Live Updates

سولر پینلز کی امپورٹ پر سیلزٹیکس کے اثرات پرتشویش ہے،میاں زاہد حسین

عوامی مفاد اورماحولیاتی بہتری کیلئے متوازن پالیسی کی ضرورت ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

منگل 17 جون 2025 20:57

سولر پینلز کی امپورٹ پر سیلزٹیکس کے اثرات پرتشویش ہے،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سولرپینلزپرمجوزہ 18 فیصد سیلزٹیکس کے اعلان نے ماہرینِ معیشت اورتوانائی کے حلقوں میں تشویش کوجنم دیا ہے۔

اگرچہ اس فیصلے کے ذریعے ملک کے اندر سولر پینلز بنانے والی انڈسٹری کو تحفظ فراہم کرنا، ریونیو بڑھانا اور درآمدات پرکنٹرول جیسے عوامل کوپیشِ نظررکھا گیا ہے، تاہم اس کے نتیجے میں قابلِ تجدید توانائی کی طرف بڑھتے ہوئے رجحان میں ممکنہ کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں توانائی کا بحران ایک مستقل مسئلہ ہے وہاں سولرٹیکنالوجی کی حوصلہ افزائی ہی دیرپا حل فراہم کرسکتی ہے۔

اس تناظر میں ایسے کسی بھی اقدام سے اجتناب ضروری ہے جو عوام کومتبادل توانائی کے ذرائع سے دورکرے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگرچہ ریاست کے مالی تقاضے اپنی جگہ اہم ہیں لیکن انہیں عوامی ضروریات ماحولیاتی تحفظ اورطویل مدتی پالیسی مفادات کے ساتھ متوازن رکھنا ناگزیرہے۔ سولرپینلزپرٹیکس لگانے سے نہ صرف گھریلو صارفین کی حوصلہ شکنی ہوگی بلکہ وہ چھوٹے کاروبار بھی متاثرہوں گے جولوڈ شیڈنگ کے خلاف اس ٹیکنالوجی کواپنا سہارا بنائے ہوئے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے تجویزدی ہے کہ حکومت اس معاملے میں مرحلہ وار یا ٹارگٹڈ پالیسی اختیارکرے جس کے تحت کم آمدنی والے صارفین اوردیہی علاقوں کوخصوصی رعایتیں دی جائیں تاکہ ملک میں توانائی کی خود کفالت کی کوششیں متاثرنہ ہوں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ درآمدی سولرآلات پر مکمل انحصارختم کرکے مقامی مینوفیکچرنگ کوفروغ دیا جائے جس سے نہ صرف روزگارکے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ قیمتوں میں بھی استحکام آسکتا ہے مگراس کے لئے وقت درکارہے۔

انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پرکاربن فٹ پرنٹ میں کمی لانے اورموسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے قابل تجدید توانائی کا کردارکلیدی تسلیم کیا جا چکا ہے ایسے میں پاکستان میں اس شعبے کو نقصان پہنچانا کسی طور بھی دانشمندانہ نہیں ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ حکومت کوبجٹ میں کیے گئے فیصلوں پردوبارہ غورکرتے ہوئے ایک ایسی پالیسی تشکیل دینی چاہیے جوعوامی مفاد ماحولیاتی استحکام اور توانائی کی پائیداردستیابی کومدنظررکھے تاکہ موجودہ اور آنے والی نسلیں روشن مستقبل کی امید رکھ سکیں۔

اگر حکومت نے فوری طور پرمشاورت کا عمل شروع نہ کیا توممکن ہے کہ سولرانڈسٹری کا اعتماد متزلزل ہوجائے اورسرمایہ کاری کا بہاؤ رک جائے۔ اس لیے ضروری ہے کہ پالیسی سازی میں تمام اسٹیک ہولڈرزکوشامل کیا جائے تاکہ ایک پائیداراورقابل قبول حل سامنے آسکے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات