ظہران ممدانی نیو یارک کے میئر کے لئے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار منتخب ، کامیابی کی صورت اس عہدے پر پہلے مسلمان ہوں گے

بدھ 25 جون 2025 12:10

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2025ء) یوگنڈا سے تعلق رکھنے والے ظہران ممدانی نیو یارک کے میئر کے عہدے کے لئے اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار منتخب ہو گئے۔ بی بی سی کے مطابق امریکی ریاست نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کوومو نے شہر کے میئر کے انتخاب کے لئے ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری ریاستی اسمبلی کے رکن ظہران ممدانی سے شکست تسلیم کر لی ہے جس کے بعد ظہران میئر کے الیکشن میں باقاعدہ ڈیموکریٹ امیدوار منتخب ہو گئے۔

نومبر میں ہونے والے میئر کے انتخابات میں کامیاب ہو نے کی صورت میں وہ امر یکا کے بڑے شہر نیویارک کی قیادت کرنے والے پہلے مسلم اور جنوبی ایشائی نژاد میئر ہوں گے،ان کے والدین جنوبی ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

33 سالہ ظہران ممدانی نے نیو یارک سٹی کے میئر کے عہدے کے لئےاپنی انتخابی مہم میں 1975 کی بھارتی فلم دیوار میں امیتابھ بچن کا ایک مشہور ڈائیلاگ استعمال کیا جو جنوبی ایشائی نژاد ووٹرز میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔

ظہران ممدانی اپنی انتخابی مہم میں نیویارک جیسے مہنگے شہر میں سستے کرائے کے گھر، فری بس سروس اور چائلڈ کیئر جیسی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کر رہے ہیں ، ان کا پورا نام ظہران کوامے ممدانی ہے۔ وہ 1991 میں یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں پیدا ہوئے۔ان کے والد محمود ممدانی ایک انڈیا یوگنڈا نژاد پروفیسر ہیں جن کے والدین کا تعلق گجرات سے ہے۔

محمود ممدانی کی والدہ میرا نائر بالی وڈ اور ہالی وڈ میں فلمساز ہیں اور ان کے خاندان کا تعلق پنجاب سے ہے، انھوں نے مون سون ویڈنگ اور دی نیم سیک جیسی اہم فلمیں بنائی ہیں۔ظہران ممدانی خاندان کے ساتھ جنوبی افریقا کے شہر کیپ ٹاؤن میں بھی رہے لیکن سات سال کی عمر میں وہ سب نیو یارک آ گئے۔انھوں نے نیو یارک کےعلاقے برونکس میں پرورش پائی جو ورکنگ کلاس اور ثقافتی تنوع سے بھرپور علاقہ ہے۔

انھوں نے افریقن سٹڈیز میں گریجویشن کیا اور فلسطینیوں کے حقوق کے لئے سرگرم رہے ۔ 2020 میں انھوں نے نیویارک سٹیٹ اسمبلی کے لئے انتخاب لڑا اور دس سال تک جیتنے والے رکن کو شکست دے دی۔وہ ریاستی اسمبلی میں منتخب ہونے والے پہلے جنوبی ایشیائی مرد، پہلے یوگنڈا نژاد اور صرف تیسرے مسلمان تھے۔ظہران ممدانی کے حامیوں میں نوجوان ووٹرز، تارکینِ وطن اور ترقی پسند طبقات شامل ہیں۔

شہر کے جیکسن ہائٹس جیسے محلوں میں، جہاں جنوبی ایشیائی، لاطینی امریکی اور مشرقی ایشیائی کمیونٹیز آباد ہیں۔2024 میں ان کی شادی شامی نژاد امریکی آرٹسٹ راما دواجی سے ہوئی۔ مقامی میڈیا کے مطابق ظہران ممدانی کی مہم ایک تحریک کی شکل اختیار کر رہی ہے،ان کے لئے کام کرنے والے رضاکار انگریزی کے علاوہ ہندی، اردو، بنگالی اور ہسپانوی زبانوں میں میں گھر گھر جا کر ان کے حمایت میں مہم چلا رہے ہیں۔ان کی انتخابی مہم کا دعویٰ ہے انھوں نے نیویارک شہر کی تاریخ کے سب سے بڑا فیلڈ آپریشن کیا ہے جو تقریباً 40 ہزار رضاکاروں پر مشتمل ہے جنہوں نے 10 لاکھ سے زیادہ گھروں میں جاکر ان کے لئے ووٹ مانگے۔