چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات، سعودی عدلیہ کے ساتھ قریبی ادارہ جاتی روابط کے فروغ کے عزم کا اعادہ

جمعہ 20 جون 2025 21:49

چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی سے سعودی  سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جون2025ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سعودی عدلیہ کے ساتھ قریبی ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے علاقائی استحکام، انصاف اور قانون کی حکمرانی کے فروغ میں مشترکہ قانونی اقدار کی اہمیت پر زور دیا ہے۔سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان میں مملکت سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی نے جمعہ کو سپریم کورٹ اسلام آباد میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے سفیر کا پرتپاک استقبال کیا اور پاکستان اور مملکت سعودی عرب کے درمیان دیرینہ، تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو سراہا۔ملاقات کے دوران دونوں معززین نے انصاف کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

(جاری ہے)

سعودی عرب کے وژن 2030 کے فریم ورک کے تحت عدالتی تعاون کو وسعت دینے پر زور دیا گیا جس میں مملکت کے عدالتی نظام کی جدید کاری اور اصلاحات شامل ہیں۔

اس بات کا ذکر کیا گیا کہ پاکستان سعودی عرب کو انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ایک دوسرے کے عدالتی نظام اور تجربات سے سیکھنے کے مواقع کی قدر کرتا ہے۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تبادلے کے پروگراموں کے ذریعے بامعنی تعاون اور جوڈیشل اکیڈمیوں کے درمیان شراکت داری صلاحیتوں کی تعمیر کو نمایاں طور پر بڑھا سکتی ہے اور مشترکہ سیکھنے کو فروغ دے سکتی ہے۔

جوڈیشل افسران اور قانونی پیشہ ور افراد کو جدید آلات اور تقابلی قانونی نقطہ نظر سے آراستہ کرنے کے لیے مشترکہ تربیتی اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس بحث میں عدالتی عمل کی جدید کاری، خصوصی تجارتی اور مزدور عدالتوں کا قیام، اسلامی فقہ میں باہمی تحقیق اور بین المذاہب مکالمے پر توجہ مرکوز کرنے والے تقابلی قانونی مطالعات جیسے شعبوں کا احاطہ کیا گیا۔

موضوعاتی قانونی شعبوں، علاقائی عدالتی مشغولیت اور علاقائی عدالتی کانفرنس کی میزبانی پر فقہی مکالمے کا امکان بھی نمایاں ہے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیاکہ معزز چیف جسٹس نے بالخصوص سعودی عدلیہ کے ساتھ قریبی ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور علاقائی استحکام، انصاف اور قانون کی حکمرانی کے فروغ میں مشترکہ قانونی اقدار کی اہمیت پر بھی زور دیا۔