ایشیا عالمی اوسط سے تقریباً دوگنا تیزی سے گرم ہو رہا ہے. ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن

موسمی شدت میں اضافہ اور خطے کی معیشتوں، ماحولیاتی نظام اور معاشروں پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں.عالمی ادارے کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 24 جون 2025 14:01

ایشیا عالمی اوسط سے تقریباً دوگنا تیزی سے گرم ہو رہا ہے. ورلڈ میٹرولوجیکل ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جون ۔2025 )ہیٹ ویوز، شدید گرمی، طوفانی بارشیں، خشک سالی، تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشیئرز، سطح سمندر کے درجہ حرارت میں تیزی سے اضافے نے ایشیائی باشندوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے رپورٹ کے مطابق ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے”دی اسٹیٹ آف دی کلائمیٹ ان ایشیا 2024“ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایشیا عالمی اوسط سے تقریباً دوگنا تیزی سے گرم ہو رہا ہے، جس کے باعث موسمی شدت میں اضافہ اور خطے کی معیشتوں، ماحولیاتی نظام اور معاشروں پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں.

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2024 (دستیاب ریکارڈ کے مطابق) تاریخ کا سب سے گرم یا دوسرا سب سے گرم ترین سال رہا جس میں شدید اور طویل گرمی کی لہریں رپورٹ ہوئیں 1991 سے 2024 کے درمیان گرمی کا شدت 1961 سے 1990 کے مقابلے میں تقریباً دوگنا زائد ریکارڈ ہوئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خطے میں بحیرہ لاپٹیف، دریائے لینا کے نچلے اور درمیانی حصے کے اطراف (روسی فیڈریشن) یابلونوئی پہاڑوں کی طرف، ساتھ ہی مشرقی سایان (روسی فیڈریشن) اور خانگائی پہاڑوں (منگولیا) کے اردگرد بارشوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہندوکش (افغانستان) اور مغربی ہمالیہ (پاکستان) کے کچھ حصے معمول سے زیادہ خشک رہے.

سال 2024 میں سمندر کا ایک ریکارڈ رقبہ گرمی کی لہروں کی زد میں رہا، سطح سمندر کا درجہ حرارت ریکارڈ گرم محسوس کیا گیا اور ایشیا میں سطح سمندر دہائی کی گرم ہونے کی شرح کے ساتھ عالمی اوسط سے تقریباً دوگنا زائد رہا بحر الکاہل اور بحیرہ ہند کے کنارے سمندر کی سطح میں اضافہ عالمی اوسط سے کہیں زیادہ ہوا ہے جس کہ وجہ سے ساحلی پٹیوں کے اطراف رہائش پذیر آبادیوں کے لیے خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے.

رپورٹ کے مطابق موسم سرما میں برفباری میں کمی اور موسم گرما میں شدید گرمی گلیشیئرز کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوئی وسطی ہمالیہ اور تیان شان کے 24 میں سے 23 گلیشیئرز کے حجم میں کمی واقع ہوئی جس سے گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ جیسے خطرات اور پانی کی سلامتی کے طویل المدتی خطرات لاحق ہوئے ہیں شدید بارشوں نے خطے کے متعدد ممالک میں تباہی مچائی جس سے بھاری جانی نقصانات بھی ہوئے جبکہ سمندری طوفانوں نے تباہی کی داستانیں چھوڑیں، خشک سالی کے باعث بھاری معاشی اور زرعی نقصانات پہنچے.

سیکرٹری جنرل ڈبلیو ایم او سیلسٹے ساو¿لو کے مطابق ’موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق یہ رپورٹ ایشیا میں اہم موسمیاتی اشاروں جیسا کہ سطح کا درجہ حرارت، گلیشیئرز کا حجم اور سمندر کی سطح میں تبدیلیوں کو اجاگر کرتی ہے جن کے خطے میں موجود معاشرے، معیشتوں اور ماحولیاتی نظام پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے، شدید موسم پہلے ہی ناقابل قبول حد تک بہت زیادہ نقصانات پہنچا رہا ہے انہوں نے کہا کہ نیشنل میٹرولوجیکل اور ہائیڈرولوجیکل سروسز اور ان کے شراکت داروں کا کام زندگیوں اور روزگار کو بچانے کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو چکا ہے.

رپورٹ میں نیپال کی ایک کیس اسٹڈی بھی شامل کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے مضبوط ’ارلی وارننگ سسٹم‘ اور پیشگی اقدامات کمیونٹیز کو موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاﺅاور حفاظتی اقدامات میں مدد فراہم کرتے ہیں سال 2024 میں ایشیا کا اوسط درجہ حرارت 1991 سے 2020 کے اوسط درجہ حرارت سے تقریباً 1.04 ڈگری سینٹی گریڈ زائد ریکارڈ کیا گیا، ایشیا وہ خطہ ہے جس کا زمینی رقبہ سب سے بڑا اور آرکٹک (قطب شمالی) تک پھیلا ہوا ہے ایشیا عالمی اوسط سے دوگنا سے زیادہ تیزی سے گرم ہو رہا ہے کیونکہ زمین پر درجہ حرارت میں اضافہ سمندر پر درجہ حرارت میں اضافے سے زیادہ ہے.