ڈنمارک میں خواتین کے لیے بھی لازمی فوجی سروس کا آغاز کر نے کا اعلان

جمعرات 3 جولائی 2025 09:10

کوپن ہیگن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2025ء) ڈنمارک میں خواتین کے لیے بھی لازمی فوجی سروس کا آغاز کر نے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ اے پی کے مطابق ڈنمارک نے اپنی تاریخ میں پہلی بار خواتین کے لیے لازمی فوجی سروس کا فیصلہ کیا ہے، جو روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے پس منظر میں نیٹو کی دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔یہ اقدام ملک میں فوجی افرادی قوت بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے، جس کا مقصد ممکنہ سکیورٹی خطرات سے نمٹنے اور نیٹو کے دفاعی تقاضے پورے کرنا ہے۔

ڈنمارک جس کی آبادی 60 لاکھ ہے اس وقت تقریباً 9 ہزار پیشہ ور فوجی اہلکار رکھتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 2033ء تک ہر سال فوج میں بھرتی ہونے والے افراد کی تعداد 6 ہزار 500 تک پہنچائی جائے گی، جو کہ 2024 میں 4 ہزار 700 تھی۔

(جاری ہے)

گیارہ جون کو ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے ایک نئے قانون کی منظوری دی، جس کے تحت یکم جولائی 2025 کے بعد 18 سال کی عمر کی تمام ڈنمارک نژاد خواتین کیلئے فوجی خدمت لازمی ہوگی۔

یہ بھرتی قرعہ اندازی کے نظام کے تحت کی جائے گی، جس سے خواتین کو بھی مردوں کے مساوی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔یہ اصلاحات پہلے 2024ء میں ایک بڑی دفاعی معاہدے کے تحت متعارف کرائی گئی تھیں، جن پر عمل درآمد 2027 میں متوقع تھا، لیکن اب ان پر عمل 2025 کی گرمیوں سے شروع ہوگا۔ڈنمارک کے موجودہ قانون کے مطابق تمام صحت مند 18 سالہ مردوں کو فوجی سروس کے لیے بلایا جا سکتا ہے، تاہم کافی تعداد میں رضا کار موجود ہونے کے سبب قرعہ اندازی کی جاتی ہے اور ہر نوجوان لازمی فوجی خدمت نہیں دیتا۔

اب تک خواتین صرف رضا کارانہ بنیاد پر فوج میں شامل ہو سکتی تھیں، اور 2024ء میں وہ مجموعی بھرتیوں کا تقریباً ایک چوتھائی تھیں۔فوجی بھرتی پروگرام کے سربراہ کرنل کینتھ ستروم نے "اے پی" سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ "یہ فیصلہ موجودہ سکیورٹی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ ہمارا مقصد فوجیوں کی تعداد بڑھانا اور جنگی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔ساتھ ہی لازمی فوجی خدمت کی مدت کو 4 ماہ سے بڑھا کر 11 ماہ کر دیا گیا ہے، جس میں پانچ ماہ کا بنیادی تربیتی مرحلہ اور چھ ماہ کا عملی سروس مرحلہ شامل ہوگا، جب کہ اضافی تعلیمی کورسز بھی دیئے جائیں گے۔