ج*چینی پالیسیوں کا بحران: کسان پس گئے، مافیا مالا مال، مرکزی کسان لیگ

ٓبرآمد کے بعد درآمد کا فیصلہ تضاد اور ناقص منصوبہ بندی کا ثبوت،چوہدری ذوالفقار علی اولکھ ر* قیمت 190 روپے فی کلو تک پہنچ گئی، عوام پر مہنگائی کا نیا وار، اشفاق ورک

جمعہ 20 جون 2025 22:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2025ء) مرکزی کسان لیگ کے چیئرمین چوہدری ذوالفقار علی اولکھ اور صدر اشفاق ورک نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی چینی سے متعلق غیر دانشمندانہ اور متضاد پالیسیوں نے ملک میں ایک سنگین اور مصنوعی بحران پیدا کر دیا ہے جس سے عام صارفین اور کسان دونوں بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جبکہ چینی مل مالکان کو غیر معمولی منافع حاصل ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں 5 لاکھ میٹرک ٹن ریفائنڈ اور 2.5 لاکھ میٹرک ٹن خام چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حالانکہ رواں مالی سال کے دوران تقریباً اتنی ہی مقدار پہلے ہی برآمد کی جا چکی ہے۔ یہ اقدام حکومتی پالیسیوں میں شدید تضاد، کمزور منصوبہ بندی اور صرف بااثر حلقوں کو فائدہ پہنچانے کی عکاسی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چینی کی برآمد کی اجازت اس شرط پر دی گئی تھی کہ قیمت 145 سے 150 روپے فی کلو کے درمیان رہے گی، مگر حقیقت میں برآمد کے بعد قیمت 190 روپے فی کلو تک جا پہنچی، جو عوام کی جیبوں پر براہ راست ڈاکہ ہے۔

برآمد سے قبل قیمت 140 روپے فی کلو تھی، اور برآمدات میں پچھلے سال کے مقابلے میں 2200 فیصد اضافہ ہوا ظ جو بے ضابطگی اور منافع خوری کا ثبوت ہے۔رہنماؤں نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال چینی کی ملکی پیداوار 5.9 ملین میٹرک ٹن رہی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 14 فیصد کم ہے، جبکہ وزارت خوراک کے مطابق اس وقت 2.8 ملین ٹن کا ذخیرہ موجود ہے جو نومبر تک کے لیے کافی ہے۔

اس تناظر میں درآمد کا فیصلہ سراسر غیر ضروری، ناقابلِ فہم اور مفاد پرستانہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ شوگر ملز مالکان ایک مافیا کا روپ دھار چکے ہیں، جو مہنگائی کی چکی میں پستی ہوئی قوم کو بے رحمی سے نچوڑ رہے ہیں اور حکومت آنکھیں بند کرکے ان کے مفادات کی محافظ بنی ہوئی ہے۔ ملکی زراعت اور اس سے منسلک کروڑوں کسان حکومتی غفلت اور تباہ کن پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے، برآمدات و درآمدات میں شفافیت کو یقینی بنائے، اور ایسی پالیسی سازی کرے جو عوامی مفاد، غذائی تحفظ اور زرعی معیشت کے تحفظ پر مبنی ہو ظ نہ کہ چند مخصوص طاقتور طبقوں کی خوشنودی کے لیے۔مرکزی کسان لیگ نے اربابِ اختیار کو خبردار کیا کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور وطنِ عزیز سے مخلص ہو کر فیصلے کریں، ورنہ یہ بحران عوامی ردعمل اور زرعی تباہی کی صورت میں ملک گیر مسئلہ بن سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :