اپ ڈیٹ

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 4ارکان قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ سے فارغ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین صائمہ کنول ،محمد مرتضیٰ اقبال ،محمد انصر اقبال ،احسن علی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب اپوزیشن کے چیئرمینز کو عہدوں سے ہٹانے کے لیے نوٹس جاری ،باقی 9قائمہ کمیٹیوں کا فیصلہ بھی جلد کر لیا جائیگا‘ذرائع

پیر 30 جون 2025 16:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2025ء)پنجاب حکومت نے اپوزیشن ارکان کے خلاف سخت اقدام کرتے ہوئے چار ارکان کو قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کے لیے تحریک عدم اعتماد کامیاب کروا لی،اپوزیشن کے چار چیئرمینوں کو پنجاب اسمبلی کی اسٹینڈنگ سے فارغ کر دیا گیا۔اپوزیشن رکن صائمہ کنول کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی جس کے بعد اپوزیشن ممبر صائمہ کنول سپیشل ایجوکشن کمیٹی چیئرمین شپ سے فارغ کر دیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی برائے سپیشل ایجوکیشن کی چیئرمین کے خلاف محمد یوسف، غضنفر عباس، عطیہ افتخار اور فیلبوس کرسٹوفر نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔ پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین محمد مرتضیٰ اقبال چیئرمین شپ سے فارغ ہو گئے ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک رانا عبدالستار، سہیل خان، رفعت عباسی اور ضیا ء الرحمن نے جمع کرائی تھی۔

جبکہ پنجاب اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے لٹریسی اینڈ نان فارمل بیسک ایجوکیشن کے چیئرمین محمد انصر اقبال بھی چیئرمین شپ سے فارغ ہو گئے ۔قائمہ کمیٹی برائے لٹریسی کے چیئرمین کے خلاف فیصل اکرم، لعل محمد، جعفر علی ہوچہ اور عمران جاوید نے تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی ۔اپوزیشن رکن اور قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کالونیز احسن علی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی، جس کے بعد احسن علی بھی چیئرمین کے عہدے سے فارغ ہوگئے۔

اپوزیشن کے چیئرمینز کو عہدوں سے ہٹانے کے لیے نوٹس بھی جاری کر دیئے گئے۔ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے اپوزیشن کے چیئرمین کو عہدوں سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔حکومتی اراکین اسٹینڈنگ کمیٹی سے اپوزیشن کے چیئرمینز کو عہدوں سے ہٹانے کے لیے متحرک ہیں۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی 9قائمہ کمیٹیوں کا فیصلہ بھی جلد کر لیا جائے گا۔اپوزیشن کے پاس اوقاف، توانائی اور پرائس کنٹرول سمیت کل 13اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ تھی۔واضح رہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاق اور صوبے میں حکومتی اپوزیشن مزید مستحکم ہوگئی ہے۔