گردشی قرضہ ختم کرنے کے اقدامات قابل تحسین ہیں،میاں زاہد حسین

صرف نرخ بڑھانا مسئلے کا حل نہیں، بنیادی خرابیاں دورکی جائیں،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

ہفتہ 21 جون 2025 22:31

گردشی قرضہ ختم کرنے کے اقدامات قابل تحسین ہیں،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاورسیکٹرمیں گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے حکومتی اقدامات قابلِ ستائش ہیں کیونکہ یہ مسئلہ گزشتہ کئی دہائیوں سے معیشت، صنعت اورعوام کے لیے ایک مستقل خطرہ بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ نہ صرف توانائی پیدا کرنے والے اداروں کی مالی سکت کوکمزورکرتا ہے بلکہ بجلی کی ترسیل وتقسیم کے نظام کوبھی متاثرکرتا ہے۔ اس کی وجہ سے پاورسیکٹر میں سرمایہ کاری میں کمی آتی ہے اوربجلی کی پیداوار میں تسلسل برقراررکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی فیصلے، جن میں واجبات کی ادائیگیوں کے لیے بینکوں سے قرضوں کا حصول، بجلی چوری کی روک تھام، اور نادہندہ اداروں کے خلاف کارروائیاں شامل ہیں، ایک دیرپا اصلاحات کے آغاز کی علامت ہیں جنہیں مسلسل اورمؤثرطورپر جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاورسیکٹرکے مالیاتی مسائل کا حل ضروری ہے تاکہ بجلی کی لاگت میں استحکام آئے اورصنعتی شعبے کو سستی توانائی میسرہو، لیکن اس تمام عمل میں عوام کو قربانی کا سب سے بڑا ذریعہ بنانا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے صرف ٹیرف میں اضافہ کرنا آسان لیکن کمزور پالیسی ہے جس سے عام آدمی اورکاروباری طبقہ دونوں متاثرہوتے ہیں جبکہ صنعتی لاگت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

حکومت کوچاہیے کہ وہ قیمتوں میں اضافے کے بجائے انتظامی اصلاحات پرتوجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری، لائن لاسزاورناقص ترسیلی نظام جیسے مسائل گردشی قرضے کے بنیادی اسباب ہیں جن پرقابوپانے کے بغیرکوئی بھی مالی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اگریہ مسائل اپنی جگہ برقراررہیں تو بینکوں کے قرضوں کی شکل میں عوام پربوجھ بڑھتا ہی جائے گا، جونہ معقول ہے نہ قابلِ قبول۔

میاں زاہد حسین نے تجویزدی کہ بجلی تقسیم کارکمپنیوں کوخودمختاری دی جائے لیکن ان کی کارکردگی کی سخت نگرانی کی جائے تاکہ وہ اپنے اہداف حاصل کر سکیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے پاورسیکٹرمیں سرمایہ کاری بڑھائی جا سکتی ہے، خاص طورپرقابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں، تاکہ نہ صرف بجلی کی پیداواربڑھے بلکہ فیول امپورٹس پرانحصاربھی کم ہو۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے تمام اقدامات کی شفافیت اوراحتساب یقینی بنایا جائے تاکہ کوئی بھی مفاد پرست گروہ ان اصلاحات کوناکام نہ بنا سکے۔ میاں زاہد حسین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی کے نرخ میں اضافے کی بجائے کمی کی جائے اور بجلی کی قیمت کو نو سینٹ کی سطح پر لایا جائے تاکہ پاکستان کی ایکسپورٹس میں اضافہ ممکن ہو سکے جس کے بغیر 28 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ختم ہونا ناممکن ہے جبکہ متوازن، منصفانہ اوردیرپا توانائی پالیسی ہی گردشی قرضے کے خاتمے، معیشت کے استحکام اورعوامی فلاح کی ضامن بن سکتی ہے۔