Live Updates

لاہورچیمبراورتجارتی و صنعتی تنظیموں نے 37AA کو مکمل طور پرمسترد ،کالاقانون قرار دے دیا

جمعہ 27 جون 2025 18:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور مختلف تجارتی و صنعتی تنظیموں نے شق37AA کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے اوراسے کالا قانون قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ لاہور چیمبر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد، نائب صدر شاہد نذیر چودھری، سابق صدور میاں انجم نثار، محمد علی میاں اور دیگر اہم تجارتی و صنعتی نمائندگان نے خطاب کیا۔

صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ شق 37AA ٹیکس حکام کو محض شک کی بنیاد پر کسی بھی ٹیکس دہندہ کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیتی ہے چاہے اس کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد موجود نہ ہوں۔یہ شق کاروباری برادری کے سر پر ہر وقت لٹکتی تلوار ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس شق سے پہلے ہی ٹیکس فراڈ کی تعریف کو اتنا وسیع کر دیا گیا تھا کہ اب معمولی اکاؤنٹنگ غلطی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔

اب 37AA کے ذریعے ایف بی آر کے افسران کو بلا روک ٹوک اختیارات دے دیے گئے ہیں جو ہراسانی اور استحصال کا سبب بنیں گے۔ میاں ابوذر شاد نے کہا کہ کاروباری برادری اس شق کو مکمل طور پر مسترد اور اس کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ ایسے وسیع اختیارات نہ صرف انصاف کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں بلکہ آئینی حقوق کو بھی پامال کرتے ہیں۔ یہ قانون سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کرے گا اور نظام پر اعتماد کو مجروح کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمپنیوں کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے اور محض شک کی بنیاد پر گرفتاریاں نہ صرف بدنامی کا سبب بنے گی بلکہ بڑے کاروباری اداروں کی کارکردگی کو بھی شدید متاثر کرے گی۔انہوں نے کہا کاروباری برادری کے شدید رد عمل کے بعد حکومت نے شق 37AA میں ترمیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ٹیکس نقصان 5 کروڑ روپے سے زائد ہو تو تین رکنی کمیٹی کی منظوری کے بعد گرفتاری ہو سکے گی۔

تاہم لاہور چیمبر نے اس ترمیم کو بھی ناقابل قبول قرار دیا او رکہا کہ اس کے باوجود قانون سخت اورغیر منصفانہ ہے۔ بغیر ٹھوس ثبوت اور عدالتی نگرانی کے گرفتاری کا اختیار دینا کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ نائب صدر لاہور چیمبر شاہد نذیر چودھری نے کہا کہ ہم ہمیشہ کاروبار دوست پالیسیوں کے حامی رہے ہیں لیکن 37AA جیسے قوانین پہلے سے مشکلات کا شکار معیشت کے لیے نئے چیلنجز پیدا کریں گے۔

سابق صدور میاں انجم نثار اور محمد علی میاں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر شق 37AA کو واپس لے۔جب تک کاروباری رہنماؤں کو سکھ کا سانس نہیں لینے دیا جائے گا تب تک پاکستان بجٹ میں طے کردہ معاشی اہداف حاصل نہیں کر سکے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4.2 فیصد اور ایکسپورٹس کا ہدف 35.3 ارب ڈالر رکھا ہے لیکن ایسے قوانین ان اہداف کے حصول کو ناممکن بنا دیں گے۔پریس کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ ہم مجرم نہیں بلکہ معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ہمیں ہراساں کرنے کے بجائے معیشت کی بحالی پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی معاشی استحکام چاہتی ہے تو اسے ایسے ظالمانہ قوانین کو واپس لینا ہوگا اور اعتماد پر مبنی ٹیکس نظام رائج کرنا ہوگا۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات