اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2025ء) انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) نے ایران۔اسرائیل تصادم شروع ہونے سے قبل تہران پر تعاون کی کمی کا الزام لگایا تھا۔
اس کے بعد اس ادارے کے بورڈ آف گورنرز نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی معاہدے این پی ٹی کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی سے مخاطب ہوتے ہوئے ایک پوسٹ میں لکھا، ''آپ نے نان پرولیفیریشن ریجیم کو دھوکہ دیا، آپ نے اس ایجنسی کو جارحیت کی اس غیر منصفانہ جنگ کا شراکت دار بنایا ہے۔‘‘
بدھ کے روز ایک انٹرویو میں گروسی نے کہا تھا کہ اگرچہ ''ایران دنیا کا واحد ملک ہے، جو اس وقت تقریباً ملٹری گریڈ تکیورینیم کو افزودہ کر رہا ہے، تاہم میں یہ کہنے کی پوزیشن میں نہیں کہ آیا جوہری ہتھیار بنانے کی کوئی براہ راست کوشش کی جا رہی ہے۔
(جاری ہے)
اراک اور نطنز میں ایرانی جوہری مقامات پر حملوں کا اسرائیلی دعویٰ
اسرائیلی فوج نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ اس نے گزشتہ رات بھر فضائی حملوں کے دوران ایران کے شہر اراک میں ایک ''غیر فعال جوہری ری ایکٹر‘‘ کو نشانہ بنایا ہے۔
اس آپریشن میں نطنز کے قریب ایک ایسی جگہ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جسے ایران کی جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی مبینہ کوششوں کا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ''ایران میں اراک کے علاقے میں جوہری ری ایکٹر کو نشانہ بنایا، جس میں پلوٹونیم کی پیداوار کے لیے انتہائی اہم، ری ایکٹر سِیل بھی شامل ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس حملے کا مقصد ''ری ایکٹر کو ناکارہ بنانا اور اس کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کو روکنا‘‘ تھا۔
اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ ''نطنز کے علاقے میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی جگہ‘‘ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ بیان کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے تقریباً 40 جنگی طیاروں نے اس کارروائی میں حصہ لیا اور راتوں رات ''درجنوں‘‘ مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
تابکاری کا خطرہ نہیں ہے، ایران
ایران کے سرکاری ٹی وی نے کہا ہے کہ اراک کے مقام پر حملے سے ''تابکاری کا کوئی خطرہ نہیں‘‘ ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے ایک رپورٹر نے قریبی شہر خنداب سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس تنصیب گاہ کو خالی کرا لیا گیا ہے اور ری ایکٹر کے آس پاس کے شہری علاقوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اقوام متحدہ کا جوہری توانائی کا نگران ادارہ اسرائیل پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے سے گریز کرے۔ IAEA کے معائنہ کاروں نے مبینہ طور پر آخری بار 14 مئی کو اراک کا دورہ کیا تھا۔
ادارت: کشور مصطفیٰ، مقبول ملک