اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جون 2025ء) اسرائیل کی ایک عدالت نے جمعے کے روز وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے اپنے خلاف جاری کرپشن کے مقدمے میں عدالتی گواہی مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپکے اس بیان کے بعد آیا ہے، جس میں انہوں نے نیتن یاہو کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ نے اپنے آن لائن جاری کردہ فیصلے میں کہا، ''درخواست میں سماعت کی منسوخی کے لیے کوئی ٹھوس بنیاد یا تفصیلی جواز پیش نہیں کیا گیا۔‘‘ نیتن یاہو پر بدعنوانی، دھوکہ دہی اور اعتماد کے ناجائز استعمال کے ایسے الزامات کے تحت مقدمہ چل رہا ہے، جن کی وہ تردید کرتے آئے ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے جمعرات کے دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ''دل سے کی گئی حمایت‘‘ پر شکریہ ادا کیا تھا، کیونکہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن کا مقدمہ ختم کیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
(جاری ہے)
اپنے لیے امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے حمایت پر نیتن یاہو نے ایکس پر لکھا تھا، ''میں دل سے کی گئی آپ کی حمایت اور اسرائیل اور یہودی عوام کے لیے آپ کی ناقابل یقین حمایت سے شدید متاثر ہوا ہوں۔‘‘ انہوں نے اپنے پیغام کے ساتھ ٹرمپ کی وہ پوسٹ بھی شیئر کی، جس میں امریکی صدر نے نیتن یاہو کے خلاف مقدمے کو ''وِچ ہنٹ‘‘ (سیاسی انتقام) قرار دیا تھا۔
شکور رحیم، روئٹرز کے ساتھ
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک