جنگ کی حالت میں مذاکرات نہیں ہوسکتے،ایران نے ثالث قطر اور عمان کو آگاہ کر دیا

ایران اسرائیلی حملوں کے دوران جنگ بندی پر کوئی مذاکرات نہیں کرے گا ہم تب ہی سنجیدہ مذاکرات کی طرف بڑھیں گے جب وہ اسرائیل کے پیشگی حملوں کا مکمل جواب دے دیں گے،خبررساں ایجنسی رائٹرز

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 16 جون 2025 13:46

جنگ کی حالت میں مذاکرات نہیں ہوسکتے،ایران نے ثالث قطر اور عمان کو آگاہ ..
تہران(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16جون 2025)ایران نے اسرائیلی حملوں کے دوران جنگ بندی مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے ثالث قطر اور عمان کو آگاہ کر دیا، ایران اور اسرائیل کے درمیان نئے حملوں کا تبادلہ ہوا جس سے وسیع تر جنگ کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے ایسے میں مذاکرات ممکن نہیں،برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایران نے ثالثی کے کردار ادا کرنے والے ممالک قطر اور عمان کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملوں کے دوران جنگ بندی پر کوئی مذاکرات نہیں کرے گا۔

ہم تب ہی سنجیدہ مذاکرات کی طرف بڑھیں گے جب وہ اسرائیل کے پیشگی حملوں کا مکمل جواب دے دیں گے۔ایرانی عہدیدار نے رائٹرز کو یہ بھی بتایا کہ میڈیا میں چلنے والی رپورٹس غلط ہیں کہ ایران نے قطر اور عمان سے کہا ہے کہ وہ امریکہ سے جنگ بندی یا جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے بات چیت کروائیں۔

(جاری ہے)

ایرانی عہدیدار نے مزید کہا کہ ایران نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک اس پر حملے جاری ہیں وہ مذاکرات نہیں کرے گا۔

ایرانی وزارت خارجہ، قطر کی وزارت خارجہ اور عمان کی وزارت اطلاعات نے اس حوالے سے خبررساں ایجنسی کی درخواست پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یاد رہے کہ اس سے قبل عمان نے ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کیلئے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے 5 دور ہوگئے تھے۔ چھٹا دور حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں کے اگلے ہی دن ہونا تھا جو منسوخ کر دیا گیا تھا۔

بتایاگیا تھا کہ جوہری مذاکرات کے میزبان ملک عمان کے وزیر خارجہ بدر البو سعید نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا تھاکہ مسقط میں امریکا اور ایران مذاکرات نہیں ہوں گے۔ امریکی حکام نے بھی مذاکرات ختم ہونے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ ایران سے ملاقات نہیں ہو رہی لیکن ہم بات چیت کیلئے پرعزم تھے۔ایران نے بھی مسقط میں ہونے والے مذاکرات کی منسوخی کا اعلان کر دیاتھا۔

بعدازاں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا تھاکہ موجودہ حالات میں ہماری اصل توجہ دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کرنا تھا۔انہوں نے کہا تھاکہ امریکہ نے مذاکرات اور سفارت کاری کے تمام دعوؤں کے باوجود ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے میں اسرائیلی حکومت کا ساتھ دیاتھا۔ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا سب سے بڑا حمایتی تھا ایسے حالات میں مذاکرات میں حصہ لینا بے معنی ہو گا۔