Live Updates

چیف جسٹس آزاد کشمیرجسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کا سولہواں اجلاس

جمعرات 19 جون 2025 20:00

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2025ء)چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیرجسٹس راجہ سعید اکرم خان، چئیرمین جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کی سربراہی میں جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کا سولہواں اجلاس سپریم کورٹ کے کانفرنس روم نمبر1 میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر/ چئیرمین جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے علاوہ سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم، چیف جسٹس عدالت عالیہ جسٹس سردار لیاقت حسین، سینئر جج ہائی کورٹ جسٹس سردار شاہد بہار کے علاوہ سیکرٹری قانون انصاف و پارلیمانی امور (سیکرٹری جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی) نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر (چئیرمین جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی) نے سینئر جج سپریم کورٹ، چیف جسٹس ہائی کورٹ اور سینئر جج ہائی کورٹ کو اجلاس میں خوش آمدید کہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے چیف جسٹس ہائی کورٹ کو عہدہ جلیلہ پر تعینات ہونے پر مبارکباد دی اور سینئر جج ہائی کورٹ کو بھی جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے رکن کے طور پر اجلاس میں شرکت پر خصوصی مبارکباد دی۔

چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر نے اجلاس کیافتتاحی خطاب میں کہا کہ جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی عدلیہ کا سب سے بڑا فورم ہے جس کا قیام 2017 میں عمل میں لایا گیا۔ اس فورم کا بنیادی مقصد نظام فراہمی انصاف میں اصلاحات اور بہتری کے لئے غوروخوص کے بعد سفارشات مرتب کرنا اور ان پر عمل درآمد کروانا ہے۔ عوام کو فوری اور مؤثر انصاف کی فراہمی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس سلسلہ میں عدالتی انفراسٹرکچر، وسائل اور بنیادی لوازمات سے لے کر چیک اینڈ بیلنس سے متعلق تمام امور اس فورم کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔

ماتحت عدلیہ سے متعلق جو بھی سفارشات اس فورم سے مرتب ہوتی ہیں ان پر عمل عمل درآمد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہے۔ چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر نے 2018 ایس سی آر 2016 میں طے شدہ اصول قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر اور مبرا نھیں ہے۔ نظام عدل سے وابستہ تمام افراد اور عہدیداران کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ مقرر ہے۔۔ بدعنوانی میں ملوث عدالتی آٖفیسران، ملازمین اور اہلکاران کے خلاف تحت قانون کارروائی کی جانی چاہیئے۔

۔ ریاستی خزانے سے تنخواہ حاصل کرنے والا ہر ملازم جوابدہ ہے۔ہائی کورٹ کو چاہیئے کہ ایسے معاملات کو دیکھا جائے۔ چئیرمین جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی نے سیکرٹری قانون سے دریافت کیا کہ ہم نے گزشتہ اجلاسوں میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز صاحبان کے ڈریس کوڈ کے علاوہ کنزیومر کورٹس کے قیام، فیملی کورٹ ایکٹ میں ترمیم کے ساتھ ساتھ سروس ٹربیونل کے قواعد میں ترمیم کرتے ہوئے چئیرمین اور اراکین کی ریموول کے سلسلہ میں کسٹوڈین متروکہ جائیداد سے متعلق قواعد کار کی طرز پر طریقہ کار وضع کرنے کا حکم دیا تھا لیکن تا حال اس سلسلہ میں پیش رفت نھیں ہوئی۔

اس پر سیکرٹری قانون نے اجلاس کو بتایا کہ قانون سازی کے معاملات کابینہ میں پیش کئے جا رہے ہیں اور جلدی ہی قانون سازی عمل میں لائی جائے گی۔۔ چئیرمین جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی نے سیکرٹری قانون و انصاف کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس سے قبل مطلوبہ کارروائی اور قانون سازی کا پراسیس مکمل کرتے ہوئے تعمیلی رپورٹ پیش کریں۔ اجلاس میں یہ بھی طے ہوا کہ اعلیٰ عدلیہ کے لئے ڈریس کوڈ کے سلسلہ میں قانون پر من و عن عمل درآمد کیا جائے گا۔

۔ اجلاس میں ماتحت عدلیہ کے ایکس کیڈر ججز سے متعلق معاملات کو بھی زیر غور لایا گیا اور قرار دیا گیا کہ جو بھی ڈسٹرکٹ و سیشن جج ایکس کیڈر پوسٹ یا دیگر کسی سمحکمہ میں تعینات ہوتے ہیں ایسے ایکس کیڈر جج صاحبان بنیادی طور پر ڈسٹرکٹ و سیشن جج ھی ہوتے ہیں اورکسی بھی ایکس کیڈر آسامی پر تعیناتی یا دیگر کسی محکمہ میں تعیناتی اور تبادلہ کی بنا پر ان کا تجربہ بطور ڈسٹرکٹ و سشن جج متاثر نہیں ہو گا۔

اگر کسی ڈسٹرکٹ و سیشن جج کو ایکس کیڈر آسامی پر یا دیگر کسی محکمہ میں تعینات کیا جاتا ہے تو ایسی تعیناتی سے متذکرہ جج کا تجربہ بطور ڈسٹرکٹ و سیشن جج ہی شمار ہونا چاہیئے۔ علاوہ ازین ایکس کیڈر ججز صاحبان کی شرائط ملازمت جس میں رخصت، مامورگی اور ٹائم سکیل کے معاملات شامل ہیں اس سلسلہ میں بھی معاملات زیر غور لائے گئے۔ چیف جسٹس عدالت عالیہ اور سینئر جج عدالت عالیہ نے اس سلسلہ میں آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

چئیرمین جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایم ڈی اے ٹربیونل اور ماحولیاتی ٹربیونل کے پاس کل ملا کر ایک درجن کے لگ بھگ مقدمات زیر کار ہیں جب کہ ان دونو ں ٹربیونل ہا میں دو ڈسٹرکٹ جج تعینات ہیں جب کہ اس وقت ڈرگ کورٹ اور بینکنگ ٹربیونل کی اشد ضرورت ہے۔ اجلاس میں تفصیلی غور کے بعد طے پایا کہ ایم ڈی اے ٹربیونل اور ماحولیاتی ٹربیونل کو Re designate کرتے ہوئے ڈرگ کورٹ اور بینکگ ٹربیونل بنا دیا جائے اور ایم ڈی اے کے مقدمات متعلقہ ڈسٹرکٹ جج کو تفویض کئے جائیں جبکہ ماحولیاتی ٹربیونل سے متعلق معاملات بھی متعلقہ ڈسٹرکٹ جج کو تفویض کر دیئے جائیں۔

اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ فیملی مقدمات کی سماعت کا اختیار ڈسٹرکٹ و سیشن جج اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ وی سیشن جج کو دینا مناسب ہو گا۔ اس سلسلہ میں سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم نے فیملی کورٹ ایکٹ کی متعلقہ دفعہ کا حوالہ بھی دیا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ بار کونسل یا کسی بھی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال کو نوٹس موصول ہونے پر عام تعطیل نہیں ہو سکتی۔

چئیرمین جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی نے کہا کہ دشمن ملک کے ساتھ حالت جنگ میں بھی عدالتی کارروائی کو نھیں روکا جا سکتا۔ تا ہم اگ ہڑتال، سوگ یا کسی دیگر ناگزیر وجہ بنا پر بار کونسل یا کسی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اس سلسلہ میں مکتوب موصول ہوتا ہے تو مقدمات کو آئندہ تاریخ تک مؤخر کیا جا سکتا ہے۔۔۔ اجلاس میں متفقہ طور پر قرار دیا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فورم سے ہونے والے فیصلوں اور سفارشات پر حکومتی سطح پر عمل درآمد میں تاخیر اور لیت و لعل کے حربے دیکھنے میں آتے ہیں جو کسی طور مناسب نھیں ہیں۔

سیکرٹری قانون اس سلسلہ میں وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر سے مناسب ہدایات حاصل کریں۔ اجلاس میں پروٹیکشن آف لائرز ایکٹ کو بھی زیر غور لایا گیا اور چئیرمین سٹیٹ جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی نے اس معاملہ کو لا کمیشن کے اجلاس میں ایجنڈا میں شامل کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر نے آخر میں تمام شرکائے اجلاس کا ایک بار پھر سے شکریہ ادا کیا۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات