ہائیکورٹ کا بغیر یونیفارم پیش ہونے پر قائم مقام ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن پر اظہار ناراضگی

اگر ایڈیشنل آئی جی کو پولیس یونیفارم کو استثنیٰ ہے تو باقی پولیس کو بھی ہونا چائیے ‘ جسٹس محمد طارق ندیم عدالت نے فریقین کے وکلاء کا موقف سننے کے بعد دو ملزمان کی عبوری ضمانت خارج ،باقی ملزمان کی منظور کرلیں

جمعہ 27 جون 2025 14:15

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے بغیر یونیفارم پیش ہونے پر قائم مقام ایڈیشنل آئی جی اظہر اکرم پر اظہار ناراضگی کیا ،عدالت کا ایس پی انویسٹی گیشن سدرہ خان کے گزشتہ روز پیش نہ ہونے پر بھی اظہار برہمی کیا ،عدالت نے فریقین کے وکلاء کا موقف سننے کے بعد دو ملزمان کی عبوری ضمانت خارج جبکہ باقی ملزمان کی منظور کرلیں۔

جسٹس محمد طارق ندیم، نصیر احمد سمیت دیگر ملزمان کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی، قائم مقام ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن اظہر اکرم ، ایس پی انویسٹی گیشن اقبال ٹائون سدرہ خان پیش ہوئے ۔جسٹس محمد طارق ندیم نے قائم مقام ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن اظہر اکرم سے استفسار کیا کہ آپ نے پولیس یونیفارم کیوں نہیں پہنی ، آپ کو تو پولیس کے ڈریس میں عدالت آنا چائیے تھا ۔

(جاری ہے)

قائم مقام ایڈیشنل آئی جی اظہر اکرم نے جواب دیا کہ انویسٹی گیشن پنجاب میں تعینات ہوں ، اس لیے پولیس رولز کے مطابق یونیفارم سے استثنیٰ حاصل ہے ۔جسٹس محمد طارق ندیم نے قائم مقام ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لگ نہیں رہا جیسے آپ کہہ رہے ہیں،آئی جی سمیت دیگر تمام افسران پولیس یونیفارم میں پیش ہوتے ہیں ، بلایا تو آپ کو کسی اور مقصد کے لئے تھا ،اب معاملہ اور بھی سامنے آگیا ہے،پولیس میں کوئی ڈسپلن بھی ہوتا ہے، ججز بھی گائون پہن کر عدالت میں بیٹھتے ہیں ، اگر بغیر پولیس یونیفارم کے بغیر پیش یا ڈیوٹی کی اجازت ہے ، یا ہمیں رولز سکھا دیں ، اگر ایڈیشنل آئی جی کو پولیس یونیفارم کو استثنیٰ ہے تو باقی پولیس کو بھی ہونا چائیے ۔

جسٹس محمد طارق ندیم کے ریمارکس پر قائم مقام ایڈیشنل آئی جی انویسٹیگیشن اظہر اکرم نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ یونیفارم سے استثنیٰ کے متعلق پولیس رولز دوبارہ دیکھ لیتے ہیں۔ جسٹس طارق ندیم نے ایس پی سدرہ خان پر بھی اظہار ناراضگی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا ،تفتیش مکمل کی ، نہ عدالت آنا پسند کیا ۔

ڈی ایس پی نے گزشتہ روز بتایا کہ ایس پی صاحبہ کی طبیعت ناساز ہے، عدالت نے ایس پی صاحبہ کو گزشتہ روز شوکاز نوٹس جاری کیا ، جب شوکاز نوٹس کا آرڈر کیا تو ایس پی صاحبہ تشریف لے آئیں ، اگر خاتون ایس پی کی طبیعت اتنی خراب تھی تو پھر گزشتہ روز کیسے عدالت آگئیں ، خاتون ایس پی نے نہ تفتیش مکمل کی نہ تشریف لائیں،ایس پی صاحبہ نے تو جواب دینا بھی پسند نہیں کیا ،خواتین کا معاشرے میں عزت ہے ، اس لئے اس کے خلاف ڈائریکٹ آرڈر نہیں کیا ۔ عدالت کی اجازت سے ایس پی سدرہ خان نے پولیس تفتیش کے متعلق بتایا ۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کا موقف سننے کے بعد دو ملزمان کی عبوری ضمانت خارج باقی ملزمان کی منظور کرلیں۔