایم ای پالیسی 2024-27، ایف بی آر میں ڈیجیٹل ریفارمز، آٹومیٹڈ ریفنڈ سسٹم اور فیس لیس آڈٹ جیسے اقدامات قابلِ تحسین ضرور ہیں

اتوار 15 جون 2025 21:05

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2025ء) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن، سینئر نائب صدر احمد ادریس چوہان اور نائب صدر شان سہگل نے وفاقی اور صوبائی بجٹ 2025-26 پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ دونوں حکومتوں نے ترقیاتی اہداف، ڈیجیٹل اصلاحات اور سماجی شعبوں میں فنڈز کے اضافے کو بجٹ کا حصہ بنایا ہے، تاہم چھوٹے تاجروں، صنعت کاروں اور کاروباری طبقے کے لیے عملی ریلیف اور پائیدار سہولتوں کا فقدان واضح طور پر محسوس کیا گیا ہے، محمد سلیم میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایس ایم ای پالیسی 2024-27، ایف بی آر میں ڈیجیٹل ریفارمز، آٹومیٹڈ ریفنڈ سسٹم اور فیس لیس آڈٹ جیسے اقدامات قابلِ تحسین ضرور ہیں، لیکن اِن اِصلاحات پر عملی اور تیز رفتار عملدرآمد کے بغیر یہ اقدامات محض کاغذی کارروائی بن کر رہ جائیں گے۔

(جاری ہے)

بجٹ میں کیش آن ڈیلیوری، ڈیجیٹل سروسز اور ڈیجیٹل پریزنس پر نئے ٹیکسز کا نفاذ ان چھوٹے آن لائن کاروباروں کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے جو ابھی ابتدائی سطح پر ہیں۔سینئر نائب صدر احمد ادریس چوہان نے کہا کہ سروسز پر ودھ ہولڈنگ ٹیکس کی شرحوں میں اضافہ، جسے 1.5 فیصد سے بڑھا کر 2 فیصد اور بعض شعبوں میں 3.5 فیصد تک کیا گیا ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی لاگت میں مزید اِضافہ کرے گا۔

اِس کے ساتھ ساتھ صنعتی بجلی کے نرخوں میں کوئی کمی، ٹائم آف یوز ٹیرف یا ایس ایم ای کے لیے کسی قسم کی سبسڈی کا ذکر تک نہیں کیا گیا، جو توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے پیشِ نظر ایک بڑی کوتاہی ہے۔نائب صدر شان سہگل نے کاربن لیوی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرنس آئل پر لیوی کو 2.5 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کرنے کی تجویز ان چھوٹی صنعتوں کے لیے نقصاندہ ہے جو ابھی تک مکمل طور پر سولر یا متبادل توانائی پر منتقل نہیں ہو سکیں۔

اِس سے پیداوار کی لاگت مزید بڑھے گی اور مسابقتی صلاحیت متاثر ہو گی، صدر چیمبر نے سندھ بجٹ کے مثبت پہلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم، صحت اور انفرا اسٹرکچر کے لیے فنڈز میں اضافہ خوش آئند ہے، جبکہ پروفیشنل ٹیکس، انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی، ڈرینج سسٹم اور دیگر بعض مقامی محصولات کے خاتمے سے عام شہری کو کچھ مالی ریلیف ضرور ملے گا۔ تاہم، سندھ بجٹ میں بھی ایس ایم ایز مارکیٹوں اور صنعتی زونز کے لئے کوئی براہِ راست مالی پیکیج، سبسڈی اسکیم یا کاروباری ماحول کی بہتری کے اقدامات نہیں کیے گئے، جو ایک افسوس ناک پہلو ہے۔

سینئر نائب صدر احمد ادریس نے کہا کہ اگر حکومت واقعی کاروباری ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں سنجیدہ ہے تو اسے ایس ایم ایز کے لیے الگ ٹیکس زمرہ متعارف کرانا ہو گا جس میں کم شرح، سادہ ریٹرن فارم، آسان اقساط اور سبسڈی پالیسی شامل ہو۔ اِسی طرح ٹیکس ریفارمز اور ڈیجیٹل اقدامات سے قبل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ضروری ہے تاکہ پالیسیاں زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہو سکیں۔

نائب صدر شان سہگل نے کہا کہ معاشی بحالی اور دستاویزی معیشت کا خواب اِس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک چھوٹے کاروباروں کو حقیقی سہولت، اعتماد اور مالی تحفظ فراہم نہ کیا جائے۔ صرف تنخواہوں، بڑے ترقیاتی منصوبوں اور قرضوں پر مرکوز بجٹ دراصل اس اہم طبقے کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے جو معیشت کی اصل بنیاد ہے۔چیمبر عہدیداران نے بجٹ میں سیلز ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 37AA کو شامل کرنے کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور کاروباری دشمن اقدام قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کیا۔

انہوں نے کہا کہ اِس دفعہ کے تحت ایف بی آر افسران کو صرف شک کی بنیاد پر کسی بھی تاجر کو بغیر وارنٹ گرفتار کرنے اور 14 دن تک غیر قانونی حراست میں رکھنے کا اختیار دینا نہ صرف آئین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ کاروباری طبقے کو ہراساں کرنے اور بد اعتمادی پھیلانے کی کھلی سازش ہے۔ حیدرآباد چیمبر حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ اِس شق کو فی الفور واپس لیا جائے، بصورت دیگر ملک گیر سطح پر آئینی، قانونی اور پر امن احتجاج کا راستہ اپنایا جائے گا۔

انہوں نے وفاقی بجٹ 2025-26 میں سکھر تا حیدرآباد موٹر وے M6 جیسے قومی اہمیت کے حامل منصوبے کے لیے صرف 15 ارب روپے کی علامتی رقم مختص کرنے کو سندھ کے ساتھ کھلی ناانصافی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اِس منصوبے کی مجموعی لاگت 400 ارب روپے سے زائد ہے اور اِس رفتار سے فنڈنگ جاری رہی تو یہ منصوبہ آئندہ دہائی میں بھی مکمل نہیں ہو پائے گا۔ یہ غیر سنجیدہ رویہ نہ صرف سندھ بلکہ ملکی معیشت، تجارتی ترسیل اور قومی رابطہ کاری کے ساتھ سراسر زیادتی ہے، جسے کاروباری برادری مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات