سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں، پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار

جمعہ 27 جون 2025 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی درخواست مسترد کر دی اور پشاور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے جس میں ان نشستوں کو دیگر پارلیمانی جماعتوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے اس اہم مقدمے کی 17 سماعتیں کیں۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز ہونے والی سماعت کے دوران، جب سینئر وکیل حامد خان، جو سنی اتحاد کونسل کی نمائندگی کر رہے تھے، نے بینچ کی تشکیل پر اعتراضات اٹھائے تو جسٹس صلاح الدین نے خود کو بینچ سے علیحدہ کر لیا۔ تاہم عدالت نے کارروائی جاری رکھی اور بعد ازاں مختصر فیصلہ سنایا۔ اکثریتی رائے سے، عدالت نے 12 جولائی 2024 کے سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جس میں پی ٹی آئی کو سنی اتحاد کونسل کے ذریعے پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں حاصل کرنے کا حق دیا گیا تھا۔

فیصلے میں پشاور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو بحال کر دیا گیا ہے جس کے تحت مخصوص نشستیں دیگر اہل پارلیمانی جماعتوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت نے جولائی 2024 کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواستیں منظور کر لیں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ہدایت کی کہ متعلقہ اراکین کی درخواستوں پر دوبارہ سماعت کی جائے۔ اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا جس سے جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، اور جسٹس علی باقر نجفی نے اتفاق کیا۔