پاکستان کے قومی جانور ’مارخور‘ کے شکار کا 10 کروڑ روپے مالیت کا مہنگا ترین پرمٹ نیلام

بدھ 3 ستمبر 2025 18:05

پاکستان کے قومی جانور ’مارخور‘ کے شکار کا 10 کروڑ روپے مالیت کا مہنگا ..
گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 ستمبر2025ء)گلگت بلتستان میں ٹرافی ہنٹنگ کے تحت جنگلی جانوروں کے شکار کے لیے ہونے والی لائسنس کی نیلامی میں پاکستان کے قومی جانور مارخور کی 10 کروڑ کی تاریخی بولی لگی ہے۔نیلامی کی تقریب گلگت میں فاریسٹ، پارکس اینڈ وائلڈ لائف کمپلیکس میں منعقد ہوئی جس میں بڑی تعداد میں منتظمین اور شکاریوں نے شرکت کی، اس موقع پر شکار سیزن 26-2025 کے لیے 118 جانوروں کے شکار کے پرمٹس کی نیلامی کی گئی، جن میں 4 استور مارخور، 100 ہمالیائی آئی بیکس اور 14 بلیو شیپ کے شکار کے پرمٹس شامل ہیں۔

استور مارخور کے شکار کا سب سے مہنگا پرمٹ شکار سفاریز کے مالک نے 3 لاکھ 70 ہزار ڈالر کی بولی لگا کر نانگا پربت کنزروینسی ایریا کے لیے حاصل کیا، جو اب تک مارخور کے شکار کے حوالے سے دنیا کا سب سے مہنگا پرمٹ قرار دیا جا رہا ہے، دوسرا پرمٹ 2 لاکھ 86 ہزار ڈالر میں فروخت ہوا، جبکہ باقی 2 پرمٹس 2 لاکھ 70 ہزار اور 2 لاکھ 40 ہزار ڈالر میں نیلام ہوئے۔

(جاری ہے)

نیلی بھیڑ کے شکار کا سب سے مہنگا پرمٹ 40 ہزار ڈالر میں مارخور سفاریز کے محمد علی نگری نے حاصل کیا، جنہوں نے ہمالیائی آئی بیکس کے پرمٹ کے لیے 13 ہزار ڈالر کی کامیاب بولی لگائی، محمد علی نگری نے کہا کہ یہ دنیا میں اب تک کا سب سے بلند نرخ ہے جو کسی استور مارخور پرمٹ کے لیے دیا گیا ہے، اس سے قبل 25-2024 سیزن میں سب سے زیادہ بولی ایک لاکھ 61 ہزار ڈالر تک گئی تھی۔

گلگت بلتستان کے کنزرویٹر برائے پارکس اینڈ وائلڈ لائف خادم عباس کے مطابق اس بار 20 ریٹ بڑھا دیے گئے ہیں، اسٹور مارخور کے پرمٹ کی بنیادی قیمت 2 لاکھ ڈالر، نیلی بھیڑ کی 30 ہزار ڈالر اور آئی بیکس کی 10 ہزار ڈالر مقرر کی گئی ہے، گزشتہ سال مارخور کے پرمٹ کی قیمت ڈیڑھ لاکھ ڈالر، نیلی بھیڑ کے پرمٹ کی قیمت 9 ہزار ڈالر اور آئی بیکس کے پرمٹ کی بنیادی قیمت ساڑھے 5 ہزار ڈالرمقرر کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے گزشتہ سال چترال میں مارخور کے شکار کا سب سے مہنگا پرمٹ 2 لاکھ 71 ہزار ڈالر میں نیلام کیا تھا۔تاہم مقامی منتظمین اور ٹور آپریٹرز نے خبردار کیا ہے کہ فیسوں میں اچانک اضافے سے کاروبار بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور غیر ملکی کلائنٹس کی دلچسپی کم ہو رہی ہے، گلگت کے ایک منتظم اکرام بیگ نے کہا کہ اس کے نتیجے میں مقامی کمیونٹیز کے روزگار پر ’تباہ کن‘ اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

سفاری کلب انٹرنیشنل پاکستان چیپٹر کے چیئرمین سید صمصام علی بخاری نے خبردار کیا کہ بڑھتی ہوئی قیمتیں پاکستان کی مسابقت کو ہمسایہ ملکوں کے مقابلے میں کمزور کر رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تاجکستان میں مارخور کے شکار پر لاجسٹک اخراجات سمیت تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار ڈالر خرچ آتا ہے، نیپال میں نیلی بھیڑ کے شکار کی اوسط لاگت 29 ہزار ڈالر ہے اور وسطی ایشیا میں آئی بیکس کے شکار پر 8500 سے 9900 ڈالر کے درمیان اخراجات آتے ہیں۔

گلگت بلتستان کا ٹرافی ہنٹنگ پروگرام 1990 میں نگر کی بار ویلی سے شروع کیا گیا تھا، اس پروگرام کے تحت شکار کی آمدنی کا تقریباً 80 فیصد مقامی کمیونٹیز کو ملتا ہے، جو اسے تحفظ اور ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرتی ہیں، اس اقدام کو نایاب جانوروں کے تحفظ کا سہرا بھی دیا جاتا ہے، تاہم اسٹیک ہولڈرز کا کہنا ہے کہ فیسوں میں حالیہ اضافے سے پروگرام کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔