مظفرآبادکے شہری جان و مال کے تحفظ سے محروم ، درجنوں، موٹر سائیکل کی برآمدگی معمہ حل نہ ہو سکا

چور گرفتار کئے جانے کے باوجود گمشدہ موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی برآمدگی نہ ہو سکی ، شہری ذہنی طور پر شدید پریشانی میں مبتلا ہیں

پیر 16 جون 2025 14:30

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء) دارالحکومت کے شہری جان و مال کے تحفظ سے محروم ، درجنوں، موٹر سائیکل کی برآمدگی معمہ حل نہ ہو سکا ، شہر کے مختلف تھانوں کی جانب سے چور گرفتار کئے جانے کے باوجود گمشدہ موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی برآمدگی نہ ہو سکی جس کے بعد شہری ذہنی طور پر شدید پریشانی میں مبتلا ہیں نربت یہاں پہنچ چکی کے موٹر سائیکل سوار کو بھی موٹر سائیکل کی حفاظت کے لئے گارڈ رکھنے کی ضرور ت پڑ گئی ہے ، جبکہ پولیس اہلکاران جو بھی موٹر سائیکلز برآمد کرتے ہیں ان میں سے ایسے موٹر سائیکلز جن کا کوئی مالک رابطہ نہیں کرتا اسے اپنے طور پر استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں ، اس وقت آزاد کشمیر کے دارالحکومت میں پولیس ملازمین کے پاس 40 فیصد موٹر سائیکلز ، گاڑیاں واگزاری یا پھر من مرضی کے قانون سے استعمال کی جارہی ہیں ، رپورٹ کے مطابق مظفرآباد کے شہری جان و مال کے تحفظ کے لحاظ سے انتہائی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں ، پولیس اعلیٰ افیسران و بیور و کریٹس کے پروٹوکول میں مصروف جبکہ شہر میں ایسے عناصر جو گاڑیوں ، موٹر سائیکلز ، گھروں کا قیمتی سامان چوری کرتے ہیں وہ پولیس کے ریڈار سے قوسوں دور ہیں اور پولیس من مرضی کاروائیوں میں مصروف ہے ، آزاد کشمیر کے سابق آئی جی سہیل حبیب تاجک نے ہر تھانہ میں سائلین ڈیسک قائم کئے تھے جس کی مانیٹرنگ ڈائریکٹ آئی جی آفس سے منسلک تھی جو تھانہ کے اندر کئی بھی سائل اپنے مسائل آئی جی آفس کو بتا سکتا تھا مگر اس ڈیسک اور سسٹم کو غیر فعال کردیا گیا ہے اور تھانوں میں بیٹھا عملہ جو کسی بھی سائل کو نہ تو آئی جی اور ڈی آئی جی سے رابطہ کرنے سے یوں ڈراتا ہے کہ اگر آئی جی آفس یا ڈی آئی جی سے رابطہ کیا گیا تو پھر کاروائی اور تحفظ بھی آئی جی اور ڈی آئی جی فراہم کرینگے جس پر سائلین آئی جی ، ڈی آئی جی آفس سے رابطہ کرنے سے کتراتے ہیں ، مظفرآباد کے تھانوں میں صرف ایس ایچ اوز کی تبدیلیاں کی جاتی ہے جبکہ چھوٹے عملہ کی بدستور ایک ہی تھانہ میں عرصہ دراز سے ڈیوٹی کے پیش نظر جرائم و کرائم کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، چھوٹا عملہ منشیات فروشی کے گروہ کے ساتھ ماہانہ بنیادوں پر رابطوں میں ہے اور ماہانہ اچھی بھلی خدمت کے عوض مظفرآباد میں منشیات کا کاروبار عروج پر ہے کم سن بچوں سمیت خواتین بھی منشیات فروشی اور نوشی میں ملوث ہیں ،مختلف تھانوں میں چور تو پکڑ جاتے ہیں تاہم جن موٹر سائیکلز ، گاڑی کی گمشدگی کی رپورٹس درج ہوتی ہیں ان کا سراغ نہیں لگتا اور نہ ہی پولیس ان سے اس بارے تفتیش میں کامیاب ٹھہری ہے ، شہریوں نے آئی جی آزاد کشمیر اور ڈی آئی جی سے تھانوں کے ایس ایچ او سمیت دیگر عملہ کی کارکردگی اور مختلف نوعیت کے افراد سے تعلقات قائم کرنے کی مانیٹرنگ کریں اور ایسے علاقے جن میں منشیات فروشی اور چوری کی واداتیں عام ہیں ان کا ڈیٹا اکٹھا کرے اور ایسے پولیس اہلکار جو چوری شدہ موٹر سائیکل اور گاڑیاں جو تھانوں میں ضبط ہونے کے بعد اپنے طور پر یا واگزاری کروا کر استعمال کررہے ہیں انکے خلاف کاروائی عمل میں لائیں تاکہ پولیس آفیسران و اہلکاران بھی اپنی خرید کردا گاڑی اور موٹر سائیکل کا استعمال کر سکیں تاکہ ان کی گاڑی یا موٹر سائیکل چوری ہونے کی صور ت میں عام شہریوں کو پہنچنے والی اذیت کا احساس ہو سکے ۔