- ایرانی میزائل تنصیبات پر تازہ اسرائیلی حملے
- پاسداران انقلاب کے ایک اور اعلیٰ کمانڈر کو ہلاک کردیا، اسرائیل
- اسرائیل نے اصفہان کے جوہری مرکز اور قم کو نشانہ بنایا، ایرانی میڈیا
- ایران کا جوہری پروگرام کئی سال پیچھے چلا گیا، اسرائیلی وزیر خارجہ
ایرانی میزائل تنصیبات پر تازہ اسرائیلی حملے
اسرائیل نے ایران پر یہ تازہ حملے ایسے وقت میں کیے ہیں جب تہران نے اس بات کو مسترد کر دیا کہ وہ جوہری مذاکرات میں اس وقت تک واپس نہیں آئے گا جب تک اسرائیل اپنی فضائی کارروائیاں بند نہیں کرتا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اپنے شہریوں کو ایک "طویل مہم" کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دی ہے۔پاسداران انقلاب کے ایک اور اعلیٰ کمانڈر کو ہلاک کردیا، اسرائیل
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ہفتے کے روز کہا کہ اسرائیلی فوج نے ایران کی القدس فورس کے ایک کمانڈر کو ہلاک کر دیا ہے۔
(جاری ہے)
قدس فورس پاسداران انقلاب کی ایک خاص شاخ ہے۔
کمانڈر کی شناخت سعید ایزدی کے طور پر کی گئی، جس پر الزام تھا کہ وہ فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کو مالی معاونت اور اسلحہ فراہم کر رہا تھا تاکہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کرے۔ اسی حملے کی وجہ سے اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں حماس جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی تھی۔
ایران کی پاسداران انقلاب کی جانب سے اس خبر کی تصدیق نہیں کی گئی۔
کاٹز کے مطابق ایزدی وسطی ایران کے شہر قم میں ایک اپارٹمنٹ پر فضائی حملے میں مارے گئے۔اسرائیل نے اصفہان کے جوہری مرکز اور قم کو نشانہ بنایا، ایرانی میڈیا
اسرائیل نے وسطی ایرانی شہر اصفہان پر حملے کیے، جن میں ریاستی خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق شہر میں موجود جوہری مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔ فارس کا کہنا تھا کہ ان حملوں کے نتیجے میں کوئی خطرناک مواد خارج نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ اصفہان میں ایک اہم جوہری تحقیقاتی مرکز موجود ہے۔ ایرانی میڈیا نے قم شہر پر بھی اسرائیلی حملوں کی تصدیق کی ہے۔
ایران سے وابستہ نیوز آؤٹ لیٹ ایران نیوانسز کے مطابق ایک رہائشی عمارت پر حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں ایک 16 سالہ نوجوان ہلاک اور دو افراد زخمی ہوئے۔
قم شہر فردو کے زیر زمین یورینیم افزودگی مرکز سے تقریباً 50 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔
یہ مرکز اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کو غیر فعال کرنے کی کوششوں میں ایک بڑا ہدف سمجھا جاتا ہے۔ایران کا جوہری پروگرام کئی سال پیچھے چلا گیا، اسرائیلی وزیر خارجہ
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حملوں سے ایران کا جوہری پروگرام کئی سال پیچھے چلا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار کے مطابق اسرائیل کے حملوں نے ایران کے ایٹمی بم بنانے کے عمل کو کم از کم دو سے تین سال تک مؤخر کر دیا ہے۔
سعار نے جرمن اخبار بلڈ سے گفتگو میں کہا، ’’میرا یقین ہے کہ ہمیں جو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، ان کے مطابق ہم پہلے ہی ان کی جوہری صلاحیت حاصل کرنے کی استعداد کو کم از کم دو سے تین سال کے لیے مؤخر کر چکے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ مگر ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک اس خطرے کو مکمل طور پر ختم نہ کر دیں۔‘‘