Gمہم میں تمام طبقہ فکر کو ہم شامل کر کے علاقائی غذا کے استمال کے حوالے سے سماجی رویوں میں تبدیلی کیلئے مہم چلائیں گے، بلوچستان نیوٹریشن ڈائریکٹوریٹ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ

ہفتہ 21 جون 2025 04:05

۰لورالائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2025ء) بلوچستان نیوٹریشن ڈائریکٹوریٹ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف بلوچستان کے زیر اہتمام یونیسیف ورلڈ فوڈ پروگرام بلوچستان کے تعاون سے لورالائی میونسپل کمیٹی ہال میں ماں اور بچے کی متوازن غذا اور سماجی رویوں کے موضوع پر دہی سطع پر اگاہی سیشن کا انعقاد ہوا، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز اور تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے شخصیات جس میں عوامی نمائندے، سیاسی، سماجی، مذہبی، تعلیمی اور دیگر شعبہ ہائے ذندگی نے شرکت کی، پروگرام میں شرکا نے اپنی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس مہم میں تمام طبقہ فکر کو ہم شامل کر کے علاقائی غذا کے استمال کے حوالے سے سماجی رویوں میں تبدیلی کیلئے مہم چلائیں گے تاکہ مہاشرے میں سب کو شعور آگائی مل سکیں کہ ایک ماں کیلئے حمل کے دوران متوازن خوراک ،ٹی ٹی ویکسین اور کسی پیچیدگی سے بچنے کیلئے صحت کے معاون سے رابطہ ضروری ہوتا ہے جس سے ماں اور بچے کی صحت اچھی رہتی ہے پیدائش کے فورا بعد بچے کو ماں کی دودھ پلانے سے بچوں کی زہنی و جسمانی تندرستی ہوتی ہے اس کے لیے ماں کی دودھ انتہائی لازمی ہے ،ماں اور بچے کی شرح اموات کی وجوہات میں ایک اہم وجہ شعور و آگاہی نہ ہونا ہے بروقت ویکسینیشن اور اور احتیاتی تدابیر اختیار کرکے بیماریوں بچا جا سکتا ہے ان خیالات کا اظہار سیشن میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر لورالائی ڈاکٹر عبدالحمید لہڑی، ، ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے نمائندہ ڈاکٹر زہرہ، بلوچستان نیوٹریشن ڈائریکٹریٹ کے صوبائی منیجرسلطان آحمد ترین، ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندہ اسلم رئیسانی،چائیلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر حنیف دمڑ، ڈسٹرکٹ نیوٹریشن کوارڈینیٹر نقیب ما ما ناصر نے ماں اور بچے کی صحت اور ماں کی دودھ کی اہمیت سے متعلق سیشن میں بحث کرتے ہوئے کہا کہ ماں کا دودھ ایک قدرتی تحفظ ہے جو بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچاتی ہے اگر پیدائش کے فورا بعد بچے کو ماں دودھ پلاتی ہے تو یہ دودھ ایک موثر ویکسین کے طور پر بچے کی قوت مدافعت کو بڑھاتی ہیجس سے بیماریاں بھی بچے پر حملہ آور نہیں ہوسکتی ڈبے کا مصنوعی دودھ عارضی طور پر بچے کا بھوک مٹاتی ہے لیکن اس سے بچے کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بچوں کی زہنی و جسمانی تندرستی اور بیماریوں سے بچانے کے لیے ماں کا دودھ لازمی ہے پروگرام میں کہا گیا کہ مائیں اپنی بچوں کو چھ ماں تک صرف اور صرف اپنا دودھ پلائیں اور چھ ماہ کے بعد ماں کے دودھ کے اضافی نرم خوراک شروع کروائیں اور دو سالوں تک بچے کو ماں کا پلائیں تاکہ بچہ بونا پن کا شکار نہیں ہو جائے، کیونکہ نیشنل سروے کے مطابق بلوچستان میں اس وقت 47 فیصد بچے اس وقت بوناپن یعنی اپنی عمر کے حساب سے چھوٹے قد کا شکار ہے پروگرام می مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔